بنگلہ دیش ،1971کے جنگی مجرموں کو جلد پھانسی دینے کا قانون منظور

اے ایف پی  منگل 12 فروری 2013
جماعت اسلامی کے 8 اوربی این پی کے 2 رہنماؤں کیخلاف جنگی جرائم کے مقدما ت چل رہے ہیں، 2 کو سزائیں ہوچکی ہیں  فوٹو: فائل

جماعت اسلامی کے 8 اوربی این پی کے 2 رہنماؤں کیخلاف جنگی جرائم کے مقدما ت چل رہے ہیں، 2 کو سزائیں ہوچکی ہیں فوٹو: فائل

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی کابینہ نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت 1971ء کی جنگ کے دوران قتل عام، جنسی زیادتیوں اوردیگر جرائم کے مرتکب اپوزیشن رہنماؤں کوجلدپھانسیاں دی جاسکیں گی۔

نئے قانون کے تحت سپریم کورٹ جنگی جرائم کے ٹریبونل کی طرف سے سنائی گئی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کو60 دنوں کے اندرنمٹانے کی پابند ہوگی۔بنگلہ دیش میں گزشتہ سات دنوں سے ہزاروں افراد احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ جن10اپوزیشن رہنماؤں کیخلاف 1971ء کے جنگی جرائم کے الزامات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں انھیں جلدنمٹاکر انھیں پھانسیاں دی جائیں۔

اب تک جماعت اسلامی کے دو رہنماؤں کوسزائیں سنائی جاچکی ہیں۔ ان میں عبدالقادر مولاکوعمرقیدکی سزا سنائی گئی ہے جسے ان کے مخالفین نرم سزا قراردے رہے ہیں۔ وزیراعظم حسینہ واجدکی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں ریاست اورمتاثرین کواس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ اس سزا کی مخالفت کرسکتے ہیں۔

یبنٹ سیکریٹری مشرف حسین کے مطابق چنددنوں میں پارلیمنٹ اس قانون کی منظوری دیدے گی۔اب تک جن اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلائے جارہے ہیں ان میں جماعت اسلامی کے 8 اوربنگلادیش نیشنل پارٹی کے دورہنماشامل ہیں۔اپوزیشن رہنمااسے کوانتقامی کارروائی قراردے رہے ہیں تاکہ انہیں آئندہ الیکشن میں حصہ لینے سے روکا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔