عراقی شہریوں کے قتل میں ملوث بلیک واٹر اہلکاروں کی سزائیں ختم

ویب ڈیسک  اتوار 6 اگست 2017
2007 میں بلیک واٹر گارڈز نے بغداد میں فائرنگ کرکے خواتین اور بچوں سمیت 14 شہریوں کو قتل کردیا تھا۔ فوٹو: فائل

2007 میں بلیک واٹر گارڈز نے بغداد میں فائرنگ کرکے خواتین اور بچوں سمیت 14 شہریوں کو قتل کردیا تھا۔ فوٹو: فائل

 واشنگٹن: امریکی عدالت نے عراق میں عام شہریوں کے قتل میں ملوث بلیک واٹر اہلکاروں کی قید کی سزائیں ختم کردیں۔

امریکا کی اپیل کورٹ نے 14 عام عراقی شہریوں کو قتل کرنے والے نجی سیکیورٹی کمپنی بلیک واٹر کے 4 کارندوں نکولس سلیٹن، ایوان لبرٹی، پال سلو اور ڈسٹن ہیرڈ کی سزائیں ختم کردیں۔ ماتحت عدالت نے 2014ء میں نکولس سلیٹن کو عمر قید اور باقی تین مجرموں کو 30، 30 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے بلیک واٹر کے اہلکاروں کو عراقی شہریوں کا قاتل قرار دیدیا

اپیل کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ سزائیں امریکی دستوری حقوق کے منافی اور ظالمانہ ہیں اس لیے ان کا ازسرنو تعین کیا جانا ضروری ہے۔ اپیل کورٹ کے فیصلے کی روشنی ماتحت عدالت دوبارہ ان مجرموں کی سزاؤں کا تعین کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں بلیک واٹر موجود نہیں، چوہدری نثار

یاد رہے کہ 2007 میں بلیک واٹر کے گارڈز نے عراقی دارالحکومت بغداد کے نیسور اسکرائر میں امریکی قافلے کا راستہ صاف کرنے کے لیے فائرنگ کی تھی جس میں خواتین اور بچوں سمیت 14 عراقی شہری جاں بحق اور 17 زخمی ہو گئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔