- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
بجلی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سے کھانے کی تیاری کا کامیاب تجربہ
اگرچہ یہ بہت خوش ذائقہ نہیں لیکن سائنسدانوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بجلی سے پروٹین بھرا بنیادی کھانا تیار کیا ہے جو دنیا سے بھوک کے خاتمے یا خلائی مسافروں کے طویل سفر کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔
پاؤڈر کی شکل میں تیار ہونے والا یہ کھانا مفت میں دستیاب کاربن ڈائی آکسائیڈ اور شمسی پینل کی بجلی سے با آسانی تیار کیا جا سکتا ہے اور یہ مویشیوں کی خوراک بھی بن سکتا ہے۔ پاؤڈر میں 50 فیصد پروٹین اور 25 فیصد کاربوہائیڈریٹس شامل ہیں جو فوری توانائی پیدا کر سکتے ہیں۔
فِن لینڈ میں وی ٹی ٹی ٹیکنکل ریسرچ سینٹر کے سینیئر سائنسداں ڈاکٹر جوہا پیکا پٹکائنن نے کافی کپ جتنے ’پروٹین ری ایکٹر‘ بنائے ہیں جس میں پہلے چند خردبینی جاندار (خردنامیے یا مائیکروبس) پہلے سے رکھے گئے تھے جبکہ ان میں پانی، کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل کی گئی۔
اس کے بعد بجلی دے کر برق پاشیدگی کا عمل شروع کیا گیا تو پیچیدہ سالمات ٹوٹ گئے اور تھوڑی سی مقدار میں پروٹین والا پاؤڈر ملا جو غذائیت کے لحاظ سے بنیادی خوراک کے برابر تھا۔ 15 روز میں 4 چھوٹے ری ایکٹرز سے چمچہ بھر پاؤڈر بنایا جا سکتا ہے جسے شمسی توانائی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے عمل سے پیدا کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ مقدار بہت تھوڑی ہے لیکن بڑے ری ایکٹر سے غذائی پاؤڈر کی زیادہ مقدار بھی بنائی جا سکتی ہے۔
جوہا کے مطابق اس غذا کے بنیادی اجزا ہماری ارد گرد فضا میں موجود ہیں اور مستقبل میں اسے ریگستانی خطوں اور خوراک کے قحط میں استعمال کرکے لوگوں کی جانیں بچائی جاسکیں گی جو بنیادی پروٹین تیار کرتی ہے۔ دوسری جانب ماہرین اس سے جانوروں کا چارہ تیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس طرح ہم ضرورت کے تحت بنیادی کھانا تیار کرسکتے ہیں۔
اس پر کام کرنے والے ایک اور ماہر جیرو اہولہ کہتے ہیں کہ روایتی غذا میں زمین، وقت، پانی اور مناسب درجہ حرارت درکار ہوتا ہے جبکہ پروٹین ری ایکٹر کے لیے بہت جگہ کی ضرورت نہیں ہوتی اور جانوروں کے فارم میں ہی مویشیوں کا کھانا تیار کیا جا سکتا ہے۔
اگلے مرحلے میں ماہرین اس کا پائلٹ پروڈکشن پلانٹ بنا رہے ہیں تاکہ لیبارٹری میں کھانا بنانے والا ایک بڑا پلانٹ تعمیر کیا جا سکے تاہم بڑی مقدار میں کھانا بنانے میں کامیابی کے لیے مزید 10 سال تحقیق کرنا ہوگی تاکہ اس ٹیکنالوجی کو عام کیا جاسکے اور کم خرچ خوراک تیار کی جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔