ممبئی حملہ کیس:جوڈیشل کمیشن کی بھارت روانگی میں پھرتاخیر

قیصر شیرازی  اتوار 10 فروری 2013
انسپکٹرخالد اعوان نے بتایا کہ اس نے کالعدم لشکرطیبہ کے تربیتی کیمپوں کی خود تصاویر بنائی تھیں فوٹو: رائٹرز

انسپکٹرخالد اعوان نے بتایا کہ اس نے کالعدم لشکرطیبہ کے تربیتی کیمپوں کی خود تصاویر بنائی تھیں فوٹو: رائٹرز

راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبرایک نے ممبئی حملہ سازش کیس میں2اہم گواہوں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے فقیر محمد اورانسپکٹرخالد اعوان کے بیانات پرجرح مکمل ہوگئی ہے۔

انسپکٹرخالد اعوان نے جرح کے دوران بتایا کہ اس نے کالعدم لشکرطیبہ کے تربیتی کیمپوں کی خود تصاویر بنائی تھیں اورانھیں اعلیٰ حکام کوبھیجاتھا،عدالت میں پیش کی گئی تصاویرکی بھی اس نے تصدیق کردی جنھیں عدالتی ریکارڈکا حصہ بنا لیا گیا،اسسٹنٹ ڈائریکٹرفقیرمحمد نے فرد مقبوضگی کے مندرجات سے کلی طور پراتفاق نہیںکیا۔گرفتار ملزم کالعدم لشکر طیبہ کے سربراہ ذکی الرحمان لکھوی کے وکیل خواجہ محمد حارث نے پاکستان اور بھارت کی حکومتوںکے درمیان مقدمہ کے بھارتی گواہان پر جرح کا حق نہ دینے کے معاہدہ اورچیف جسٹس ممبئی ہائیکورٹ کی طرف سے انہی گواہوں پرجرح کی اجازت نہ دینے کا جاری نوٹیفکیشن منسوخ کرانے کے لیے2 نئی درخواستیں دائرکردی ہیں ۔

عدالت نے دونوں درخواستیں سماعت کے لیے منظورکرتے ہوئے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرکے آئندہ تاریخ پر جواب طلب کرلیا،ان کا موقف ہے کہ عدالتی کمیشن کے دوبارہ بھارت جانے کے لیے ان دونوں کا منسوخ ہونا ضروری ہے تاکہ کمیشن گواہان پرجرح کر سکے،اس بابت گواہوں پر جرح کے اجازت نامے کا بھارتی حکومت کا تحریری حکم آئندہ تاریخ پرعدالت پیش ہونے کا امکان ہے۔

عدالت نے مزید سماعت23فروری تک ملتوی کر دی۔وکیل صفائی کی ان درخواستوں پر عدالتی کمیشن کی بھارت روانگی میں ایک ماہ تاخیر ہوگئی ہے، 9رکنی عدالتی کمیشن نے15فروری تک بھارت روانہ ہونا تھا مگر اب نئے شیڈول کے مطابق عدالتی کمیشن مارچ کے تیسرے ہفتے میں بھارت جائے گا۔سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار علی نے رابطے پرکمیشن کی روانگی میں تاخیرکی تصدیق کی۔انھوں نے بتایا کہ بادی النظر میں وکلائے صفائی کی جرح کی اجازت نہ دینے کے سابقہ معاہدہ کی منسوخی کی استدعا درست ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔