سمندری طوفانوں کی اندرونی کہانی بتانے والے ڈسپوزایبل ڈرونز

ویب ڈیسک  اتوار 6 اگست 2017
ایک مصورانہ خاکے میں درجنوں چھوٹے ڈرونز ایک بڑے ہوائی جہاز سے باہر پرواز کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ امریکن نیول ریسرچ

ایک مصورانہ خاکے میں درجنوں چھوٹے ڈرونز ایک بڑے ہوائی جہاز سے باہر پرواز کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ امریکن نیول ریسرچ

 واشنگٹن: سمندری طوفانی بگولوں (ہریکین) کی خوفناک تباہی کے باوجود ہم ان کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں لیکن اب ماہرین نے سینکڑوں ہزاروں چھوٹے ڈرونز کو براہِ راست ان گھومتے ہوئے طوفان پر ڈال کر اندر کی طوفانی خبر لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔

صرف ایک ہی مرتبہ استعمال ہونے والے ان ڈرونز کو کلوز اِن کوورٹ آٹونومس کنٹرولڈ ڈرون  CICADA کا نام دیا گیا ہے۔ چھوٹے کاغذی جہاز جیسے ان ڈرونز کو اڑتا ہوا سرکٹ بورڈ کہا جا سکتا ہے۔ یہ جی پی ایس کے ذریعے کنٹرول ہونے والے ڈرون صرف ایک مرتبہ استعمال ہو سکیں گے اور براہِ راست طوفانی بگولے کے اندر جاکر وہاں تحقیق کریں گے۔

امریکی بحریہ کی تحقیقی لیبارٹری (این آر ایل) میں تیار کئے گئے مائیکروڈرون کے کئی ماڈل بنا لیے گئے ہیں جن کے بازو ہموار اور چپٹے ہیں اور انہیں کاغذوں کے بنڈل کی طرح ایک کے اوپر ایک کرکے رکھا جا سکتا ہے۔ اب انہیں کسی اونچی پرواز کرنے والے ہوائی جہاز کے ذریعے طوفان کے اندر داخل کیا جا سکتا ہے اور وہ فوری طور پر پھیل کر اپنے اپنے حصے کی معلومات روانہ کر سکیں گے۔

ہوائی جہاز سے باہر آنے کے بعد یہ ہر فٹ نیچے جانے پر ایک میٹر آگے بڑھیں گے اور ہر طیارے کا وزن صرف 35 گرام ہے۔ اس چھوٹے سے طیارے میں جی پی ایس نظام، ٹرانسمیٹر اور سینسر لگائے گئے ہیں جو فوری طور پر مرکزی ہیڈ کوارٹر تک ڈیٹا پہنچاتے رہیں گے لیکن ایک ڈرون پر 25 ہزار روپے لاگت آئے گی۔

تجرباتی طور پر 32 سیکیڈا ڈرونز کو 8 ہزار فٹ کی بلندی سے چھوڑا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں خاص غباروں سے بھی گرایا جا سکتا ہے۔

ماہرینِ موسمیات نے اس ایجاد کو اہم قرار دیا ہے جس سے ہم طوفانی بگولوں اور ٹورنیڈو پر اہم تحقیقات کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔