- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
زیادہ بجلی بنانے والے ’’کھردرے‘‘ سولر پینل
اوساکا: جاپان میں اوساکا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک خاص تکنیک کی مدد سے کھردری سطح والے شمسی پینل (سولر پینل) تیار کرلیے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں تجارتی پیمانے پر ان کی تیاری نہ صرف کم خرچ رہے گی بلکہ وہ کارکردگی میں بھی موجودہ شمسی پینلوں کے مقابلے میں کہیں آگے ہوں گے۔
ان شمسی پینلوں کی زیادہ کارکردگی کا مطلب یہ ہے کہ کم رقبے والے پینل سے زیادہ بجلی بنائی جاسکے گی۔ حیرت انگیز طور پر کھردرے سولر پینلوں سے بجلی کی بہتر پیداوار کا اصول بہت سادہ ہے: ہموار سطح سے زیادہ روشنی منعکس ہوتی ہے جبکہ کھردری سطح میں روشنی جذب کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔
کسی بھی سولر پینل کی کارکردگی کا انحصار جہاں اس میں استعمال کیے گئے مادّے پر ہوتا ہے وہیں اس میں روشنی جذب کرنے کی صلاحیت بھی خصوصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ وہ خود پر پڑنے والی روشنی کی جتنی زیادہ مقدار جذب کرے گا، اتنی ہی زیادہ بجلی بنانے کے قابل بھی ہوگا۔ اسی لیے شمسی سیل کو زیادہ روشنی جذب کرنے کے قابل بنانے کےلیے انہیں اضافی انتظامات کی (عموماً ایک خاص کوٹنگ کی شکل میں) لازماً ضرورت پڑتی ہے۔
یہی بات مدنظر رکھتے ہوئے اوساکا یونیورسٹی میں ہیراکو کوبایاشی اور ان کے ساتھیوں نے خالص سلیکان سے شمسی سیل کی تیاری کے دوران اس کی اگلی اور پچھلی، دونوں سطحوں پر مائیکرومیٹر جسامت والے چھوٹے چھوٹے ابھاروں کا اضافہ کردیا۔
ماضی میں ماہرین کا یہی ریسرچ گروپ انتہائی سیاہ سلیکان پر مشتمل شمسی سیل تیار کرچکا ہے جو کارکردگی میں موجودہ سولر سیلز سے بہتر ہیں؛ اور انہیں تجارتی پیداوار کے پیمانے تک پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں۔
اپنی اسی کامیابی کو آگے بڑھاتے ہوئے کوبایاشی اور ان کی ٹیم نے انتہائی سیاہ شمسی سیل تیار کرتے دوران اس کی سطح پر خردبینی گڑھوں کا اضافہ بھی کردیا، یعنی اسے خاص انداز میں کھردرا کردیا تاکہ وہ اضافی روشنی جذب کرے اور زیادہ مقدار میں بجلی بھی بنا سکے۔
اس تبدیلی کی وجہ سے شمسی سیلوں کی تیاری میں مہنگی اضافی کوٹنگ کی ضرورت ختم ہوگئی ہے یعنی ان کی تیاری بھی خاصی کم خرچ ہوگئی ہے۔ علاوہ ازیں تجربات میں ان شمسی سیلوں نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
کوبایاشی نے امید ظاہر کی ہے کہ بلند کارکردگی والے یہ شمسی پینل مستقبل میں سورج کی روشنی سے بجلی کے حصول کو بہتر بنائیں گے اور اسے دیگر ذرائع توانائی کے مقابلے پر لاسکیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔