صادق اورامین کی کہانی اب صرف سیاستدانوں تک نہیں رہنی چاہیے، خواجہ سعد رفیق

ویب ڈیسک  جمعـء 28 جولائی 2017
عمران خان بغلیں نہ بجائیں کیونکہ کچھ دن بعد آپ بغلیں جھانکیں گے، سعد رفیق۔ فوٹو: فائل

عمران خان بغلیں نہ بجائیں کیونکہ کچھ دن بعد آپ بغلیں جھانکیں گے، سعد رفیق۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ اب صادق اور امین کی کہانی صرف سیاستدانوں تک نہیں رہنی چاہیے بلکہ اس جگہ جانی چاییے جہاں فیصلے کیے جاتے ہیں ۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران رہنما سعد رفیق کا کہنا تھا کہ آج کا دن تاریخی نہیں بلکہ تاریکی ہے، ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا، ہمارے ساتھ یہ پہلی بار نہیں بلکہ بار بار ہوا ہے، ہم منتخب ہوکر ایوانوں میں آتے ہیں اور رسوا ہوکر نکالے جاتے ہیں، پھر جیلوں میں جاتے ہیں، آج ہم یہ بات کررہے ہیں لیکن کل پوری قوم یہ بات کرے گی کہ کونسی کرپشن ہوئی ہے، کونسی لوٹ مار ہوئی ہے، ہم عدالت سے تو نا اہل ہوسکتے ہیں لیکن عوام کی عدالت سے نہیں ، ہم ایک بار پھر لوٹیں گے اور اس بار فیصلہ پہلے سے بڑا ہوگا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : سپریم کورٹ نے وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیدیا

سعد رفیق نے کہا کہ اس ملک میں اب نئی شرائط لکھی جائیں گی، اس ملک پر حکمرانی کون کرے گا اور کیسے اداروں کی اداروں کے کام میں مداخلت روکی جائے گی، کیسے آئین پر عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کیوں وزرائے اعظم کو رسوا کرکے نکالا جاتا ہے، کسی کو پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے، کوئی جلاوطن ہوتا ہے اور کسی کو نااہل کیا جاتا ہے لیکن کس بات پر۔ صادق اور امین کی کہانی صرف سیاستدانوں تک نہیں رہنی چاہیے، اس جگہ جانی چاییے جہاں فیصلے کیے جاتے ہیں تاہم ہم اس کو چھیڑنا نہیں چاہتے، آرٹیکل 62 اور 63 آئین میں آمر کی پیداوار ہیں تاہم ہماری نالائقی ہے کہ اسے نہیں نکال سکے لیکن کیا ایسی شقیں اور لوگوں کے لیے بھی ہیں جو فیصلے کرتے ہیں اس کا جائزہ لینا ہوگا۔ دھرنا دینے والے مہرے ہیں اور عمران خان کی حیثیت بھی اس سے زیادہ کچھ نہیں، عمران خان بغلیں نہ بجائیں کیونکہ کچھ دن بعد آپ بغلیں جھانکیں گے، پاناما لیکس بیرونی سازش ہے اور عمران خان اس کا حصہ ہیں اور جو خوشیاں منارہے ہیں وہ سوچیں گے کہ انہوں نے کیا غلطی کی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : عمران خان کا اتوار کو ’’یوم تشکر‘‘ منانے کا اعلان

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نواز شریف اب وزیراعظم نہیں رہے تو وہ زیادہ موثر ہوں گے اور جمہوریت کے دشمنوں کے لیے زیادہ خطرناک ہوں گے، اس کا انتظار کیجیئے گا کیونکہ ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے، ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ انکا کہنا تھا کہ ہمارے بڑوں نے اس ملک کو بنانے کے لیے گوروں کی جیلیں کاٹی ہیں، ہم نے آمروں کی جیلیں کاٹیں ہیں لہذا یہ جدوجہد رائیگاں نہیں جانے دیں گے کہ ایک شخص ڈیڑھ کڑور ووٹ لیکر آئے اور ڈیرھ منٹ میں چلتا کردیا جائے۔ اب یہ سوال ہر کسی سے پوچھا جائے گا کہ آپ صادق اور امین ہو، اپنی تلاشی دیں تو پھر کون کون تلاشی دے گا لیکن جو لوگ بار بار پاکستان کی ترقی کو پیچھے لے جاتے ہیں ان سے سوال ضرور پوچھا جائے گا کہ انہیں یہ حق کس نے دیا۔ ہمیں اندازہ تھا کہ سی پیک ملک میں لانے کی سزا ملے گی کیونکہ جب ایٹمی دھماکا کیا اس وقت بھی سزا ملی، آج اس شخص کو ایک چھوٹے سے نکتے کی بنیاد پر نا اہل کروایا گیا جو ایٹمی پاکستان کا معمار ہے، ہم نے باتیں نہیں کیں ہم نے کام کیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم

اس موقع پر بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی پارٹی نے عدالت کے کندھوں پر حکومت گرائی، سیاسی پارٹی دھرنوں سے اقتدار نہ لے سکی جب کہ جے آئی ٹی کے جنات نے 35 سال کے کاغذات چھان مارے لیکن کچھ نہ ملا تاہم جے آئی ٹی کو اس لیے قبول کیا کہ کوئی یہ نہ کہے کہ ہم بھاگ رہے ہیں۔

زاہد احمد نے کہا کہ وزیراعظم ایف زیڈ ای کمپنی کے علامتی چئیرمین تھے، رپورٹ میں وزیراعظم نے کہاکہ میں نے تنخواہ نہیں لی، جے آئی ٹی پر ہمارے تحفظات کو نہیں دیکھا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ صرف امکان کے مفروضے پر وزیر اعظم کو نا اہل کیا گیا، بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ وصول نہ کرنے پر انہیں نااہل کیا گیا جب کہ وزیراعظم نے اپنی بیٹی اور بیٹوں کو 6 بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا تاہم اگر اس پیمانے پر عمل ہوا تو کوئی بھی صادق اور امین نہیں رہے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔