عہدہ چھوڑتے ہی رائے تبدیل ؛ شہریار نے غیر سیاسی پیٹرن انچیف کیلیے آواز اٹھا دی

اسٹاف رپورٹر  منگل 8 اگست 2017
نجم سیٹھی اور میں ایک ہی صفحے پر رہے، جو بھی تھوڑا بہت اختلاف ہوتا مل کر سلجھا دیتے تھے۔
 فوٹو؛ فائل

نجم سیٹھی اور میں ایک ہی صفحے پر رہے، جو بھی تھوڑا بہت اختلاف ہوتا مل کر سلجھا دیتے تھے۔ فوٹو؛ فائل

 کراچی: چیئرمین کا عہدہ چھوڑنے کے بعد شہریارخان نے غیرسیاسی پی سی بی پیٹرن انچیف کیلیے آواز اٹھا دی۔

شہریارخان نے 2014میں پی سی بی کی سربراہی سنبھالی اور اب تین سال مکمل ہونے پر سبکدوش ہو گئے، ان کا تقرر سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے نجم سیٹھی کے ساتھ گورننگ بورڈ میں شمولیت کے بعد ہی ہوا تھا، مگر اب شہریارخان کی سوچ تبدیل ہو چکی، انھوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا پیٹرن ان چیف غیرسیاسی شخصیت کو ہونا چاہیے کیونکہ سیاسی لیڈر کا کچھ پتہ نہیں کہ وہ کس طرف رخ کر لیتے ہیں،وہ اپنے لوگوں کا تقرر کرتے ہیں جو کرکٹ کیلیے اچھا نہیں ہے۔

یاد رہے کہ شہریارخان چیئرمین پی سی بی کی حیثیت سے 3 سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد سبکدوش ہوگئے ہیں، 9 اگست کو نئے سربراہ کا انتخاب عمل میں آئے گا اور نجم سیٹھی کا انتخاب یقینی ہے۔ شہریارخان نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ان چیف پہلے صدر ہوا کرتے تھے بعد میں وزیراعظم نے یہ ذمہ داری سنبھال لی تاہم اس تبدیلی سے مجھے اپنے فرائض انجام دینے میں کوئی فرق نہیں پڑا۔ انھوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم اور بورڈ کے پیٹرن ان چیف نواز شریف خود کرکٹ کے شوقین اور فرسٹ کلاس میچزکھیل چکے تھے،مگر ذاتی طور پر میں یہ سمجھتا ہوں کہ پیٹرن ان چیف کسی غیرسیاسی شخصیت کو ہی ہونا چاہیے۔

اس سوال پر کہ غیرسیاسی شخصیت یعنی صدر کا دوبارہ سرپرست اعلیٰ ہونا کس طرح ممکن ہے، شہریارخان نے جواب دیا کہ یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ آئین میں تبدیلی کی جائے، اس طرح پیٹرن ان چیف بھی دوبارہ صدر مملکت بن جائیں گے لیکن آئین بدلنا بھی بڑی بات ہے۔

شہریارخان نے کہا کہ مجھے اپنے موجودہ دور کے مقابلے میں سابقہ دور میں فیصلے کرنے کے سلسلے میں زیادہ آسانی تھی کیونکہ اس وقت کلچر مختلف تھا، موجودہ دور میں نئے آئین کے تحت میں گورننگ بورڈ اور مختلف کمیٹیوں کی بات سننے کا پابند رہا۔ شہریارخان نے کہا کہ نجم سیٹھی اور میں ایک صفحے پر تھے، بعض جگہ تھوڑا سا اختلاف ہوتا تھا اس سے زیادہ نہیں، ہم دونوں نے مل کر کام کیا، پاکستان سپر لیگ میں نجم سیٹھی جبکہ میں دوسری باتوں میں آگے رہا، یہ درست نہیں کہ پالیسیوں پر دونوں میں اختلاف تھا، جو بھی تھوڑا بہت اختلاف ہوتا تھا مل کر سلجھا دیتے تھے۔

سابق چیئرمین نے کہاکہ میں اپنے 3 سالہ دور سے مطمئن ہوں، جب میں نے عہدہ سنبھالا تو اس وقت چیئرمین شپ کا معاملہ عدالت میں تھا لیکن میں جتنے عرصے بھی رہا اس دوران کرکٹ بورڈ میں استحکام اور تسلسل رہا، مالی پوزیشن بھی ٹھیک ہوگئی اور کوئی بھی بڑا اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔

شہریارخان نے ایک بار پھر کہا کہ مجھے بھارت سے دو طرفہ سیریز نہ ہونے کا افسوس ہے جس کیلیے ہرممکن کوشش کرتے رہا مگر کامیابی نہ ملی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔