- روپے کے مدمقابل ڈالر کی قدر میں اضافہ
- کائنات کے ’سب سے نرم‘ سیارے نے سائنسدانوں کو پریشان کردیا
- لاک ڈاؤن میں دو ہزار گھروں کی مفت مرمت کرنے والا ’رحم دل پلمبر‘
- جوبائیڈن نے اپنی حکومت میں خواجہ سرا کو اہم عہدہ دیدیا
- پی ڈی ایم کے احتجاج پرالیکشن کمیشن کا ردّعمل آ گیا
- سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار
- مریم نواز براڈ شیٹ پڑھیں، یہ آپ پر دوسرا پاناما کھلنے جارہاہے، وزیر داخلہ
- پی ڈی ایم قیادت الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں اپنا وعدہ بھول گئی
- سوئس حکومت کی شہریوں سے نقاب پر پابندی کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل
- طاقتوراداروں نے انتخابات پر قبضہ کرکے ڈفلی والا ملک پر مسلط کردیا، فضل الرحمان
- ہلاکتوں کے باوجود ناروے کا فائزر کی کورونا ویکسین کا استعمال جاری رکھنے کا فیصلہ
- سانحہ ساہیوال پر برطرف آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر آئی جی بلوچستان تعینات
- جعلی اکاؤنٹس کیس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کیخلاف نیب ریفرنس دائر
- بھارت نے آسٹریلیا کو چوتھے ٹیسٹ میں شکست دیکر سیریز1-2 سے اپنے نام کرلی
- چین میں کورونا وبا کی صورت حال تشویشناک ہوگئی
- نومسلم آرزو اور علی اظہر کے نکاح کے گواہان اشتہاری قرار
- جنوبی کوریا میں سام سنگ کے ارب پتی نائب صدر کو کرپشن پر ڈھائی سال قید
- سندھ حکومت کا کورونا ویکسین خریدنے کیلئے ایمرجنسی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ
- سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا معاملہ ؛ پی ٹی آئی ارکان ایک دوسرے کے مخالف
- پارک لین کیس: آصف زرداری کی احتساب عدالت میں ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد
امریکا اور میکسیکو کے درمیان سرحدی دیوار پر تنازع

امریکی سرحد کو عبور کرنے کا یہ عمل ایک طویل مدت سے جاری ہے اور ایسا بھی ہوتا ہے . فوٹو : فائل
دنیا کے امیر ترین ملک کے ہمسائیگی میں اگر کوئی غریب ملک بھی موجود ہو تو اس کے غریب شہری لامحالہ اپنے امیر پڑوسی کی طرف کھنچے چلے آئیںگے جیسا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے جنوب میں اس کا کم مایہ پڑوسی میکسیکو ہے جہاں سے لوگ جوق در جوق امریکا میں داخل ہوتے رہتے ہیں کیونکہ ان کی سرحد پر کوئی قدرتی رکاوٹ موجود نہیں ہے، بس سرحدی محافظ ادھر سے آنے والوں کو روکتے ہیں یا پھر گرفتار کر کے پابند سلاسل کر دیتے ہیں۔
امریکی سرحد کو عبور کرنے کا یہ عمل ایک طویل مدت سے جاری ہے اور ایسا بھی ہوتا ہے جب سرحدی محافظ خود ہی سرحد پار کرنیوالوں سے صرف نظر کر لیتے ہیں اور وہ امریکا کے اندر داخل ہو کر غائب ہو جاتے ہیں۔ امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی تقریروں میں جہاں اور کئی بلند و بانگ دعوے کیے تھے وہاں ایک دعویٰ یہ بھی کیا تھا کہ میکسیکو اور امریکا کی سرحد پر ایک باقاعدہ دیوار بنا دی جائے گی اور یہ بھی کہ اس دیوار کی تعمیری لاگت میکسیکو سے وصول کی جائے گی۔
اب تازہ اعلان میں صدر ٹرمپ نے کہا میں دیکھوں گا کہ میکسیکو کس طرح سرحدی دیوار کی تعمیر کے اخراجات ادا نہیں کرتا۔ میں ان سے یہ رقم ہر صورت وصول کروں گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا مجھے احساس ہے کہ میکسیکو کے صدر پینا نیٹو پر داخلی مجبوریاں ہیں جن کی بنا پر وہ رقم نہ دینے کا اعلان کر رہے ہیں لیکن انھیں برسرعام ایسے اعلانات نہیں کرنے چاہئیں۔ ٹرمپ نے کہا ہم دونوں مل کر کوئی ایسا فارمولا تیار کر لیں گے جس کے مطابق میکسیکو سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے رقم کی ادائیگی پر آمادہ ہو جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا اگر میکسیکو کے لیڈر یہی اعلان دہراتے رہے کہ وہ دیوار کی تعمیر کے اخراجات نہیں دینگے تب میں میکسیکو کی لیڈر شپ کے ساتھ ملاقات نہیں کروں گا جس سے کہ ان کا نقصان ہو گا۔ اس کے جواب میں پینا نیٹو کا کہنا ہے کہ سرحدی دیوار کی تعمیر کا معاملہ ہمارے قومی وقار کے ساتھ جڑا ہوا ہے تاہم میکسیکو کے صدر نے امریکی صدر کی یہ بات تسلیم کر لی کہ آئندہ وہ اس مسئلہ پر برسرعام گفتگو نہیں کیا کرینگے بلکہ اس مسئلہ کے حل کے لیے کوئی تخلیقی طریقہ ایجاد کرنے کی کوشش کرینگے۔
میکسیکو کے صدر نے کہا ہمارے ملک کی اقتصادی حالت اتنی اچھی نہیں کہ ہم سیکڑوں کلو میٹر طویل سرحدی دیوار کی تعمیر کے اخراجات ادا کر سکیں۔ اگر امریکی صدر مسلسل ہم پر دباؤ ڈالتے رہیں گے تو ہمیں کوئی نہ کوئی طریقہ ایجاد کرنا پڑیگا۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے پر آسٹریلیا کے لیڈروں سے بھی بات کرنا چاہتے ہیں یعنی یہ کوشش کرنا چاہتے ہیں کہ شاید آسٹریلیا کی طرف سے اس سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے کوئی امدادی رقم حاصل ہو سکے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اگرچہ امریکا مالی اعتبار سے بے حد مضبوط ملک ہے مگر وہ چین کا اربوں ڈالر کا مقروض ہے۔ اس لیے امریکا دھونس دھاندلی کے ذریعے دیوار کی تعمیر کی رقم میکسیکو سے لینا چاہتا ہے۔ امریکا کی زور زبردستی کی یہی وہ پالیسی ہے جس نے عالمی امن کو داؤ پر لگا رکھا ہے۔ اب امریکا کا رخ لاطینی امریکا کی طرف ہو گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔