- گورننس کے نظام میں اصلاحات اور معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
- سفاک بھائی اور باپ نے ملکر کر لڑکی کو سفاکانہ انداز سے قتل کردیا
- ماسکو حملہ کے بعد تاحال 95 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، رپورٹ
- ججز کے خط کا معاملہ، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی اہم ملاقات آج ہوگی
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس آج بھی ہوگا
- پنجاب یونیورسٹی میں لڑکی کو چھیڑنے سے روکنے پر اوباش لڑکے کی کلرک پر فائرنگ
- کراچی: رشتے کے تنازع پر فائرنگ سے ماں جاں بحق، بیٹی زخمی
- پاکستان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کردی
- اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کی منتقلی کی جانب پہلا قدم، کراچی میں کیمپس انچارجز تعینات
- ججوں کے الزامات پر تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے، پاکستان بار کونسل
- بشری بی بی خوش قسمت، بیڈ روم میں مزے سے شہد کھا کر قید کاٹ رہی ہیں، عظمیٰ بخاری
- جرمنی میں موٹروے پر بس کے خوفناک حادثے میں 5 افراد ہلاک
- اروند کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق امریکی بیان پر بھارت کا شدید ردعمل
- سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس جاری ہونے کا انکشاف
- چائنیز انجینئروں کی بس پر خودکش حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا غیر حاضر سرکاری ملازمین کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم
- کراچی میں ڈاکو فیکٹری ملازمین سے ایک کروڑ 82 لاکھ روپے چھین کر فرار
- پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے، وزیر دفاع
- پنجاب: شہریوں کو دھاتی ڈور سے بچانے کے لیے موٹرسائیکلوں پر حفاظتی وائرز کی تنصیب
- اسمارٹ فون صارفین جعلسازیوں کی نئی لہر سے ہوجائیں ہوشیار!
جاپان پر امریکا کے ایٹمی حملے کو 72 سال بیت گئے
جاپان کے ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکا کے ایٹمی حملے کو 72 سال بیت چکے ہیں لیکن وہاں تباہی کی داستانیں آج بھی زبان زد عام ہیں۔
امریکا نے دوسری جنگ عظیم کے دوران 6 اگست 1945 کو بی 29 بمبار طیاروں کی مدد سے جاپانی شہر ہیروشیما اور 9 اگست کو ناگاساکی پر ایٹم بم گرا دیا، فضا میں ساڑھے نو کلو میٹر بلندی سے گرائے جانے والے ایٹم بم نے محض 44 سیکنڈ میں زمین پر پہنچ کر قیامت برپا کر دی۔
امریکی کی جانب سے کیے گئے دونوں حملوں کے نتیجے میں ہیروشیما اور ناگاساکی ملبے کا ڈھیر بن گئے جب کہ قریبی شہر بھی حملہ برداشت نہ کرسکے اور زمین بوس ہو گئے، دھماکے کی شدت 18 کلومیٹر تک محسوس کی گئی۔ حملوں میں مجموعی طور پر2 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جن میں امریکا، برطانیہ اور ہالینڈ کے جنگی قیدی بھی شامل تھے جب کہ 2 لاکھ افراد زندگی بھر کیلئے ایٹمی شعاعوں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو گئے۔
امریکا کی جانب سے ایٹمی حملوں کے 3 دن بعد جاپان نے ہار تسلیم کرلی اور 15 اگست کوباضابطہ طور پرسرنڈر معاہدے پر دستخط کر دئیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔