پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پی ڈبلیو ڈی میں 22 ارب کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 26 جولائی 2017
ٹینڈر دستاویزات میں ٹمپرنگ میں ملوث ایگزیکٹو انجینئر کی پنشن روکنے کی ہدایت کر دی گئی، پی اے سی کو بریفنگ۔ فوٹو: فائل

ٹینڈر دستاویزات میں ٹمپرنگ میں ملوث ایگزیکٹو انجینئر کی پنشن روکنے کی ہدایت کر دی گئی، پی اے سی کو بریفنگ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) میں 21 ارب 75 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق نیب میں پی ڈبلیو ڈی کے 60 کروڑ روپے کے 2 مقدمات جبکہ ایف آئی اے میں 39 کروڑ 65 لاکھ روپے کے 3 مقدمات ہیں۔ اجلاس میں پی ڈبلیو ڈی اسلام آباد کی جانب سے چکوال میں سڑک کی تعمیر کے منصوبے میں ٹینڈر دستاویزات میں ٹمپرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

اجلاس چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات کے ذیلی محکمہ پی ڈبلیو ڈی کی مالی سال 2013-14 کے آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں پی ڈبلیو ڈی میں 21 ارب 75 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ پی ڈبلیو ڈی کے 8 ایگزیکٹو انجینئرز نے کنٹریکٹرز کو پیمائش کے بغیرسڑکوں کی تعمیر کیلیے ادائیگیاں کیں۔ کمیٹی نے ٹینڈر دستاویزات میں ٹمپرنگ سے5 کروڑ 95 لاکھ روپے سے زائد کے گھپلے میں فراڈ میں ملوث ایگزیکٹو انجینئرکی پینشن فوری طور پرروکنے کی ہدایت کردی۔ یہ ادائیگیاں ملتان، اسلام آباد، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سکھر، نوشہرہ پشاور اور لاہور میں کی گئیں۔

دوسری جانب خورشید شاہ نے کہا کہ کئی سال سے اربوں روپے کے منصوبے زیر التوا ہیں۔ کمیٹی نے زیرالتوا ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں منصوبہ بندی کمیشن اوروزارت خزانہ کو تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔