امریکا کا پیرس معاہدے سے نکلنے کا نوٹس

ایڈیٹوریل  پير 7 اگست 2017
ناروا موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنا پوری انسانیت کے بقا کا مسئلہ ہے ۔ فوٹو : فائل

ناروا موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنا پوری انسانیت کے بقا کا مسئلہ ہے ۔ فوٹو : فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اقوام متحدہ کو ایک نوٹس بھجوایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پیرس میں طے پانے والے سمجھوتے سے دستبردار ہونا چاہتا ہے البتہ وہ اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں بدستور شرکت کرتا رہے گا تاکہ اپنے مفادات کا تحفظ کر سکے۔

واضح رہے صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ہی متذکرہ معاہدے کو ہدف تنقید بنانا شروع کر دیا تھا کیونکہ اس معاہدے کے تحت امریکا کو بھی اپنی بہت سی ایسی صنعتیں بند کرنا پڑتیں جو کہ موسمیاتی تبدیلیوں میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ دنیا کا لیڈر ہونے کے ناطے امریکا پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے میں اپنا موثر اور مثبت کردار ادا کرے مگر صدر ٹرمپ اس حوالے سے پہلو تہی کی کوشش کر رہے ہیں جو ورلڈ لیڈر ہونے کے ناطے سے انھیں زیب نہیں دیتا۔

ناروا موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنا پوری انسانیت کے بقا کا مسئلہ ہے جس سے امریکا جیسے امیر اور طاقتور ملک کو دامن بچانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے لیکن ٹرمپ جانتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں میں امریکی صنعتوں سے خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کا سب سے زیادہ عمل دخل ہے لیکن گرین ہاؤس گیسز کی تخفیف کے لیے امریکا کو اپنی کئی مضر صحت صنعتوں کو بند کرنا پڑے گا یا حفاظتی انتظامات میں خاطر خواہ اضافہ کرنا پڑے گا جو کہ بھاری اخراجات کا متقاضی ہے اسی لیے صدر ٹرمپ شروع ہی سے پیرس معاہدے کی مخالفت کر رہے ہیں۔

واضح رہے پیرس میں موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کا معاہدہ 2015ء میں ہوا تھا جس پر دیگر ممالک کے ہمراہ امریکا نے بھی دستخط کیے تھے مگر اب اقوام متحدہ کو جو نوٹس بھجوایا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ امریکا اس سمجھوتے سے باہر نکلنا چاہتا ہے۔ واضح رہے پیرس معاہدے پر 200 ممالک نے دستخط کیے تھے۔ امریکا کی طرف سے اس معاہدے پر دستخط صدر بارک اوباما نے کیے تھے جو اس قسم کے معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے اس حوالے سے انھیں امریکی کانگریس کی مکمل حمایت بھی حاصل تھی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جون کے مہینے میں اعلان کر دیا تھا کہ امریکا اس معاہدے کو چھوڑ رہا ہے۔ معاہدے میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ امریکا 2019ء سے قبل معاہدے کو ترک نہیں کر سکتا۔ دریں اثناء پیرس معاہدے پر دستخط کرنے والا متعدد ممالک کی طرف سے امریکا پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ معاہدے سے نکلنے کے اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرے کیونکہ یہ معاہدہ پوری دنیا کے مفاد میں ہے اور امریکا کا اس معاہدے کو ترک کرنے سے معاہدہ پر صحیح طرح سے عمل درآمد میں رکاوٹ پیدا ہو گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔