ملک میں پانی کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو گئے، مقررین

اسٹاف رپورٹر  منگل 8 اگست 2017
رابطہ فورم کے سیمینار سے شاہد ریاض، آصف ہمایوں، سیما ناز، ڈاکٹر شجاعت و دیگر کا خطاب۔ فوٹو؛ فائل

رابطہ فورم کے سیمینار سے شاہد ریاض، آصف ہمایوں، سیما ناز، ڈاکٹر شجاعت و دیگر کا خطاب۔ فوٹو؛ فائل

 کراچی:  رابطہ فورم انٹرنیشنل کے تحت ’’آزادی کے 70 سال ،عظمت، مشکلات اور خدشات‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ آزادی کے بعد70سال میں ہمیں مختلف شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں،ہم اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت ہیں،کامیابیوں کے ساتھ ہمیں مشکلات اور خدشات کا بھی ادراک ہونا چاہیے۔

سیمینار سے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ترجمان ڈاکٹر شاہد ریاض،ڈاکٹر طلعت وزارت،وائس ایڈمرل آصف ہمایوں، ڈاکٹر شاہدہ وزارت،کموڈور ریٹائرڈ سید عبیداللہ، وفاقی اردو یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹرسیما ناز،ڈاکٹر تنویر خالد، سابق ممبرپی اے ای سی انجینئر وقار مرتضی بٹ،جامعہ کراچی میں شعبہ سیاسیات کے پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسن مقدم، جامعہ کراچی میں بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر ڈاکٹر نوشین وصی،جامعہ کراچی میں ابلاغ عامہ کے پروفیسر ڈاکٹر شجاعت حسین، نصرت مرزا و دیگر نے خطاب کیا۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ترجمان ڈاکٹر شاہد ریاض نے کہا ہے کہ گزشتہ 70سال میں مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود بڑی کامیابیاں حاصل کی۔ نیوکلیئرکے شعبے میں ہماری مہارت اور کارکردگی کو دُنیا نے قدرکی نگاہ سے دیکھا، ڈاکٹر طلعت وزارت نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 70سال میںصرف اداروں پر تنقید کی ہے،حالانکہ ہمارے کچھ اداروں نے اپنی فیلڈ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں،ہم نے اپنے سیاسی نظام کو مستحکم نہیں کیا۔

وائس ایڈمرل آصف ہمایوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ہماری سمندری حد 4 میل تھی،1950ء میں 12 میل تک پہنچی، اس کے بعد کے عرصے میں ہم 200 میل تک کا سمندری رقبہ رکھتے تھے،2016ء سے ہماری سمندری حدود 350 میل طویل ہوگئی جو اس خطے کے تمام ملکوں میں سب سے زیادہ ہے،ہمیں خدشات اورمشکلات کا بھی سامنا ہے جس پر ہم اللہ کی مدد سے قابو پا لیں گے۔

ڈاکٹر تنویر خالد نے کہا کہ بدعنوانی ایسا مسئلہ ہے جو ہر شعبے میں موجود ہے،ہم صرف سیاستدانوں کی بات کرتے ہیں لیکن ہمیں تمام داروں میں اس کے خلاف کام کرنا ہوگا، سی پیک کو ہم گیم چینجر کہہ رہے ہیں لیکن اس سے جس فائدے کی امید کررہے ہیں اس کے لیے اپنے نوجوانوں کو باصلاحیت اور تعلیم یافتہ بنانا ہوگا۔

سابق ممبر پی اے ای سی انجینئر وقار مرتضیٰ بٹ نے کہا کہ آزادی کے70سال بعد ہم نے دیگر شعبوں کے ساتھ نیوکلیئر شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کی، 70 کی دہائی میں جب ہم پر پابندی لگی اور کینیڈا سے حاصل کیے گئے پاور پلانٹس کو چلانے کے لیے ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہمارے ماہرین نے اپنی مدد آپ کے تحت اسے چلایا، اب پی اے ای سی توانائی، زراعت، صحت اور دفاعی شعبے میں بہترین انداز سے کام کررہا ہے۔

کموڈور ریٹائرڈ سید عبیداللہ نے تقسیم کے بعد کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ راوی کے پاس جب کچھ لوگ پناہ گزین تھے تو سکھوں نے حملہ کردیا،مسلمان خواتین نے مردوں کی شہادت کے بعد عزت بچانے کی خاطر دریا میں چھلانگ لگا کر اپنی جانیں دیں۔ اس ملک نے کھیل، دفاع اوردیگر شعبوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں ہم مشکلات اور خدشات پر اپنے اتحاد سے قابو پائیں گے،پاکستان کا مستقبل تابناک اور روشن ہے۔

ڈاکٹر شاہدہ وزارت نے کہا کہ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا تھا، بدقسمتی سے ہمارے روایتی حریف نے شروع سے ہی ہمیں تسلیم نہیں کیا، ہمارے خلاف ہر دور میں بیرونی سازش ہوتی رہی لیکن ہم نے اسے ناکام بنایا، بعض شعبے ایسے ہیں جس میں ہماری کامیابی مثالی ہے، اگر ہمیں ایماندار سیاسی قیادت مل جاتی تو ہم مزید کامیابیاں حاصل کرتے، آج ہمارے ملک میں بدعنوانی ایک بڑا مسئلہ ہے جس کے خلاف سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

وفاقی اردو یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر سیما ناز صدیقی نے کہا کہ ایک ماہر ارضیات کی حیثیت سے میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ ہمارے ملک میں ہر طرح کے موسم ہیں،قدرت نے ہمیں بے شمار وسائل دیے ہیں جسے بہترین طریقے سے استعمال کرکے ہم خاطرخواہ کامیابی حاصل کرسکتے ہیں،ہمیں اپنے سیاسی نظام سے بدعنوانی ختم کرنا ہوگی،ہم نے سارے اداروں کو متنازعہ بنا دیا،فوج کا ادارہ ہی ایسا رہ گیا ہے جس کی یکجہتی مثالی ہے۔

ہمارے سامنے مشکلات اور خدشات ہیں،اگر مخلص قیادت میسر آگئی تو پھر کامیابی ہمارا مقدر ہے،جامعہ کراچی میں شعبہ سیاسیات کے پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسن مقدم نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ 70 سال میں مختلف شعبوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں ہمیں کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کیونکہ جتنی کامیابی حاصل کرنی چاہیے تھی اتنی حاصل نہ کرسکے،ایٹمی صلاحیت ہماری تمام کامیابیوں میں نمایاں ہے،نیوکلیئر پاور بن کر ہم نے اپنے دفاع کو مضبوط کیا۔

جامعہ کراچی میں بین الاقوامی تعلقات کی پروفیسر ڈاکٹر نوشین وصی نے کہا کہ پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں کیں جس کا ہمیں فائدہ بھی پہنچا اور کچھ نقصانات بھی ہوئے، ابتدائی دور میں ہمارا جھکاؤ امریکہ کی طرف رہا،ہم سیٹو اور سینٹو کے ممبر بنے پھر ہم نے چین کے ساتھ اچھے روابط قائم کیے جبکہ بھارت اینٹی امریکہ بلاک میں رہا،اس نے روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کیا،ہمارا مسئلہ یہ تھا کہ ایک طرف ہندوستان تھا تو دوسری جانب افغانستان دونوں ملکوں سے ہمارے تعلقات میں کشیدگی تھی،بھارت تو دشمنی پر اترا ہوا تھا، آج کی دنیا میں بھارت امریکہ کی طرف بڑھ رہا ہے اور ہم امریکہ سے دور ہوتے جارہے ہیں،چین کی اہمیت اس لیے بڑھ گئی ہے کہ وہ اپنے وسائل کو جنگ کرانے کے لیے نہیں بلکہ انفرااسٹرکچر بہتر کرنے کے لیے استعمال کررہا ہے،یقیناً ہمیں بڑی مشکلات اور خدشات کا سامنا ہے لیکن ہم اس پر قابو پا کر ترقی کی منازل طے کریں گے۔

جامعہ کراچی میں ابلاغ عامہ کے پروفیسر ڈاکٹر شجاعت حسین نے کہا کہ پاکستان کو مختلف شعبوں میں بڑی کامیابی ملی،جس کا سب نے ذکر کیا لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم سیاسی نظام کو بہتر نہیں کرسکے،پاکستان ایک عظیم ملک اس لیے ہے کہ ہمارے قائد عظیم تھے، وہ یہاں جمہوری نظام چاہتے تھے اور اسی نظام کے تحت انھوںنے یہ ملک حاصل کیا تھا،ہمیں تمام اداروں کی حدود کو نئے سرے سے متعین کرنا ہوگا،تب جا کر ہم مشکلات پر قابو پا سکیں گے۔

فیروزاں کے ایڈیٹر محمود خالد نے کہا کہ پاکستان کے وسائل کا تذکرہ ہوا ہمیں اپنے قدرتی وسائل کا تذکرہ ہوا ہمیں اپنے قدرتی وسائل سے جس طرح افادہ حاصل کرنا چاہیے تھا وہ ہم نہ کرسکے،ہمارے پاس 4موسم سردی،گرمی، خزاں، بہار ہوا کرتے تھے جسے اپنے ہاتھوں سے ہم نے برباد کیا ، پاکستان کے پانی کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہوگئے،ہمارے دو ڈیمز مٹی سے بھرتے جارہے ہیں، 22 دن کے پانی کا ذخیرہ ہم کرسکتے ہیں،بھارت 220 دن کے پانی کا ذخیرہ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے،ہمیں بہت کام کرنا ہوگا تب جا کر پچھلی غفلتوں کا مدوا ہوسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔