نواز شریف کی گرفتاری چیئرمین نیب کی صوابدید ہے، وکلا

عابد علی آرائیں  منگل 8 اگست 2017
ریفرنسز میں نامزد افراد حفاظتی ضمانت کراسکتے ہیں، اسد بھٹو کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

ریفرنسز میں نامزد افراد حفاظتی ضمانت کراسکتے ہیں، اسد بھٹو کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز میں گرفتاری کے حوالے سے قانونی ماہرین کی رائے تقسیم ہے۔

سپریم کورٹ کے وکلا کا پاناما لیکس کیس میں شریف خاندان کے خلاف نیب میں دائر ہونیوالے ریفرنسزکے حوالے سے روزنامہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہناہے کہ ان ریفرنسز کے اندراج پر نوازشریف، ان کے بچوں اور دیگر کی گرفتاری چیئرمین کی صوابدید پر ہے تاہم اس سے قبل اوگرا کرپشن کیس کی ایک نظیر موجود ہے جس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو گرفتار کرنے کے بجائے احتساب عدالت کی جانب سے انھیں سمن جاری کیا گیا تھا۔

اکرام چوہدری کا کہنا تھاکہ ریفرنس دائرکیے جانے پرشریف خاندان سمیت دیگر تمام افرادکی گرفتاری ہوگی جس کے بعد ضمانت کرائی جاسکے گی، نیب کے پاس گرفتاری کا مکمل اختیار ہے کیونکہ تحقیقات کے دوران نامزد افراد کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

سینئر وکیل رائے نوازکھرل کا کہنا تھاکہ ریفرنس دائرکیے جانے کے بعد گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اس ضمن میں اوگرا کرپشن کیس کی ایک نظیر موجود ہے جس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کوگرفتار کرنے کے بجائے احتساب عدالت نے سمن جاری کیا تھا۔

اسداللہ بھٹو ایڈووکیٹ کا کہنا تھاکہ گرفتاری کا معاملہ چیئرمین نیب کی صوابدید پر ہے تاہم ان ریفرنسز میں نامزد افراد ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت کراسکتے ہیں اور احتساب عدالت میں مچلکے جمع کرانے کے بعد ضمانت کنفرم کراسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔