الیکشن کمیشن کو بھرتیوں پر پابندی کا اختیار نہیں، سینیٹ کمیٹی

نمائندہ ایکسپریس  منگل 12 فروری 2013
 کمیٹی انتخابی اصلاحات کی سفارشات کس اختیارکے تحت پیش کریگی، وزیرقانون، قائمہ کمیٹی قانون کوپیش کرینگے،اسحاق ڈار فوٹو: فائل

کمیٹی انتخابی اصلاحات کی سفارشات کس اختیارکے تحت پیش کریگی، وزیرقانون، قائمہ کمیٹی قانون کوپیش کرینگے،اسحاق ڈار فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے انتخابی اصلاحات کے قانونی تحفظ کے مسودے کی سفارشات مرتب کرنیوالی سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کی آئینی حیثیت کاسوال اٹھا لیاہے۔

جبکہ ارکان نے ملازمتوںپرپابندی کے فیصلے پرشدیدتنقیدکی،وزیر قانون نے کہاکہ وزارت قانون کوبتایاجائے کہ کون سے آئینی دائرہ اختیارکے تحت سینیٹ کی خصوصی کمیٹی سفارشات بنائے گی اوراسکی کیاقانونی حیثیت ہو گی،وزیر قانون کے اس موقف پرسینیٹراسحاق ڈارنے شدیداحتجاج کیااور کہا کہ خصوصی کمیٹی سینٹ نے بنائی ہے سفارشات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کو پیش کی جائیں گی.

کمیٹی کے اجلاس میںممبران ریاض فتیانہ،کامل علی آغااورانوشہ رحمان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری ملازمتوں پر پابندی اور فنڈز کی منتقلی پرپابندی کے فیصلے پر شدید تنقید کی وزیرقانون نے بھی الیکشن کمیشن کے اس اقدام کوآئین کے منافی قرار دیا،ریاض فتیانہ نے کہا کہ ہمارے ترقیاتی فنڈز ٹینڈر ہو رہے تھے کہ منجمد کردیئے گئے سکیموں پرکام بندکردیاگیا۔

جسکی وجہ سے ہمارے ووٹر مخالف امیدواروں کی طرف جائیں گے یہ بھی پری پول دھاندلی ہے،وزیرقانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پابندی غلط فیصلہ ہے انتخابات کے شیڈول سے پہلے الیکشن کمیشن کواس طرح کی پابندی کا اختیارنہیں ہے،سیکرٹری الیکشن کمیشن بتائیں کہ31اگست سے پہلے کی نرمی کس قانون کے تحت دی گئی ہے سیکرٹری کمیشن نے کہا کہ ہم اجلاس کے بعدجو حکمنامہ جاری کیا ہے اس میں وضاحت موجود ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔