کراچی: پانی میں آلودگی کی ہولناک شرح

ایڈیٹوریل  منگل 8 اگست 2017
انسانی صحت کے لیے جتنی لاپروائی ہمارے یہاں برتی جاتی ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی ۔ فوٹو: فائل

انسانی صحت کے لیے جتنی لاپروائی ہمارے یہاں برتی جاتی ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی ۔ فوٹو: فائل

انسانی صحت کے لیے جتنی لاپروائی ہمارے یہاں برتی جاتی ہے،اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ پانی کے بغیر انسانی زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، لیکن پاکستان کا میگا سٹی جوکہ اب مسائلستان بن چکا ہے، اس کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو پانی فراہم کیا جا رہا ہے وہ بھی آلودہ ہے۔ ایک خبر کے مطابق کراچی میں پینے کے پانی کے 204 نمونوں میں سے  202 نمونے انسانی استعمال کے لیے غیرموزوں پائے گئے جوکہ چوبیس مختلف یونین کونسلوں سے حاصل کیے گئے تھے۔ یہ رپورٹ انسانی صحت کے حوالے سے انتہائی خطرناک اور ہولناک ہے۔ عرصہ دارز سے شہری اس امرکی شکایت کرتے آ رہے ہیں کہ گھروں میں آلودہ اور مضر صحت پانی آ رہا ہے۔

اس مسئلے کی بازگشت پہنچی بلدیہ عظمیٰ تک تو قرارداد کی منظوری کے بعد میئرکراچی کی ہدایت پر پانی کے نمونوں کا تجزیہ کرایا گیا، تو مضرصحت پانی کی فراہمی کے حوالے سے ہولناک انکشاف سامنے آیا۔ شہر میں سیوریج نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔پینے کے پانی کی بوسیدہ لائنوں میں سیوریج کا پانی شامل ہونا معمول کی بات بن گئی ہے جب کہ دوسری طرف پانی میں کلورین کی مقدار مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں ۔ شفاف اور صحتمند پانی ملک کے ہر شہری کا حق ہے، مگر کراچی میں ہر دوسرا شخص بیمار ہے، شہر کے نجی وسرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے اژدہام کی یہی وجہ ہے۔ یہ کیسا نظام ہے جو سرے سے موجود ہی نہیں یا پھر اس پر عملدرآمد کروانے والوں کی کوتاہی ہے جو بھی عوامل اور اسباب ہیں انھیں درست کر کے شہریوں کی صحت اور زندگی سے کھیلنے کے اس مکروہ عمل کو روکنا بلدیہ، واٹر بورڈ اور حکومت سندھ کی اولین ذمے داری ہے کہ وہ پینے کا شفاف پانی شہریوں کو فراہم کریں اور انسانی جانوں سے کھیلنے کے عمل سے باز رہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔