کالاباغ ڈیم نہ بننے سے 35 ارب ڈالر نقصان ہورہا ہے، لاہور چیمبر

کامرس رپورٹر  پير 7 اگست 2017
پانی سفید سونا،بغیر استعمال کے سمندر میں پھینکنا مخالفین کی بے حسی کا ثبوت ہے۔ فوٹو: فائل

پانی سفید سونا،بغیر استعمال کے سمندر میں پھینکنا مخالفین کی بے حسی کا ثبوت ہے۔ فوٹو: فائل

لاہور: پانی سفید سونا ہے جسے بغیر استعمال کے سمندر میں پھینکنے سے ملک کو ہرسال اربوں ڈالر کا نقصان ہورہا ہے، ہر سال 35 ملین ایکڑ فٹ پانی کالا باغ ڈیم کے مخالفین کی بے حسی، کروڑوں ایکڑ زمین پر اڑتی خاک اور تھرپارکر جیسے علاقوں کے لوگوں کی بے بسی پر ماتم کرتے ہوئے سمندر میں جاگرتا ہے۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عبدالباسط، سینئر نائب صدر امجد علی جاوا اور نائب صدر محمد ناصر حمید خان نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والی جدید تحقیق کے مطابق ایک ایکڑ فٹ پانی معیشت کو مجموعی طور پر دو ارب ڈالر کاسالانہ کا فائدہ دیتا ہے، ہر سال 35ایکڑ فٹ پانی کے ضیاع کا مطلب 35ارب ڈالر کا نقصان ہے جبکہ فصلوں اور جانوروں کا نقصان اس کے علاوہ ہے۔

لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ منصوبے کے مطابق کالاباغ ڈیم کو 1993میں مکمل ہوجانا تھا جس نے 6ملین ایکڑ فٹ پانی اسٹور کرکے معیشت کو سالانہ بارہ ارب ڈالر کا فائدہ دینا تھا۔ کالاباغ ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کو 288ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جو پاکستان کے قرضوں سے کئی گنا زیادہ ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان کا زرعی شعبہ دنیا کی آدھی آبادی کے لیے خوراک پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن پانی کی قلت کی وجہ سے یہ خود تباہی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 80فیصد آبادی ایگروبیسڈ ہے، کالاباغ ڈیم بننے سے زرعی شعبے کو تقویت حاصل ہوگی، خوراک کی بے تحاشا اضافی پیداوار ہونے کے بعد پاکستان حلال فوڈ کی 300ارب ڈالر کی عالمی تجارت میں سے بھی خاطر خواہ حصہ حاصل کرنے کے قابل ہوجائے گا جس سے برآمدات کو تقویت ملے گی۔

عبدالباسط نے کہا کہ تیل کے تو بہت سے متبادل دریافت ہوچکے ہیں لیکن پاکستان کا کوئی نعم البدل نہیں ہے لہذا پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے کالاباغ ڈیم سمیت دیگر ڈیم کی تعمیر کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔