صنعتی لاگت میں کمی کیلیے بجلی کے نرخ گھٹانے کا فیصلہ

کاشف حسین  پير 7 اگست 2017
فیصلہ صنعتوں کے مطالبے پرکیا گیا، زبیر طفیل۔ فوٹو: فائل

فیصلہ صنعتوں کے مطالبے پرکیا گیا، زبیر طفیل۔ فوٹو: فائل

کراچی: وفاقی حکومت نے برآمدات میں کمی کا تسلسل روکنے کے لیے صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے ایکسپریس کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے صنعتی شعبے کو بجلی کے انڈسٹریل ٹیرف میں کمی کی یقین دہانی کرائی ہے جس پر جلد عمل درآمد متوقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت صنعتی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ  12سے 16روپے فی یونٹ ہیں جو خطے کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔ بھارت میں صنعتی شعبے کو 8سے 9روپے فی یونٹ میں بجلی مہیا کی جارہی ہے جس کی وجہ سے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی پیداواری لاگت زائد اور بین الاقوامی منڈی میں مسابقت دشوار ہورہی ہے، نتیجے میں برآمدات میں کمی کا سامنا ہے۔

زبیر طفیل نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کے تحت لگنے والے پاور پلانٹس سے صنعتی شعبے کو بجلی کی فراہمی میں بہتری آئیگی جس سے پاکستان کو طویل مدتی فائدہ پہنچے گا۔ صنعتی شعبے کے لیے ٹیرف میں کمی کا فائدہ دیگر صنعتوں کے ساتھ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر اور لیدر انڈسٹری کو بھی پہنچے گا جو برآمدات میں نمایاں حصہ رکھتی ہیں تاہم ان شعبوں کی پیداواری لاگت زائد ہونے کی وجہ سے خطے کے دیگر ملکوں سے مسابقت دشوار ہے۔ اندازے کے مطابق پاکستان کی برآمدی صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بجلی کا حصہ 86فیصد کے لگ بھگ ہے جبکہ سری لنکا بھارت اور بنگلہ دیش کی صنعتی لاگت میں بجلی کا حصہ 45فیصد کے قریب ہے۔

اس مقصد کے لیے صنعتی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ میں 3 روپے تک کی مزید کمی لائی جائے گی تاکہ برآمدی اور ویلیو ایڈڈ صنعتوں کے لیے بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے جیسے روایتی حریف ملکوں سے مسابقت کو آسان بنایا جاسکے۔ صنعتی شعبے کی مشکلات کو کم کرکے برآمدات میں اضافے کے لیے صنعتی ٹیرف میں کمی کا اعلان جلد متوقع ہے۔

واضح رہے کہ یہ فیصلہ صنعتی شعبے کے مطالبے پر کیا گیا جس کا کہنا ہے کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اضافہ پاکستان کے لیے بین الاقوامی منڈی میں مسابقت کو دشوار بنارہا ہے۔ پاکستان خطے میں سب سے مہنگی بجلی پیدا کرنے والا ملک ہے اور کاروباری لاگت میں اضافے کی اہم وجہ بھی بجلی کی کمی اور بجلی کے زائد نرخ کو قرار دیا جاتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔