- یونان؛ یہودی عبادت گاہ پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں 2 پاکستانی گرفتار
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کی ون ڈے میں بادشاہی برقرار، ٹی20 میں راشد کا پہلا نمبر
- بھارت میں جیولری کی دکان میں فلمی انداز میں چوری
- سپریم کورٹ ججز آمنے سامنے ہوں تو پارلیمنٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے، وزیرداخلہ
- پنجاب کے پی انتخابات کیس؛ 8 اکتوبر کو کونسا جادو ہوگا جو سب ٹھیک ہوجائے گا، چیف جسٹس
- طیبہ گل ہتک عزت کیس؛ سابق ڈی جی نیب عدالت میں پیش
- تائیوان کی صدر سے ملاقات کی تو امریکا جنگ کیلیے تیار رہے؛ چین
- دی ہنڈریڈ؛ مائیک ہسی نے شاہین، حارث سے توقعات وابستہ کرلیں
- جسٹس نقوی کیخلاف ریفرنس؛ شکایت کنندہ نے بیان حلفی جمع کرادیا
- ہاؤسنگ سوسائٹی ریفرنس؛ خواجہ برادران کیخلاف نیب ریفرنس واپس
- عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 منظوری کیلیے قومی اسمبلی میں پیش
- کھاتے وقت منہ سے نکلنے والی آوازیں دوسروں کیلیے ذہنی اذیت بن سکتی ہیں
- شہباز گل کو چار ہفتوں کے لیے امریکا جانے کی اجازت
- بابراعظم کپتان ہیں، انہیں عمر اکمل کے کم بیک کا دیکھنا ہے، سابق کرکٹر
- جج دھمکی کیس؛ عمران خان کے ایک بار پھر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
- کراچی کی 6 یو سیز میں دوبارہ گنتی روکنے کے حکم میں توسیع
- سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوموٹو نوٹس کا بے دریغ استعمال کیا، وزیر قانون
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی امین گنڈا پور کیخلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا
- پی سی بی نے یاسر عرفات کو بالنگ کوچ کے خواب دِکھا کر باہر کردیا
- سپریم کورٹ، 15کروڑ سے زائد آمدن والوں کو 50فیصد سپر ٹیکس 14روز میں ادا کرنیکا حکم
الیکشن کمیشن کو بھرتیوں پر پابندی کا اختیار نہیں، سینیٹ کمیٹی

کمیٹی انتخابی اصلاحات کی سفارشات کس اختیارکے تحت پیش کریگی، وزیرقانون، قائمہ کمیٹی قانون کوپیش کرینگے،اسحاق ڈار فوٹو: فائل
اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے انتخابی اصلاحات کے قانونی تحفظ کے مسودے کی سفارشات مرتب کرنیوالی سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کی آئینی حیثیت کاسوال اٹھا لیاہے۔
جبکہ ارکان نے ملازمتوںپرپابندی کے فیصلے پرشدیدتنقیدکی،وزیر قانون نے کہاکہ وزارت قانون کوبتایاجائے کہ کون سے آئینی دائرہ اختیارکے تحت سینیٹ کی خصوصی کمیٹی سفارشات بنائے گی اوراسکی کیاقانونی حیثیت ہو گی،وزیر قانون کے اس موقف پرسینیٹراسحاق ڈارنے شدیداحتجاج کیااور کہا کہ خصوصی کمیٹی سینٹ نے بنائی ہے سفارشات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کو پیش کی جائیں گی.
کمیٹی کے اجلاس میںممبران ریاض فتیانہ،کامل علی آغااورانوشہ رحمان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری ملازمتوں پر پابندی اور فنڈز کی منتقلی پرپابندی کے فیصلے پر شدید تنقید کی وزیرقانون نے بھی الیکشن کمیشن کے اس اقدام کوآئین کے منافی قرار دیا،ریاض فتیانہ نے کہا کہ ہمارے ترقیاتی فنڈز ٹینڈر ہو رہے تھے کہ منجمد کردیئے گئے سکیموں پرکام بندکردیاگیا۔
جسکی وجہ سے ہمارے ووٹر مخالف امیدواروں کی طرف جائیں گے یہ بھی پری پول دھاندلی ہے،وزیرقانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پابندی غلط فیصلہ ہے انتخابات کے شیڈول سے پہلے الیکشن کمیشن کواس طرح کی پابندی کا اختیارنہیں ہے،سیکرٹری الیکشن کمیشن بتائیں کہ31اگست سے پہلے کی نرمی کس قانون کے تحت دی گئی ہے سیکرٹری کمیشن نے کہا کہ ہم اجلاس کے بعدجو حکمنامہ جاری کیا ہے اس میں وضاحت موجود ہے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔