لاہور: ٹرک میں دھماکا، بارودی مواد کا شبہ

ایڈیٹوریل  منگل 8 اگست 2017
جس جگہ ٹرک کھڑا تھا وہ کوئی ٹارگٹ نہیں تھا ،تفتیشی حکام  ۔ فوٹو : اے ایف پی

جس جگہ ٹرک کھڑا تھا وہ کوئی ٹارگٹ نہیں تھا ،تفتیشی حکام ۔ فوٹو : اے ایف پی

لاہور میں چند روز بیشتر ہونے والے دھماکے بعد حکومت کی جانب سے بڑے بلند بانگ دعوے کیے گئے تھے کہ سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کر دیے گئے ہیں، لیکن پارکنگ اسٹینڈ میں کھڑے ایک ٹرک میں  دھماکے کے نتیجے میں دو افراد کی قیمتی جانوں کے ضیاع  اور 32 افراد زخمی ہونے کی خبر نے ان دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ دھماکے سے قریب واقع تین منزلہ عمارت بھی زمین بوس ہو گئی۔ ٹرک میں بارودی مواد کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ ہم بحیثیت قوم دہشتگردی کے خلاف ایک دہائی سے زائد عرصے سے نبرد آزما ہیں، یقینا ایک طویل جدوجہد اور ہزاروں جانوں کی قربانیوں کے بعد اس میں نمایاں کمی ضرور واقع ہوئی ہے لیکن اس پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

قومیں وہی ترقی کرتی ہیں جو اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے سبق حاصل کرکے اپنی اصلاح کرتی ہیں۔ بلاشبہ سیکیورٹی لیپس کے عنصر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ جب ہم حالات جنگ میں ہوں اوردہشتگرد ’’ہٹ اینڈ رن‘‘ والی پالیسی اپنائے ہوئے ہوں تو ذرا سے غفلت بھی انسانی جان و مال کے ضیاع کا سبب بن سکتی ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق دھماکا خیز مواد نمی کے باعث پھٹا، ٹرک میں کچھ کیمیکل بھی موجود تھا جسے جانچنے کے لیے فرانزک لیب بھجوادیا گیا ہے۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ جس جگہ ٹرک کھڑا تھا وہ کوئی ٹارگٹ نہیں تھا تاہم حکام کو ٹرک کے انجن اور چیسز نمبرکی تلاش ہے۔ اصل حقیقت تو تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی سامنے آئے گی۔ لیکن ہمیں اس ضمن میں عوام میں میڈیا کے ذریعے شعور و آگہی بھی بیدار کرنے کی فوری ضرورت ہے کہ کس طرح دہشتگردوں کے عزائم کو ناکام بنایا جائے۔ جبتک عوام قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے نہیں ہوں گے اس وقت تک ایسے واقعات پر قابو پانا ممکن نہ ہو گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔