فلم انڈسٹری کے بحران کے خاتمے کیلیے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو آگے آنا چاہیے، سعیدہ امتیاز

قیصر افتخار  جمعـء 4 اگست 2017
پاکستانی فلم کودنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کیلیے ہمیں یکجہتی کی ضرورت ہے، اداکارہ کی ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

پاکستانی فلم کودنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کیلیے ہمیں یکجہتی کی ضرورت ہے، اداکارہ کی ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  اداکارہ وماڈل سعیدہ امتیاز نے کہا ہے کہ فلم بینوں کی واپسی اوربحران کے خاتمے کے لیے اچھے موضوعات کاانتخاب کیا جائے اورپڑھے لکھے نوجوانوں کو انڈسٹری میں متعارف کروایا جائے۔

سعیدہ امتیاز نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران میں مسلسل اضافے اورسینکڑوں سینما گھرکی تباہی کی وجوہات کوئی جاننا نہیں چاہتا ، حالانکہ ان کے بارے میں نوجوان فلم میکرز کو ضرور جاننا چاہیے، تاکہ وہ آئندہ ایسی غلطیاں نہ کریں۔ ملک بھرمیں سینما گھروں کی بڑی تعداد موجود تھی، جوکاروبارنہ ہونے کی وجہ سے پٹرول پمپ، پلازے اور دیگر کاروباری مراکز میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بننے والی زیادہ ترفلمیں ذات برادری، غنڈہ گردی اوردیرینہ دشمن داریوں کے موضوعات پرمبنی ہوتی تھیں، جن کو فلم بینوں کی اکثریت نے عرصہ دراز سے مسترد کر دیا ہے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ فلمسازوں، ہدایتکاروں، ڈسٹری بیوٹرز، سینما مالکان اور اسٹوڈیو اونرز نے اس حوالے سے کبھی کوشش نہیں کی کہ فلم بینوں کی واپسی اوربحران کے خاتمے کے لیے اچھے موضوعات کاانتخاب کیا جائے اورپڑھے لکھے نوجوانوں کو انڈسٹری میں متعارف کروایا جائے۔ اگرایسا کیا جاتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی اورنیا ٹیلنٹ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پرپاکستان فلم انڈسٹری کو بین الاقوامی سطح پرمتعارف کرواچکا ہوتا لیکن بدقسمتی سے فلم انڈسٹری کے کرتا دھرتا شخصیات ایساکرنے سے ہمیشہ دور رہے اور ان کے آپسی اختلافات نے بھی حالات کی بہتری میں خاصی رکاوٹیں کھڑی کرتے رہے۔ لیکن اب انھیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اورنوجوان فلم میکرز کی رہنمائی کرنی چاہیے، تاکہ وہ بہترانداز سے پاکستانی فلم کودنیا کے کونے کونے تک پہنچا سکیں۔ اس وقت ہمیں آپسی یکجہتی کی ضرورت ہے، اس کے بناء آگے بڑھنا ممکن نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔