افغان جنگ کا حل طاقت کے بجائے مذاکرات سے نکالا جائے، ایلس ویلز

کامران یوسف  پير 7 اگست 2017
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ امریکی کمانڈرجنرل جان نکلسن کو ہٹانا چاہتے ہیں کیونکہ وہ افغان جنگ میں ناکام ہوچکے۔ فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ امریکی کمانڈرجنرل جان نکلسن کو ہٹانا چاہتے ہیں کیونکہ وہ افغان جنگ میں ناکام ہوچکے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: امریکا کے خصوصی ایلچی برائے پاکستان و افغانستان ایلس ویلز نے ٹرمپ انتظامیہ کو سفارشات پیش کی ہیں کہ افغان جنگ کا حل طاقت کے استعمال کے بجائے مذاکرات سے نکالا جائے۔

ایلس ویلز نے یہ سفارشات خطے کے ممالک کے حالیہ دورے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کو پیش کی ہیں تاکہ امریکی حکومت افغانستان کے بارے میں اپنی اسٹرٹیجی کا حتمی تعین کرسکے۔ ٹرمپ انتظامیہ 16سال سے جاری افغان جنگ کو کسی انجام تک پہنچانا چاہتی ہے اورچاہتی ہے کہ جنگ زدہ ملک میں امن قائم ہوجائے۔

رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس ہاؤس افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے پر غورکررہاہے جہاں شدت پسندوں کی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں موجودہ امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن کو ہٹانا چاہتے ہیں کیونکہ وہ افغان جنگ جیت جانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ خطے کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی ٹرمپ انتظامیہ کی نئی حکمت عملی کا شدت سے انتظارکررہاہے۔

دفترخارجہ کے ایک اعلیٰ افسرنے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ پاکستان نے امریکا کو آگاہ کردیا ہے کہ طاقت کے استعمال سے افغانستان کا پیچیدہ مسئلہ حل نہیں کیا جاسکتا، طاقت کااستعمال ہی حل ہوتا تو افغانستان میں بہت پہلے امن قائم ہوچکا ہوتا، اسلام آباد نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔