فواد عالم کا قصور کیا ہے؟

سلیم خالق  منگل 8 اگست 2017
سلیکٹرز کو جواب ضرور دینا چاہیے کہ آخر کس بنیاد پر فواد ان کو ناپسند ہیں۔ فوٹو: فائل

سلیکٹرز کو جواب ضرور دینا چاہیے کہ آخر کس بنیاد پر فواد ان کو ناپسند ہیں۔ فوٹو: فائل

’’فواد عالم مستقبل میں قومی ٹیم کے کپتان بن سکتے ہیں، وہ بہت باصلاحیت کرکٹر ہیں‘‘ چند برس قبل چیئرمین پی سی بی شہریارخان کا یہ بیان شہ سرخی میں شائع ہوااور اسی کے ساتھ فواد کے بُرے دن شروع ہو گئے، ٹیم کی طاقتور شخصیات کو لگا کہ یہ ہمارے لیے ہی مسئلہ نہ بن جائے لہذا انھیں دانستہ نظر انداز کرنا شروع کر دیا گیا، پھر سلیکشن کمیٹی بھی اس کام میں شامل ہو گئی اور اب فواد بھولی بسری داستان بنتے جا رہے ہیں۔

ان کی عدم شمولیت پر انضمام الحق سب سے مضحکہ خیز جواز یہ دیتے ہیں کہ ’’پہلے والے چیف سلیکٹر نے بھی تو فواد کو نہیں لیا ان سے تو کسی نے نہیں پوچھا، ہم پر کیوں تنقید ہورہی ہے‘‘ ، اگر یہ بات مان لیں پھر تو شہریارخان کو آپ کو چیف سلیکٹر بھی نہیں بنانا چاہیے تھا کیونکہ پہلے والے کسی چیئرمین نے بھی آپ کو یہ ذمہ داری نہیں سونپی تھی،یہ بالکل غلط جواز ہے، ایک کھلاڑی اگر اچھا ہے تو اسے موقع دیں۔

اگر آپ سے پہلے والے لوگ اسے نظر انداز کر رہے تھے تو آپ اس غلطی کا ازالہ کریں، اسے دہرائیں تو نہیں، ان دنوں فواد عالم انگلش لیگ کھیل رہے ہیں، گزشتہ دنوں میری بات ہوئی تو محسوس ہوا کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے بعد اب بکھر سے گئے ہیں۔

اگر مزید چند ماہ یہ سلسلہ جاری رہا تو شاید وہ کھیلنا ہی چھوڑ دیں، یہ ملکی کرکٹ کے ساتھ بھی بڑی زیادتی ہوگی کہ ایک بہترین بیٹسمین محض کسی کی پسند ناپسند کی بھینٹ چڑھ جائے، فواد اتنا برا بھی نہیں کہ سینٹرل کنٹریکٹ کی کسی کیٹیگری میں بھی نہ آئے، سلیکٹرز کو بھانجوں،بھتیجوں کا نام یاد رہا مگر ملک کیلیے خدمات انجام دینے والے کو بھول گئے یہ کیسا انصاف ہے، مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کو بیٹنگ آرڈر میں تجربہ کار کھلاڑیوں کی ضرورت پڑے گی۔

فواد میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ ایک اینڈ روک کر طویل اننگز کھیل سکیں، وہ ڈیبیو ٹیسٹ میں سنچری بنا چکے، اب بھی ان میں بڑی کرکٹ باقی ہے،اسی سال پاکستان کپ میں 130 رنز کی اننگز بھی کھیل چکے،ایونٹ میں ان کی اوسط 81 تھی، اس سے صاف ظاہر ہے کہ ابھی ان میں بڑی کرکٹ باقی ہے،نت نئے تجربات کرنے کے بجائے آزما کر دیکھ لیں، ابھی کیمپ لگنے والا ہے۔

اس میں بلائیں،مکی آرتھر کو دکھائیں، اگر کارکردگی اچھی لگے تو موقع دیں، میں یا پاکستان کا کوئی بھی کرکٹ شائق یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہوگا کہ فواد عالم ملکی کرکٹ کے ٹاپ30 کھلاڑیوں میں بھی نہیں آتا، مگر سلیکٹرز ایسا ہی سمجھ رہے ہیں، پہلے مصباح الحق نے فواد کو نظر انداز کیا اب دوسروں نے یہ کام سنبھال لیا ہے، فواد کو شاہد آفریدی سے دوستی کی وجہ سے بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جو لوگ آفریدی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے تھے انھوں نے فواد کو نقصان پہنچایا، اس کی یہ خامی ہے کہ اپنے کام سے کام رکھتا اور کسی گروپنگ کا حصہ نہیں بنا اس سے بھی مسئلہ ہوا اور بُرے وقت میں آواز اٹھانے کیلیے کوئی نہیں سامنے آیا۔

اب فواد32 سال کے بھی نہیں ہوئے مگر چیف سلیکٹر کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 62 سال کے کوئی بابا جی ہو گئے جنھیں گھر پر پوتے پوتیوں کے ساتھ کھیلنا چاہیے ، حالانکہ یہی انضمام الحق 42 برس کے مصباح الحق اور 39 سالہ یونس خان کو بخوشی منتخب کرتے رہے،اب بھی ٹیم میں شامل اظہر علی فواد سے عمر میں بڑے ہیں، اسٹرائیک ریٹ بھی ان سے کم ہے مگر مصباح الحق کی سپورٹ نے انھیں کپتان تک بنوا دیا تھا، کبھی اوپنر، ون ڈاؤن تو مڈل آرڈر کہیں نہ کہیں فٹ کر کے ٹیم میں جگہ برقرار رکھی گئی، مگر فواد کے سر پر کسی بڑی شخصیت کا ہاتھ نہ تھا اس لیے آج اداس بیٹھے ہیں۔

سلیکٹرز کو جواب ضرور دینا چاہیے کہ آخر کس بنیاد پر فواد ان کو ناپسند ہیں، کیوں انھیں کیمپ کے 30،32 کھلاڑیوں میں بھی شامل نہیں کیا جاتا، آخر ان کا قصور کیا ہے، گزشتہ دنوں چیف سلیکٹر کی ایک قریبی شخصیت نے یہ بھی کہا کہ فواد کے نام سے بعض منفی باتیں جڑی ہیں۔ اگر ایسا ہے توانھیں عوام کے سامنا لانا چاہیے، اگر ثبوت سامنے آئے تو تاحیات پابندی لگا دیں میں خود اس کی حمایت کروں گا مگر میں نے جب اپنے طور پرایک بورڈ آفیشل سے پوچھا تو انھوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے گیند چیف سلیکٹر کے کورٹ میں ڈال دی۔

اگرفواد پر کوئی الزام ہے تو وہ فرسٹ کلاس کرکٹ کیوں کھیل رہے ہیں صرف قومی ٹیم میںآنے پر ہی کیوں پابندی ہے، کون سا راز ہے جسے حکام سینے میں دبائے بیٹھے ہیں؟اس قسم کے کئی سوالات سامنے آتے ہیں، بورڈ کو ان کی وضاحت کرنی چاہیے۔

فواد کی ٹیسٹ اور ون ڈے دونوں میں 40 سے زائد اوسط ہے، ایسا کسی عام کھلاڑی کے ساتھ نہیں ہوتا، ایشیا کپ و دیگر ایونٹس میں ان کی اننگز اب بھی شائقین کو یاد ہیں، لوگ مجھ سے پہلے عبدالرزاق کا پوچھتے رہتے تھے کہ انھیں کیوں نہیں کھلایا جا رہا، کب واپسی ہو گی، اب فواد عالم کے بارے میں سب سے زیادہ سوال ہوتے ہیں مگر افسوس میرے پاس ان کا کوئی جواب نہیں ہے، وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے۔

میری انضمام الحق سے درخواست ہے کہ یا تو وہ صاف بات بتائیں کہ کیوں فواد کو منتخب نہیں کر رہے، کیا ذاتی رنجش یا کوئی اور بات ہے اسے عوام کے سامنے لائیں، یا پھر انھیں موقع دیں، آج کسی کے ساتھ ناحق زیادتی کریں گے تو کل اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑے گا، میں توصیف احمد، وسیم حیدر وغیرہ کی بات نہیں کرتا یہ بیچارے تو ڈمی سلیکٹرز ہیں مگر انضمام توکچھ کریں، آج آپ چیمپئنز ٹرافی کی فتح پر ہواؤں میں اڑ رہے ہیں، مگر مظلوموں کی آہ نہ لیں،اب بھی وقت ہے اپنی غلطیاں سدھار لیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔