چمکتے دانت، مہکتی سانسیں

اہلیہ محمد فیصل  پير 7 اگست 2017
 گھریلو نسخوں کے استعمال سے دانتوں کی زرد رنگت اور منھ کی بدبو دور کی جاسکتی ہے۔ فوٹو؛ فائل

 گھریلو نسخوں کے استعمال سے دانتوں کی زرد رنگت اور منھ کی بدبو دور کی جاسکتی ہے۔ فوٹو؛ فائل

چمکتے دمکتے دانت ہر فرد کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔

جس طرح ہر انسان اپنے چہرے ، خدوخال اور جسمانی ساخت کو سنوارنے کی فکر میں رہتا ہے اسی طرح اسے دانتوں کی صفائی کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔ کیوں کہ چمک دار شفاف دانت شخصیت کی خوب صورتی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خاص طور سے خواتین اور لڑکیوں کے لیے دانتوں کی چمک الگ ہی اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ ہمارے چہرے کی سب سے اہم چیز مسکراہٹ ہے جس کی وجہ سے ہمارا چہرہ نہ صرف نکھر جاتا ہے بلکہ دوسروں کو متاثر کرنے میں بھی مسکراہٹ ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اور اگر اس مسکراہٹ میں آپ کے پیلے ،بدنما دانت شامل ہوجائیں تو سارا تاثر الٹ ہوجائے گا۔ اس لیے اپنی شخصیت کو نکھارنے کے لیے دانتوں پر خاص توجہ دیجیے۔

دانتوں کی چمک ، اور منھ کی بدبو یہ دو خاص عنصر ہیں جن پر ہمیں توجہ دینی ہے۔ اپنے دانتوں کی رنگت کا اندازہ تو اپ آئینے میں دیکھ کر لگالیں گے اور منھ کی بدبو کے لیے اپنے ہاتھ کی ہتھیلی کو منھ کے قریب لے جائیں اور ایک گہری سانس خارج کریں اگر سانسوں میں بدبو ہو توآپ کو اس کا احساس فوراً ہوجائے گا۔ زرد دانت اور منھ سے خارج ہونے والی بدبو متأثر کن شخصیت کے حامل فرد کو بھی دوسروں کے لیے ناپسندیدہ بنادیتی ہے اور لوگ اس کے قریب بیٹھنے سے کترانے لگتے ہیں۔ یہ دونوں مسئلے چند گھریلو ٹوٹکوں پر عمل کرنے سے بہ آسانی حل ہوسکتے ہیں۔

منھ کی بدبو دور کے لیے صبح شام نمک ملے نیم گرم پانی سے کلیا ں کرنے کی عادت اپنائیں۔ باورچی خانے میں کام کرتے ہوئے ہرا دھنیا صاف کریں تو اس کی ڈنڈیاں کچرے میں نہ پھینکیں بلکہ تھوڑی دیر تک چیونگم کی طرح چبائیں۔ اس سے منھ کی بدبو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

دانتوں کو چمکانے کیلیے میٹھا سوڈا، لیموں کارس، اور نمک ہم وزن لے کر پیسٹ بنالیں اور صبح شام اس سے برش کریں، دانت چند دنوں میں چمک جائیں گے۔ ناریل کا تیل رگڑنے سے بھی دانت خوب چمک جاتے ہیں۔ اسی طرح شہد ملے پانی سے کلیاں کرنے سے نہ صرف دانت چمک جاتے ہیں بلکہ مسوڑھوں کی جملہ بیماریوں سے بھی نجات ملتی ہے کیوں کہ شہد میں اینٹی سیپٹک اجزا شامل ہوتے ہیں۔

لیموں کے چھلکوں کو ضائع کرنے کے بجائے انھیں دھوپ میں سکھا کر سفوف بنا لیں۔ جب کبھی کسی دعوت میں جانا ہو خوب رگڑ کر برش کیجیے نہ صرف دانت چمک جائیں گے بلکہ سانسیں بھی مہک جائیں گی۔ اسی طرح دانتوں کی خوب صورتی کا تعلق بعض غذاؤں کے استعمال سے بھی ہے۔ اسٹرابیری، ناریل اور پنیر کو خوب چبا چبا کر کھائیں، دودھ کا کثرت سے استعمال کریں۔ ان ٹوٹکوں کے ساتھ آپ کو چند اور احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرنا ہوںگی ،جس سے آپ کے دانتوں کو دائمی چمک مل سکتی ہے۔

فولاد والی غذائی کھانا خصوصا سیب کھانے کے بعد کلی کریں، یوں بھی ہر کھانے پینے کے بعد کلی کرنا نہ صرف سنت ہے بلکہ طبی نکتہ نگاہ سے دانتوں کی صحت کا ضامن ہے ، لیکن فولاد والی اور میٹھی اشیاء کھانے کے بعد لازما کلی کریں، اسی طرح چائے اور کافی کے استعمال کے بعد کلی نہ کرنا اپنے دانتوں کی چمک کوکھو دینا ہے۔ اب تو جدید تحقیق نے مسواک کی سنت کی اہمیت کو بھی مان لیا ہے جو بحیثیت مسلمان ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ ہر کھانے پینے کے بعد کلی کے ساتھ جس نے مسواک بھی کرلی گویا اس نے اپنے دانتوں کی صحت اور چمک کو دائمی بنالیا اور سنت کا اجر الگ پایا۔

بعض ڈینٹسٹ کچھ اینٹی بائیو ٹک ادویات جیسے ٹیٹرا سیلائن اورفولاد پر مشتمل ادویات کے استعمال کو بھی دانتوں کے کالے پڑجانے کی وجہ بتاتے ہیں۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مہنگا علاج دانتوں کا ہوتا ہے کیوں کہ میٹھی چیزوں کا حد سے زیادہ استعمال خصوصا چاکلیٹ دانتوں کی صحت کے لیے بہت مضر ہے۔ اسی لیے اس کے مضرات سے بچنے کے لیے اور اپنی شخصیت کو جاذب نظر بنانے کے لیے اپنے دانتوں کی حفاظت کیجیے۔ چمکتے دانت خوش ذوقی کی علامت ہیں ، جس کا دوسروں کی نفسیات پر گہرا اثر پڑ تا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔