پاک افغان سرحدی مینجمنٹ… وقت کی ضرورت

ایڈیٹوریل  اتوار 6 اگست 2017
پاکستان نے افغانستان پر ابتلا کے زمانے میں کئی لاکھ افغان پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین پر نہ صرف پناہ دی  ۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے افغانستان پر ابتلا کے زمانے میں کئی لاکھ افغان پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین پر نہ صرف پناہ دی ۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے افغانستان پر ابتلا کے زمانے میں کئی لاکھ افغان پناہ گزینوں کو اپنی سرزمین پر نہ صرف پناہ دی بلکہ ان کے اخراجات بھی اٹھائے لیکن بھارت کا جادو افغانوں کے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ ان کی طرف سے ہماری مغربی سرحد پر حملے معمول بن چکے ہیں اور جب افغانستان کے اندر طالبان کی طرف سے کوئی کارروائی ہوتی ہے تو اس کا الزام بلاتحقیق پاکستان کے سر منڈھ دیا جاتا ہے تاہم اب افغان نیشنل آرمی کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد لیفٹیننٹ جنرل محمد زمان وزیری کی زیرقیادت پاکستان کے دورے پر آیا اور بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کی۔

اعلیٰ سطح کے اس افغان فوجی وفد نے پشاور میں کور ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور دوطرفہ سیکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ قبل ازیں افغان سفیر نے جی ایچ کیو میں پاک آرمی چیف کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ گزشتہ مہینے افغانستان میں امریکی فوجی دستوں کے کمانڈر جنرل جان ڈبلیو نکلسن نے اسلام آباد کا دورہ کیا جس کو پاک افغان تعلقات کے حوالے سے خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق افغان فوجی وفد کی پاکستانی حکام سے ملاقات کے موقع پر دونوں ملکوں کی افواج کے ڈی جی ملٹری آپریشنز اور آئی جی خیبرپختونخوا فرنٹیئر کور بھی جنرل بٹ اور جنرل وزیری کی ملاقات میں موجود تھے۔ دونوں فریقین نے دہشتگردی کے انسداد کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور باہمی سیکیورٹی کے امور پر مفصل تبادلہ خیال کیا۔

افغان وفد کی آمد کو اس حوالے سے اہمیت دی جا رہی ہے کہ پاک فوج خیبر ایجنسی میں راجگال گاؤں میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہے جو کہ تقریباً مکمل ہونے والا ہے۔ یہ آپریشن افغان سرحد کے بالکل قریب کیا جا رہا ہے۔ بہرحال پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی معاملات طے ہونے چاہئیں تاکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔