فیس بُک، ٹوئٹر اور ایپل کے سربراہان خواجہ سراؤں کے حق میں بول پڑے

ویب ڈیسک  جمعـء 28 جولائی 2017
مارک زکربرگ، ٹم کُک اور جیک ڈورسی کے خیال میں دیگر لوگوں کی طرح خواجہ سراؤں کو بھی ملک کی خدمت کا موقعہ ملنا چاہیے۔ (فوٹو: فائل)

مارک زکربرگ، ٹم کُک اور جیک ڈورسی کے خیال میں دیگر لوگوں کی طرح خواجہ سراؤں کو بھی ملک کی خدمت کا موقعہ ملنا چاہیے۔ (فوٹو: فائل)

سلیکان ویلی: گزشتہ روز خواجہ سراؤں کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹس کے جواب میں سلیکان ویلی کی نمایاں ترین ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان بھی زبان کھولنے پر مجبور ہوگئے کیونکہ ٹرمپ نے اپنی مذکورہ ٹویٹس میں لکھا تھا کہ امریکی فوج میں خواجہ سراؤں کو بھرتی کرنے پر پابندی ہونی چاہیے۔

ان ٹویٹس کا جواب دیتے ہوئے فیس بُک کے بانی و سربراہ، مارک زکربرگ نے صرف ایک جملے پر مشتمل معنی خیز اسٹیٹس اپ ڈیٹ دی، جس میں انہوں نے لکھا: ’’ہر کسی کو اپنے ملک کی خدمت کرنے کے قابل ہونا چاہیے، اس سے قطع نظر کہ وہ کون ہے۔‘‘

ایپل کارپوریشن کے سربراہ ٹم کُک نے قدرے سخت الفاظ میں نہ صرف ٹویٹ کی بلکہ خواجہ سراؤں کی امریکی فوج میں بھرتی کے حق میں ایک نیا ہیش یگ #LetThemServe بھی بنادیا۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’’ہم ان سب کے مقروض ہیں جنہوں نے ملک کی خدمت کی۔ کسی ایک کے خلاف امتیاز ہر کسی کو پیچھے دھکیل دیتا ہے۔‘‘

ان کی تقلید کرتے ہوئے ٹوئٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی نے بھی ہیش ٹیگ #LetThemServe کا سہارا لیتے ہوئے ٹویٹ کی: ’’امتیازی سلوک اپنی کسی بھی صورت میں ہم سب کےلیے غلط ہے۔‘‘

اس وقت امریکی فوج میں تقریباّ 11,000 خواجہ سرا یا مخنث (ٹرانس جینڈر) بھرتی ہیں جبکہ امریکی آئین و قانون ایسے افراد کے فوجی یا عسکری اداروں میں ملازمت اختیار کرنے پر بھی کوئی پابندی عائد نہیں کرتا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ٹرمپ کا امریکی فوج میں خواجہ سراؤں کی بھرتی پر پابندی کا اعلان

امریکی میڈیا کے بعض ادارے ڈونلڈ ٹرمپ کی ان ٹویٹس کو صرف عالمی توجہ حاصل کرنے کی کوشش بھی قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر خواجہ سراؤں کے امریکی فوج میں بھرتی ہونے پر پابندی عائد بھی ہوئی تو کم از کم فوری طور پر ایسا ممکن نہیں ہوسکے گا۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ابھی امریکی صدر کا عہدہ سنبھالے ہوئے صرف 6 مہینے ہوئے ہیں لیکن اس دوران وہ ایک غیر سنجیدہ، متعصب، اقربا پرور اور جلد باز شخص کی حیثیت بھی اختیار کرچکے ہیں جو ہفتے میں ایک سے دو مرتبہ متنازعہ ٹویٹس کے ذریعے میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کراتا رہتا ہے۔

ٹرمپ کی متنازعہ پالیسیوں کی وجہ سے سلیکان ویلی میں کمپنیوں کے مالکان اور ممتاز کاروباری شخصیات نے بھی کھل کر سیاسی معاملات پر اظہارِ رائے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اس کی سب سے نمایاں مثال مشہور امریکی تاجر اور موجد ایلون مسک سے دی جاسکتی ہے جو پہلے پہل ٹرمپ انتظامیہ کے تحت مشاورتی کونسلوں میں شامل ہوگئے تھے لیکن حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ماحول دشمن پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے ان تمام اعزازی عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔