موسمی و وبائی امراض کب اور کیسے جنم لیتے ہیں؟

نیاز عاطف (میڈیکل پامسٹ)  اتوار 6 اگست 2017
جو آدمی جس قدر کمزور قوتِ مدافعت کا حامل ہوتا ہے وہ اسی قدر جلد مرض کی لپیٹ میں آجایا کرتا ہے۔ فوٹو: نیٹ

جو آدمی جس قدر کمزور قوتِ مدافعت کا حامل ہوتا ہے وہ اسی قدر جلد مرض کی لپیٹ میں آجایا کرتا ہے۔ فوٹو: نیٹ

بارشوں کے ٹھہرے ہوئے پانی کی سڑن، بو اور تعفن انسانی صحت کے لیے کافی مْضر ثابت ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں مچھر اور مکھیاں امراض سے آلودہ جراثیم، وائرس اور بیکٹیریاز کو انسان جسم میں منتقل کرنے کا کردار بخوبی نبھاتے ہیں۔

موسمِ برسات میں موسمی اور وبائی امراض کے حملہ آور ہو نے کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ پانی جو کہ ہر ذی روح کی پہلی اور بنیادی ضرورت مانی جاتی ہے، اگر اسی کے استعمال میں بے توجہی برتی جائے تو فوڈپوائزننگ، اسہال، ہیضہ اور پیچش جیسے موذی اور مہلک امراض حملہ آور ہو کر زندگی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ انتڑیوں میں انفیکشن کی کیفیت پیدا ہوکر سوزشی علامات ظاہر ہو نے لگتی ہیں۔ ہلکی سی غذائی بد احتیاطی سے ہی فوڈ پوائزننگ، پیچش، اسہال اور قے جیسے عوارض لاحق ہونے کے امکانات میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔

موسمی اور وبائی امراض کے پھو ٹنے کی ایک بڑی وجہ فضائی آلودگی بھی ہوتی ہے جو خورونوش کی اشیاء کو جراثیم، وائرس اور بیکٹیریاز سے آلودہ کر دیتی ہے۔ جراثیم، وائرس اور بیکٹیریاز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ مکھیاں ہیں۔ یوں زہریلے جراثیم، وائرس اور بیکٹیریاز غذا کے رستے معدے میں جا کر فوڈ پوائزننگ کا باعث بن جاتے ہیں۔ فوڈ پوائزننگ سے ہیضہ، پیچش اور اسہال جیسے موذی اور مہلک امراض کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

ہیضہ اور اسہال دو ایسے جان لیوا مرض ہیں کہ اگر ان کے علاج معالجے میں ذرا سی کوتاہی کا مظاہرہ کیا جائے تو انسان جان سے ہاتھ تک دھو بیٹھتا ہے۔ اسہال اور قے آ نے کی علامات بالخصو ص برسات کے موسم میں اس طرح کی کسی بھی علامت کو معمولی ہر گز خیال نہیں کیا جانا چاہیے۔ موسم برسات دیگر موسموں کی نسبت زیادہ تکلیف دہ اور خطر ناک ثابت ہوتا ہے۔ اس میں عام طور پر معدہ اور انتڑیوں کے امراض وبائی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔ ان امراض کا اگر مناسب اور بر وقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ثابت سکتے ہیں۔

مذکورہ امراض میں سے فوڈ پوائزننگ ایک ایسا مرض ہے، جو ہلکی سی بے احتیاطی اور لا پرواہی سے ہی حملہ آور ہوکر نہ صرف انسانی صحت کو خطرے میں ڈال دیتا ہے بلکہ ہیضہ اور اسہال جیسے موذی امراض کے جنم کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔ فوڈ پوائزننگ یا غذائی تعفن کو غذا سے پیدا ہونے والی بیماری کہا جا سکتا ہے۔ یہ حفظانِ صحت کے اصولوں سے رو گردانی کرتے ہوئے ناقص اور آلودہ خوراک کھانے کے نتیجے میں معدے اور انتڑیوں میں خرابی پیدا ہونے سے رو نما ہوتی ہے۔ اس بیماری کا سبب بننے والے عام اسباب کے ساتھ ساتھ مْختلف قسم کے بیکٹیریاز،وائرس، جراثیم اور طفیلیے شامل ہوا کرتے ہیں۔

بعض اوقات غذا میں شامل کیمیائی اجزاء زہریلے ہوکر فوڈ پوائزننگ کا باعث بھی بن جایا کرتے ہیں لیکن ایسا کبھی کبھار ہی ہوا کرتا ہے۔ مرض پیدا کرنے والے ذرائع، خوراک کو پکانے یا تیار کرنے کے دوران کسی وقت بھی آلودہ کر سکتے ہیں۔ ایسا عام طور پر غذا کو نا مناسب طریقے سے پکاتے ہوئے یا غیر محفوظ طرز پر رکھی گئی حالت میں ہوتا ہے۔ آلودہ اور ناقص غذا کھانے کے بعد فوڈ پوائزننگ کا دارو مدار غذائی تعفن کی شدت، قوتِ مدافعت اور آپ کی عمر و بدنی حالت پر ہوتا ہے۔

جو آدمی جس قدر کمزور قوتِ مدافعت کا حامل ہوتا ہے وہ اسی قدر جلد مرض کی لپیٹ میں آجایا کرتا ہے۔ جس قدر غذا میں زہریلے اجزاء شامل ہوتے ہیں، اسی قدر فوڈ پوائزننگ کا حملہ جلد ہوتا ہے۔ عام طور پر اس مرض کی درج ذیل علامات رو نما ہوکر مریض کو پریشان کرتی ہیں۔ متلی، قے، پتلے پائخانے، پیٹ درد، مروڑ، بھوک کی کمی، تھکاوٹ اور بخار وغیرہ ۔یاد رہے یہ ضروری نہیں کہ یہ علامات فوڈ پوائزننگ کے فوراََ بعد ہی ظاہر ہونا شروع ہو جائیں بلکہ یہ چند گھنٹوں کے وقفے سے لے کر 10دن تک کے دورانیے میں کسی وقت بھی سامنے آسکتی ہیں۔

اس موذی مرض کو پیدا کرنے والے خوربینی اجسام ہوا، مٹی،پانی انسانی اور حیوانی فضلات میں حتیٰ کہ ہر جگہ اور ہر وقت پائے جاتے ہیں۔ان میں سے زیادہ تر ہماری کھائے جانے والی غذاؤ میں ہی غیر محسوس طریقے سے پروان چڑھتے ہیں کیوں کہ یہ بے رنگ،بے بو اور ساخت سے پاک ہوتے ہیں۔ہم خوراک کو حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق استعمال کرکے ہی ان خور بینی انسان دشمن اجسام کے حملوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

[email protected]

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔