- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
کراچی: پانی میں آلودگی کی ہولناک شرح
انسانی صحت کے لیے جتنی لاپروائی ہمارے یہاں برتی جاتی ہے،اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ پانی کے بغیر انسانی زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، لیکن پاکستان کا میگا سٹی جوکہ اب مسائلستان بن چکا ہے، اس کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو پانی فراہم کیا جا رہا ہے وہ بھی آلودہ ہے۔ ایک خبر کے مطابق کراچی میں پینے کے پانی کے 204 نمونوں میں سے 202 نمونے انسانی استعمال کے لیے غیرموزوں پائے گئے جوکہ چوبیس مختلف یونین کونسلوں سے حاصل کیے گئے تھے۔ یہ رپورٹ انسانی صحت کے حوالے سے انتہائی خطرناک اور ہولناک ہے۔ عرصہ دارز سے شہری اس امرکی شکایت کرتے آ رہے ہیں کہ گھروں میں آلودہ اور مضر صحت پانی آ رہا ہے۔
اس مسئلے کی بازگشت پہنچی بلدیہ عظمیٰ تک تو قرارداد کی منظوری کے بعد میئرکراچی کی ہدایت پر پانی کے نمونوں کا تجزیہ کرایا گیا، تو مضرصحت پانی کی فراہمی کے حوالے سے ہولناک انکشاف سامنے آیا۔ شہر میں سیوریج نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔پینے کے پانی کی بوسیدہ لائنوں میں سیوریج کا پانی شامل ہونا معمول کی بات بن گئی ہے جب کہ دوسری طرف پانی میں کلورین کی مقدار مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں ۔ شفاف اور صحتمند پانی ملک کے ہر شہری کا حق ہے، مگر کراچی میں ہر دوسرا شخص بیمار ہے، شہر کے نجی وسرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے اژدہام کی یہی وجہ ہے۔ یہ کیسا نظام ہے جو سرے سے موجود ہی نہیں یا پھر اس پر عملدرآمد کروانے والوں کی کوتاہی ہے جو بھی عوامل اور اسباب ہیں انھیں درست کر کے شہریوں کی صحت اور زندگی سے کھیلنے کے اس مکروہ عمل کو روکنا بلدیہ، واٹر بورڈ اور حکومت سندھ کی اولین ذمے داری ہے کہ وہ پینے کا شفاف پانی شہریوں کو فراہم کریں اور انسانی جانوں سے کھیلنے کے عمل سے باز رہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔