ادرک کا استعمال گٹھیا سے نجات دلاتا ہے

ویب ڈیسک  اتوار 6 اگست 2017
ادرک کا استعمال اب گٹھیا کے علاج میں بھی دواؤں سے زیادہ مفید ثابت ہوا ہے۔ فوٹو: فائل

ادرک کا استعمال اب گٹھیا کے علاج میں بھی دواؤں سے زیادہ مفید ثابت ہوا ہے۔ فوٹو: فائل

لاس اینجلس: امریکی ماہرین نے 247 مریضوں پر کیے گئے ایک مطالعے سے دریافت کیا ہے کہ جوڑوں کے مرض میں ادرک کا عرق، بازار میں دستیاب ’’اینسیڈ‘‘ (NSAID) قسم کی دواؤں سے زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے جبکہ اس کے مضر اثرات بھی نہیں پڑتے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس اور دیگر اداروں کی اس مشترکہ تحقیق میں 247 رضاکاروں کو شامل کیا گیا جو گٹھیا کی وجہ سے گھٹنوں کے درد میں مبتلا تھے۔ ان مریضوں کے ایک گروپ کو چار ہفتوں تک ادرک کا خالص اور گاڑھا رس پلایا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو ایک ایسا مصنوعی لیکن بے ضرر مشروب پلایا گیا جو دیکھنے میں ادرک کے رس جیسا تھا۔

ایک ماہ بعد ادرک کا اصلی عرق پینے والے مریضوں میں سے 40 فیصد میں گھنٹوں کے جوڑوں پر سختی اور درد کی کیفیت نمایاں طور پر کم ہو گئی جو گٹھیا کا سب سے تکلیف دہ نتیجہ ہوتی ہے۔

اب تک یہ تو معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ ادرک میں وہ کونسا جزو ہے جو خاص طور پر گھٹیا کا علاج کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے لیکن روایتی طور پر کئی امراض میں ادرک کی افادیت ظاہر کرتی ہے کہ ممکنہ طور پر یہ اثرات ایک سے زائد مرکبات کے عمل کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اینسیڈ قسم کی دوائیں جوڑوں کے درد میں فوری کمی ضرور لاتی ہیں لیکن ان کا روزانہ استعمال دوسری کئی بیماریوں اور تکالیف کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اگرچہ ادرک کا عرق نسبتاً آہستگی سے فائدہ پہنچاتا ہے لیکن انسانی صحت پر مضر اثرات نہیں ڈالتا۔

ترقی یافتہ ممالک میں ادرک کے عرق سے بھرے کیپسول عام فروخت ہوتے ہیں البتہ اگر آپ بہتر نتائج چاہتے ہیں تو ادرک والی چائے کا استعمال آپ کے لیے زیادہ مفید رہے گا۔ اس کے علاوہ روزمرہ کھانوں کے ساتھ ادرک کا اضافہ بھی آپ کی صحت کے لیے طویل مدتی محافظ ثابت ہو سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔