سیاسی طاقت کا مظاہرہ بدنظمی کی نذر

اسماعیل ڈومکی  منگل 12 فروری 2013
قوم پرست رہنما جلال محمود شاہ اور داکٹر قادر مگسی کے درمیان دوریاں پھر بڑھ گئیں۔ فوٹو : فائل

قوم پرست رہنما جلال محمود شاہ اور داکٹر قادر مگسی کے درمیان دوریاں پھر بڑھ گئیں۔ فوٹو : فائل

نوابشاہ: پچھلے ہفتے ’سندھ بچائو کمیٹی‘ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے نفاذ کے خلاف نواب شاہ میں احتجاجی جلسۂ عام منعقد کیا، جو شرکاء کی تعداد کے اعتبار سے مایوس کن رہا۔

منتظمین نے جلسۂ عام کے لیے ہزار نشستوں کا اہتمام کیا تھا، جب کہ اسٹیج چھوٹا ہونے کی وجہ سے مہمانوں کے لیے جگہ کم پڑ گئی۔ یہ جلسہ شدید بدنظمی کا شکار نظر آیا۔ اس میں مسلم لیگ فنکشنل، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام، سندھ ترقی پسند پارٹی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی، جیے سندھ قومی محاذ، جیے سندھ محاذ، سندھ نیشنل موومنٹ، عوامی تحریک، نیشنل پیپلز پارٹی اور دیگر تنظیموں کے کارکنان شریک تھے۔ اس موقع پر کارکنان کے درمیان اپنے اپنے پارٹی پرچم لہرانے کا مقابلہ ہوتا رہا۔

اسٹیج پر جلال محمود شاہ، ڈاکٹر قادر مگسی، سید زین شاہ، ڈاکٹر خالد محمود سومرو، نیشنل پیپلز پارٹی کے علی حسن لکھیر، عرفان رند، عارف چانڈیو، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سرور قریشی، مسلم لیگ فنکشنل کے ضلعی صدر سید زاہد حسین شاہ، ایم پی اے ماروی راشدی، سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر نثار کیریو، مسلم لیگ ن کے اسماعیل راہو، ضلعی صدر سید غلام مصطفیٰ شاہ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے حیدر شاہانی، ڈاکٹر دودو مہری و دیگر راہ نما موجود تھے۔ اسٹیج کے سامنے سندھ یونائیٹڈ پارٹی، سندھ ترقی پسند پارٹی اور جیے سندھ قومی محاذ کے کارکن پارٹی پرچم لہراتے رہے، جس کی وجہ سے جلسۂ عام سے خطاب کرنے والے قائدین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ بار بار کارکنوں کو اسٹیج سے دور رہنے کی اپیل کرتے رہے۔ اسٹیج کے پاس مسلح گارڈ موجود تھے، جن کی وجہ سے سیاسی قائدین پریشان نظر آئے۔ ایک موقع پر ڈاکٹر قادر مگسی نے ایک مسلح شخص کو کھڑے ہوئے دیکھ کر اپنی پارٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری سید اطہر شاہ سے اس کے بارے تسلی کرنے کے لیے کہا۔ اس کے بعد مسلح گارڈز کو اسٹیج کے سامنے سے ہٹا دیا گیا۔

راہ نماؤں کے خطاب کے دوران کارکن مسلسل نعرے لگاتے رہے، جس میں پاکستان مخالف نعرے بھی شامل تھے۔ ڈاکٹر قادر مگسی نے اپنے خطاب کے دوران جسقم کے کارکنوں کی طرف سے سندھو دیش کے نعرے لگانے پر انہیں چند سخت جملے کہہ دیے، جو جسقم کے کارکنان کی ناراضی کا باعث بنے اور وہ جلسہ گاہ سے اٹھ کر چلے گئے، جب کہ اسٹیج پر بیٹھے جسقم کے عہدے دار علی رضا خاصخیلی، مقصود قریشی بھی احتجاجاً جلسہ گاہ سے چلے گئے۔ انھوں نے جاتے ہوئے سید جلال محمود شاہ سے کہاکہ اگر ڈاکٹر قادر مگسی نے اپنے الفاظ پر معافی نہیں مانگی تو وہ احتجاج کریں گے۔ صدارتی خطاب کرنے کے لیے سید جلال محمود شاہ آئے تو اس وقت تک جلسہ گاہ سے شرکاء کی بڑی تعداد باہر جاچکی تھی اور یہ سلسلہ جاری تھا، جس کی وجہ سے ان کا موڈ خراب ہو گیا۔ انھوں نے صرف پانچ منٹ خطاب کرنے کے بعد جلسہ ختم کر دیا۔ غیر جانب دار حلقوں کے مطابق جلسۂ عام میں شرکاء کی تعداد تین سے چار ہزار تھی، جب کہ اس سے بڑا جلسہ صرف سندھ ترقی پسند پارٹی نے گذشتہ سال نواب شاہ میں کیا تھا۔

سید جلال محمود شاہ نے جلسے میں شرکاء کے پاکستان مخالف نعروں پر واضح کیاکہ سندھ بچائو کمیٹی نہ پاکستان توڑنے کے لیے بنائی گئی ہے اور نہ ہی پاکستان بچانے کے لیے، یہ صرف سندھ بچانے کے لیے بنائی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام انتخابات میں زرداری ٹولے کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کر دیں گے، سندھ کے عوام اپنے غصہ پر قابو رکھیں اور الیکشن میں اپنے ووٹ سے علی بابا اور چالیس چور کے ٹولے کو بھگائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس ایک غلیظ نظام ہے، جس کی صفائی کی ضرورت ہے، دُہری شہریت کے باعث جن اراکین سندھ اسمبلی نے استعفے دیے، اب ایک بار پھر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ کراچی میں ووٹر لسٹوں میں دھاندلی کی جارہی ہے، الیکشن کمیشن اس پر نظر رکھے۔

سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی کا کہنا تھا کہ نائن زیرو کے چکر لگانے اور وہاں جُھک کر اقتدار کی بھیک مانگنے والے سندھ کی حاکمیت کے دعوے داروں پر نظر رکھنا ہوگی، سندھ کے حقوق کی بات کرنے والے زرداری ہاؤس کے چکر بھی کاٹتے ہیں، ان پر بھی سندھ کے عوام کو نظر رکھنا ہو گی۔ انھوں نے کہاکہ سندھ کے عوام نے فیڈریشن سے برابری کی بنیاد پر معاہدہ کیا تھا، لیکن ان کی تذلیل کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم پاکستان کو ایک ایسا ملک بنانا چاہتے ہیں جہاں تمام قومیتوں کو مساوی حقوق ملیں، عام الیکشن میں سندھ کے عوام پی پی کو شکست دے کر سندھ دوست لوگوں کو کام یاب بنائیں گے۔

فنکشنل لیگ کی رکن سندھ اسمبلی ماروی راشدی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فنکشنل لیگ نے ایک سندھ، ایک نظام کے تحت اپنی جدوجہد کا آغاز کیا تھا اور یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک سندھ دشمن پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ ختم نہیں کر دیا جاتا۔ انھوں نے کہا کہ پی پی نے سندھ کے عوام کو بھوک، بدحالی اور غربت کے سوا کچھ نہیں دیا، رحمان ملک کے پاس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے موبائل فون سروس بند کرنے کے علاوہ کوئی فارمولا نہیں، لیکن اب تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے، سندھ کے عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے تبدیلی اور انقلاب لائیں گے۔ جلسۂ عوامی تحریک، جیے سندھ محاذ، سندھ نیشنل موومنٹ، ایس یو پی، این پی پی، ن لیگ کے راہ نماؤں نے بھی خطاب کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔