خطے میں امن کے لیے وزیر خارجہ کی پیشکش

ایڈیٹوریل  منگل 8 اگست 2017
پاکستان کوبھارت کےآبی عزائم سے بھی محتاط رہنے کی بات کرکے خواجہ آصف نے عوام کی امنگوں کی سچی عکاسی کی ہے . فوٹو: فائل

پاکستان کوبھارت کےآبی عزائم سے بھی محتاط رہنے کی بات کرکے خواجہ آصف نے عوام کی امنگوں کی سچی عکاسی کی ہے . فوٹو: فائل

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر پاکستان اور بھارت کے مابین پائیدار امن ممکن نہیں مگر بھارت ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ مغربی سرحد پر بھی حالات خراب کررہا ہے۔ وہ افغانستان کے ذریعہ پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں میں مددگار بنا ہوا ہے جس کا مقصد ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے ۔ سیالکوٹ میں کھلی کچہری سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ حالات معمول پر لانا چاہتے ہیں مگر اس کی طرف سے مثبت جواب نہیں ملتا، کلبھوشن یادیو کی گرفتار ی  (بلوچستان میں مداخلت ) اس کا بڑا ثبوت ہے۔

وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف جن کی طرف سے خطے میں قیام امن کے لیے بھارت کو پہلی پیشکش ہوئی ہے، نے پیر سے باضابطہ طور پر ذمے داریاںسنبھال لی ہیں ۔ یاد رہے نواز شریف دور میں مستقل وزیر خارجہ کے نہ ہونے پر سیاسی مبصرین اور خارجہ تعلقات کے تناظر میں ہونے والی داخلی و خارجی صورتحال پر متعدد بار ماہرین تحفظات ظاہرکرتے رہے اور معاملات ایڈ ہاک ازم کے تحت چلائے جاتے رہے تاہم وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی موجودہ حکومت میں پہلی بار وزیر خارجہ کا منصب ان کے حوالہ کیا گیا ۔اس وقت خطے کی جو صورتحال ہے اسے ایک چیلنج سمجھنے کی ضرورت ہے، وجہ اس کی ملکی سالمیت کے خلاف ہمسایہ اور بعض غیر ملکی طاقتوں کے مخاصمانہ اتحاد کے محور کی مذموم ریشہ دوانیاں ہیں۔

مثلاً بھارت اور افغانستان کی داخلی ابتر صورتحال اور گٹھ جوڑ خطے میں بدامنی، دہشتگردی، کشیدگی اور عدم استحکام کی بلاجواز کارستانیوں سے جڑی ہوئی ہے، پاکستان کو اس نازک وقت میں ان قوتوں کے عزائم سے نہ صرف خبردار رہنے کی ضرورت ہے بلکہ امن ، کثیر جہتی اشتراک اور علاقائی تعلقات میں بہتری کی ہر کوشش کا پاکستان کو مثبت جواب بھی ملنا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے اپنی پریس کانفرنس میں در حقیقت پاکستان کا خطے میں امن کے حوالہ سے اپنا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا ہے جس پر بھارت ،افغانستان، ایران اور امریکا کو سنجیدگی سے سوچنا اور اس کا صائب طریقے سے جواب دینا چاہیے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کشمیر سے وابستہ ہے، پاکستان کشمیر ی بھائیوں کی اخلاقی و سفارتی مدد جاری رکھے گا، انھوں نے سندھ طاس معاہدہ کو لاحق خطرات کا ذکر بھی کیا، اور عالمی برادری سے پاکستان کو نظر انداز کرنے کا جائز گلہ کرتے ہوئے کہا کہ بر صغیر کو گزشتہ 57 سال سے خطرہ ہے، معاہد ہ پر بھارت اور دیگر ممالک بالخصوص امریکا اثر انداز ہو رہے ہیں، عالمی بینک اس معاہدہ میں ضامن ہے اور اب عالمی بینک ہی اسے حل کرائیگا، ان کے مطابق کشن گنگا معاملہ ڈیڑھ سال پہلے حل ہو چکا تھا مگر بھارت نے تین بار اس کی فلنگ کر کے زیادتی کی، اب یہ معاملہ بھی ناقابل برداشت ہوچکا ہے، بھارت دریائے سندھ پر مزید بند وں کی تعمیر کررہا ہے جس سے مودی سرکار پاکستان کو آبی جارحیت کا نشانہ بنانے کے اپنے منصوبہ پر عملدرآمد کا عندیہ دے رہی ہے، اس لیے وزیر خارجہ کا  بھارت پر واضح کرنا بروقت ہے کہ سندھ طاس اور کشن گنگا معاہدوں کو حل کرانے کے لیے پاکستان تمام وسائل بروئے کار لاکر رہے گا۔

پاکستان کو بھارت کے آبی عزائم سے بھی محتاط رہنے کی بات کرکے خواجہ آصف نے عوام کی امنگوں کی سچی عکاسی کی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، ہماری افواج کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم ان کی پریس کانفرنس بھارت اور افغانستان کے حوالہ سے امن کی خواہش اور عملی کوششوں کی مظہر تھی، پاکستان کے نئے وزیر خارجہ نے نئی دہلی اور کابل انتظامیہ کو بتایا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ملکوں سے اچھے تعلقات کا حامی ہے، مگر اسے پاکستان کی کمزوری نہ سمجھا جائے، خاص طور پر بھارت اور افغانستان سے گلہ ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے دیرپا امن کے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا مثبت جواب نہیں دیتے۔ پھر بھی خواجہ آصف نے دونوں پڑوسی ملکوں پر امن کے قیام کی بے لوث پاکستانی کوششوں کی حمایت کے لیے زور دیا ، الزامات لگانا بند کریں اور خطے میں امن کے لیے اچھے ہمسایوں کی طرح پیش رفت کرتے ہوئے پاکستان کی کوششوں کا مثبت جواب دیں۔ بھارت اور خود افغان حکومت پاکستان میں متعین افغان سفیر عمر زاخیل وال کے اس انداز نظر پر غور کرے۔

جس میں انھوں نے افغانستان میں امن کی ضرورت پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان سے بہتر کوئی سہولت کار نہیں۔اس بیان میں گنجینۂ معنی کا جہاں آباد ہے۔بلاشبہ پاکستان نے ہر ملکی ،علاقائی اور عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کے حل اور مستحکم افغانستان کو خطے کے مفاد میں قراردیا اور بھارت پر ہمیشہ یہ حقیقت واضح کی وہ مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کی دیوانگی ترک کرکے دوطرفہ بات چیت سے اس دیرینہ مسئلہ کا کوئی منصفانہ اور پائیدار حل تلاش کرنے میں پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرے۔اس بات سے تو دنیا کا کوئی ملک انکار نہیں کرسکتا کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان نے بڑھ چڑھ کر تعاون کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔