انڈر 19 ایشیا کپ بھارت سے منتقل کیا جائے، پاکستان کا مطالبہ

اسپورٹس رپورٹر  منگل 8 اگست 2017
 موجودہ حالات میں پڑوسی ملک جاکر کھیلنا ممکن نظر نہیں آتا،ویزوں کے اجرا اور میدان سے باہر بھی سیکیورٹی مسائل ہوں گے۔ فوٹو : فائل

 موجودہ حالات میں پڑوسی ملک جاکر کھیلنا ممکن نظر نہیں آتا،ویزوں کے اجرا اور میدان سے باہر بھی سیکیورٹی مسائل ہوں گے۔ فوٹو : فائل

 لاہور: پاکستان نے انڈر 19ایشیا کپ کی بھارت سے منتقلی کا مطالبہ کر دیا۔

پاکستان اور بھارت کے مابین باہمی کرکٹ سیریز ایک عرصے سے تعطل کا شکار ہے،2012/13میں گرین شرٹس نے3ون ڈے میچز کیلیے پڑوسی ملک کا دورہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ دونوں روایتی حریف ٹیمیں 8بارانٹرنیشنل ٹورنامنٹس میں آمنے سامنے ہوئی ہیں، ورلڈٹی ٹوئنٹی2016میں پاکستان ٹیم نے میزبان بھارت کیخلاف ایک میچ کھیلا، سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے اس کا وینیو بھی تبدیل کرنا پڑا تھا، بگ تھری کی حمایت پر بی سی سی آئی نے پاکستان سے8سال میں 6باہمی سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا گیا۔

یاد رہے کہ پی سی بی نے معاہدے کی خلاف ورزی پر بھارتی بورڈ کو نوٹس بھجوائے، اب ہرجانہ وصول کرنے کیلیے قانونی چارہ جوئی کی تیاری ہو رہی ہے جس کیلیے انگلینڈ کی ایک فرم کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں،اس مقصد کیلیے بجٹ میں ڈیڑھ ارب کی خطیر رقم بھی مختص کی گئی جس پر تنقید بھی سامنے آئی ہے۔

واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کشیدہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی کسی ٹیم کی بھی بھارت میں شیڈول ایونٹ میں شرکت سیکیورٹی خدشات سے خالی نہیں قرار دی جا سکتی، ان حالات میں گرین شرٹس کی انڈر 19 ایشیا کپ میں شرکت پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے، پی سی بی نومبر میں بنگلور میں شیڈول ایونٹ کیلیے ٹیم بھجوانے کے حوالے سے تشویش میں مبتلا اور میزبانی بھارت کے بجائے کسی اور ملک کو دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

ویب سائٹ ’’کرک انفو ‘‘ کو انٹرویو میں بورڈ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ اور متوقع چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ ایشین کرکٹ کونسل اجلاس کے دوران 12اگست کو اس معاملے میں ہم تحفظات کا اظہار کرینگے،بھارت اور پاکستان کے علاوہ بھی کئی وینیوز ہیں جہاں ایونٹ کرایا جا سکتا ہے۔

پی سی بی کے ایک عہدیدار نے کہاکہ اے سی سی کا اہم رکن ہونے کی حیثیت  سے پاکستان اس ٹورنامنٹ میں شرکت کا خواہاں لیکن موجودہ حالات میں بھارت جاکر کھیلنا ممکن نظر نہیں آتا، ویزوں کے اجرا اور میدان سے باہر سیکیورٹی مسائل ہونگے، ہم نہیں چاہتے کہ ایونٹ شروع ہونے سے قبل ہی مشکلات کا سامنا کریں۔

یاد رہے کہ  ایشین کرکٹ کونسل کے موجودہ صدر پی سی بی کے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے چیئرمین شہریار خان ہیں، سالانہ جنرل اجلاس 11اور 12اگست کو ہوگا۔ میٹنگ میں ویسٹرن ریجن کے کوالیفائنگ راؤنڈ کا کویت میں انعقاد بھی زیر بحث آئے گا،خلیج کے موجودہ سیاسی تناظر میں یہاں اکتوبر میں مقابلے بھی تنازع سے خالی نہیں ہونگے،اس ایونٹ میں قطر کی ٹیم بھی شریک ہوگی۔

علاوہ ازیں سعودی عرب، اومان اور بحرین نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کررکھے ہیں،تینوں ملکوں کے کرکٹ بورڈ نے پول میں شامل قطر کی ٹیم کے ساتھ کھیلنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے،حکام کو اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔