چائنہ میں منعقدہ ڈانس فیسٹیول میں پاکستانی فنکاروں کی عمدہ پرفارمنس

ق ۔ الف  منگل 8 اگست 2017
میں تیسری مرتبہ چائنہ میں پرفارم کرنے کیلئے آیا ہوں، عدنان جہانگیر۔ فوٹو : فائل

میں تیسری مرتبہ چائنہ میں پرفارم کرنے کیلئے آیا ہوں، عدنان جہانگیر۔ فوٹو : فائل

پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس ( پی این سی اے ) اپنے ملک کی فن وثقافت کے فروغ کیلئے ہروقت کوشاں رہتا ہے۔ اس ادارے کے پلیٹ فارم سے پاکستان کے کونے کونے میں بسنے والے فنکاردنیا بھرمیں اپنے ملک کی نمائندگی کرتے دکھائی دیتے ہیں اوران کی مختلف فیسٹیولزمیں شرکت سے جہاں پاکستان کا خوبصورت کلچردنیا تک پہنچتا ہے، وہیں ملک کا سافٹ امیج بھی متعارف ہوتا ہے۔

بلاشبہ اس سلسلے میں فنکاروں اورثقافتی اداروں کا کردارہمیشہ ہی بہت مثبت رہا ہے۔ ان دنوں بھی پاکستانی فنکاروںکا ایک طائفہ ہمارے دوست پڑوسی ملک چائنہ کے دورے پرہے، جہاں ’پانچواں چائنہ ژن جیانگ انٹرنیشنل ڈانس فیسٹیول‘ جاری ہے۔ ایک ماہ تک چلنے والے ڈانس فیسٹیول میں پاکستان کی نمائندگی معروف کتھک ڈانسرعدنان جہانگیراوران کی ٹیم کررہی ہے، جبکہ دیگرفنکاروں میں معروف طبلہ نوازمحمد اجمل، بانسری نواز سلمان عادل، وائلن پلیئرریئس احمد، رباب پلیئر گلاب خلیل اورستارنوازعامرحسین شامل ہیں۔

اس طائفے کی صدارت ’پی این سی اے ‘ کے ڈائریکٹر جنرل سید جمال شاہ کررہے ہیں جنہوں نے لاہور،کراچی اوراسلام آباد سے تعلق رکھنے والے فنکاروںکواس فیسٹیول میں پرفارمنس کیلئے منتخب کیا۔ پاکستانی فنکاروں کواس فیسٹیول میں چارمرتبہ پرفارم کرنا ہے اوران کی ہرایک پرفارمنس دو گھنٹوں پرمشتمل ہے۔ ان پرفارمنسز کے دوران جہاں کتھک رقص کے ذریعے پاکستان کے خوبصورت کلچرکو پیش کیاجا رہا ہے، وہیں معروف سازندے خوبصورت دھنوں کے ساتھ فیسٹیول کوچارچاند لگا رہے ہیں۔

عدنان جہانگیر نے فیسٹیول کے حوالے سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے ’’ایکسپریس‘‘بتایا کہ ایک ماہ تک جاری رہنے والے رقص کے اس رنگا رنگ فیسٹیول میں پاکستان کی نمائندگی کرنے پربہت فخر محسوس ہورہا ہے۔ فیسٹیول میں پاکستان کے علاوہ دنیا کے بیشترممالک سے فنکارپرفارم کرنے کیلئے یہاں موجود ہیں۔ اس دوران ہمیں چاربار پرفارم کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے، جس کی وجہ ہمارے شو کی مقبولیت ہے۔

فیسٹیول کیلئے میں نے اورمیری ٹیم میں شامل تمام رقاصوں اور سازندوں نے چائنہ آنے سے پہلے ہی باقاعدہ ریہرسلز شروع کردی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا ٹیم ورک یہاں پربہتررسپانس دے رہا ہے۔ ہم نے اپنی پرفارمنس کے دوران جہاں رقص پرتوجہ مرکوز رکھی ہے، وہیں فنکاروں کے لباس اورپرفارمنس کے انداز کوبھی منفردبنایا گیا ہے۔ جس کا مقصد دوسرے ممالک سے الگ اوربہترلگنا ہے۔ اسی لئے توجب ہم اپنی پرفارمنس ختم کرنے کے بعد ہال سے باہرجاتے ہیں توچائنہ کے باسی ہمارے ساتھ سیلفیاں بنوانے اورآٹوگراف لینے کوترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت پوری ٹیم کا ایک ہی ٹارگٹ ہے کہ ہم نے اچھی پرفارمنس کے ذریعے اپنے ملک کے فن وثقافت کوپروموٹ کرنا ہے۔ اس میں ہم کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں عدنان جہانگیر نے بتایاکہ میں تیسری مرتبہ چائنہ میں پرفارم کرنے کیلئے آیا ہوں۔ اس سے پہلے جب سال2015/16ء میں ’’چینگ ڈوڈانس فیسٹیول‘‘ میں پرفارم کرنے کا موقع ملا تواس وقت بھی ہم نے یہی کوشش کی کہ اپنے فن کے ذریعے جہاں شرکاء کوانٹرٹین کریں، وہیں اپنے ملک کی ثقافت کوبھی یہاں متعارف کروائیں۔ اس وقت کی طرح اس باربھی بہترین رسپانس سامنے آیا ہے۔

عدنان جہانگیر کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس جس طرح سے معروف اداکار، مصور، رائٹراورڈائریکٹرسید جمال شاہ کی صلاحیتوں سے دنیا بھرمیں فن وثقافت کوفروغ دے رہی ہے، اس کواگرایسے ہی جاری رکھا گیا توبہت جلد ہم دنیا بھرمیں اپنے ملک کاسافٹ امیج متعارف کروانے میں کامیاب ہونگے۔ اس کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ دنیا بھرمیں فن وثقافت کوبہت اہمیت حاصل ہے اورجب کوئی سچا فنکاراپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے کوئی آرٹ پیش کرتا ہے تواس کوقدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ رقص بھی دنیا کی مقبول ترین آرٹ فارمز میں سے ایک ہے اورمیں اپنے فن کی بدولت اس کام کوبطورمشن کرتا ہوں۔ اگرہماری حکومت صحیح معنوں میں رقص کے شعبے کی سرپرستی کرے توہمارے ملک میں اتنا ٹیلنٹ موجود ہے، جو ’پی این سی اے ‘ جیسے پلیٹ فارم سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کے بل پردنیا بھرمیں رقص کے شعبے میں پاکستان کا نام روشن کرسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔