بھارتی آرٹ اسکولوں میں پاکستانی پرانے ڈرامے دکھا کر اداکاری سکھائی جاتی ہے، عینی

قیصر افتخار  اتوار 30 جولائی 2017
پاکستان میں بننے والی فلموں کو کامیابی کیوں نہیں مل رہی ،یہ ہم سب کے لیے سوچنے کا مقام ہے، ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

پاکستان میں بننے والی فلموں کو کامیابی کیوں نہیں مل رہی ،یہ ہم سب کے لیے سوچنے کا مقام ہے، ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

لاہور: معروف اداکارہ وماڈل قرۃ العین المعروف عینی نے کہا ہے کہ بھارتی فلم نگری پاکستانی ڈرامے سے اس قدرمتاثر تھی کہ آج بھی بھارت کی ’’پونا اکیڈمی آف ایکٹنگ‘‘ سمیت ممبئی، کولکتہ، دہلی اور دیگر مقامات پرقائم ایکٹنگ اسکولوں میں پاکستانی ڈرامہ دکھا کراداکاری سیکھائی جاتی ہے۔

’’ایکسپریس ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ قرۃ العین نے کہا کہ معروف اداکارہ وماڈل قرۃ العین المعروف عینی نے کہا ہے کہ 70ء اور80ء کی دہائی میں پاکستانی ڈرامے نے ملک ہی نہیں بلکہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی فلم نگری کے فنکاروں کوبھی اپنا گرویدہ بنا رکھا تھا۔ ڈرامے کی کہانیاں، ڈائیلاگ، فنکاروں کی اداکاری اور ڈائریکٹرسمیت تکنیک کاروں کے باکمال فن کوجس طرح سے بھارتی فلم انڈسٹری والوں نے سراہا اوراپنایا ہے اگرکوئی پاکستان میں بھی اپنے اُن بے مثال فنکاروں اور تکنیک کاروں سے سیکھتا یا ان کے فن کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے اکیڈمیاں قائم کرتا تو شاید آج ہم ماضی کے بجائے موجودہ دورمیں بننے والے ڈراموں اور فلموں کا تذکرہ کرتے۔

اداکارہ نے کہا کہ بھارتی ایکٹنگ اکیڈمیوں اور اسکولوں میں کوئی پاکستانی ڈرامہ دیکھ کر اداکاری سیکھتا ہے توکوئی ڈائریکشن، کوئی کیمرہ کی تکنیک سمجھتا ہے توکوئی لائنٹنگ۔ کوئی ڈرامے کے سین کو بہتربنانے والے بیک گراؤنڈ میوزک کو جانتا تو کوئی اسکرپٹ رائٹنگ کی معلومات حاصل کرتا ہے۔ ان اکیڈمیوں کے اساتذہ پاکستانی ڈرامے دکھا کر نوجوانوں کو ہیرو ، ولن اورمعاون اداکار سمیت دیگرکرداروں بارے خوب تربیت دیتے ہیں۔

قرۃ العین عینی نے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر بھارتی ایکٹنگ اسکولوں اوراکیڈمیوںمیں پاکستانی ڈرامہ پڑھایا نہ جا رہا ہوتا تووہاں پر بھی فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں بڑا فقدان ہوتا۔ اسی طرح اگرہم بات کریں پاکستانی فلم انڈسٹری کی تویہاں بھی بہت سے بے مثل فنکاروں نے اپنی اداکاری کی چھاپ چھوڑی۔

اداکارہ نے کہا کہ بہت سے رائٹرز کی کہانیاں اورڈائیلاگ اپنی مثال آپ بنے ۔ مگرآج بننے والی فلموںکو وہ مقام نہیں مل پا رہا ہے، جس کی ہمیں توقع ہے ۔ یہ وہ سوال ہے جس کے جواب بارے فنون لطیفہ سے وابستہ ہر ایک شخص کوسوچنا چاہیے۔ جب ہم اس سوال کا جواب تلاش کرلیں گے توہماری فلم کا معیار خود بخود بہترہوگا اورہم سالوں کے بجائے مہینوں میں انٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچ جائینگے، لیکن اس کے لیے ہمیں توجہ دینے اوراپنے شاندارماضی کی جانب دیکھنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔