افغانستان میں طالبان کا ایک اور ضلع پر قبضہ

خبر ایجنسیاں  بدھ 26 جولائی 2017
افغان تنازع کو شروع ہوئے تقریباً 16برس ہو چکے ہیں اور اس دوران شہری آبادی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا گیا، محقق حوریہ مصدق۔ فوٹو: فائل

افغان تنازع کو شروع ہوئے تقریباً 16برس ہو چکے ہیں اور اس دوران شہری آبادی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا گیا، محقق حوریہ مصدق۔ فوٹو: فائل

کابل /  واشنگٹن: طالبان نے افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پکتیا کے ایک ضلع پر قبضہ کر لیا ہے، یوں طالبان پچھلے 3 دنوں میں 3 نئے اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں۔

جانی خیل نامی یہ ضلع گزشتہ روز صبح کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد باغیوں کے قبضے میں چلا گیا۔ طالبان نے کئی اطراف سے سیکیورٹی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا اور بالآخر ضلع پر کنٹرول حاصل کر لیا، اس پیش رفت کی تصدیق صوبائی کونسل کے سربراہ سردار خان منگول زئی نے کر دی ہے تاہم صوبائی پولیس کے ترجمان سردار ولی تبسم کے بقول پولیس اہلکار اب بھی باغیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

طالبان ترجمان ذبیع اللہ مجاہد کے بقول ضلع پر اب طالبان کا کنٹرول ہے اور انھوں نے افغان دستوں کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے، ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی محقق حوریہ مصدق نے مغربی کابل میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس خوفناک حملے میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا جس میں35 افراد ہلاک جبکہ 42 زخمی ہوگئے جو بین الاقوامی قانون کے مطابق جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے، انھوں نے کہا کہ افغان تنازع شروع ہوئے تقریباً 16برس ہو چکے ہیں جس میں شہری آبادی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔