پاکستان کرکٹ کو مسیحا مل گیا

سلیم خالق  جمعرات 10 اگست 2017
فوٹوفائل

فوٹوفائل

آج لاہور کا موسم بڑا سہانا ہے، سنا ہے ہلکی ہلکی بارش بھی ہوئی، قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل اکیڈمی کا ماحول تو بہت ہی خوشگوار رہا، ہر کوئی خوشی سے جھوم رہا تھا اور ایسا کیوں نہ ہو پاکستان کرکٹ کو مسیحا جو مل گیا ہے، نجم سیٹھی چیئرمین پی سی بی کی کرسی پر ایک بار پھر بیٹھ گئے ہیں۔

اس سے پورے ملک میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں، سنا ہے کئی مٹھائیوں کی دکانیں خالی بھی ہو گئیں، بس اب ہمارے ملک میں کرکٹ کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے، ٹیم ورلڈ چیمپئن بن جائے گی، انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو جائے گی اور بھارتی ٹیم تو ہر سال کھیلنے آیا کرے گی، بہت سے بے وقوف لوگ یہ باتیں کر رہے ہیں کہ الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوئی وزیر اعظم نے معطلی سے پہلے ہی نجم سیٹھی کا نام دے دیا ، گورننگ بورڈ میں بھی سب اپنے تھے لہذا نجم سیٹھی کو تو بورڈ کی سربراہی سنبھالنی ہی تھی، ایسے لوگوں کو میرا جواب یہ ہے کہ نواز شریف کی اپنی پوزیشن خطرے میں تھی مگر اس کے باوجود ان کے دل میں کرکٹ کا درد موجود تھا۔

وہ جانتے تھے کہ آئندہ چند روز میں شاید خود گھر جانا پڑ جائے مگر ہر حال میں پی سی بی چیئرمین ایک اہل شخص کو بننا چاہیے جو ہماری کرکٹ کو آسمان کی بلندیوں پر لے جائے گا، اس لیے جاتے جاتے وہ گورننگ بورڈ میں انھیں پھر نامزد کرگئے، باقی پھر کسی کی ہمت تھی کہ انھیں ووٹ نہ دیتا، بہت سے میڈیا والے یہ بھی کہتے ہیں کہ نجم سیٹھی کرکٹر نہیں رہے صحافی ہیں ان کو چیئرمین نہیں بننا چاہیے ، کیوں بھائی ایسا کیوں ہو ،آپ خود نہیں بن سکتے تو دوسرے سے بھی جل رہے ہیں، میں نے سنا ہے چھت پر کزنز کے ساتھ سیٹھی صاحب کرکٹ کھیلتے تھے، محلے کی ایک ٹیم کے بھی کپتان رہے،اب اور تجربہ کار کرکٹر چاہیے تو جاؤ ڈان بریڈمین کو ہی لے آؤ،انھوں نے سابق کرکٹر ظہیر عباس کیلیے آئی سی سی کی علامتی صدارت تک قبول نہ کی، اب یہ نہ کہنا اس کی وجہ یہ تھی کہ انھیں پی سی بی سے الگ ہونا پڑتا، کم عقل لوگ یہ نہیں سوچ رہے کہ نجم سیٹھی نہ ہوتے تو ہماری کرکٹ کا کیا بنتا، پی ایس ایل کون کراتا، ہاں ہاں میں سمجھتا ہوں اب مخالفین کہیں گے کہ پی سی بی کے نام پر لیگ تو کوئی بھی کرا سکتا تھا،نہیں بھائی ایسی بات نہیں انھوں نے اس ایونٹ کیلیے دن رات ایک کیے، فکسنگ کیس کو بھول جائیں اس میں آپ کی آدھی ٹیم پکڑی گئی تو کیا ہوا وطن تو دو کو بھیجا گیا، ان کا یہ کارنامہ برسوں یاد رکھا جائے گا کہ کیس سے چند پلیئرز کو دودھ میں مکھی کی طرح نکال لیا گیا۔

بس معمولی سزائیں ہوئیں، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلیے کئی ماہ گزرنے کے باوجود اب تک کیس کی تحقیقات جاری ہیں، ٹریبیونل ارکان کو 20 ہزار روپے یومیہ اور وکلا کی فیس چھوڑیں، جتنے پیسے خرچ ہوں مگر انصاف ہونا چاہیے، سوچو اگر ایف آئی اے اس معاملے میں پڑتی تو ملک کو کتنی بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا مگر سلوٹ ہے سیٹھی صاحب کو جنھوں نے ایسا نہ ہونے دیا ، ان میں کوئی تو خاصیت ہو گی کہ توقیر ضیا اور خالد محمود جیسے سابق چیئرمین بھی ان کی تعریفیں کر رہے ہیں، ویسے توقیر ضیا سے یاد آیا ،ان کا بیٹا بھی بورڈ میں ملازمت کر کے ملکی کرکٹ کی خدمت کر رہا ہے، وہ خود اینٹی کرپشن ٹریبیونل میں شامل ہو کر پلیئرز کو انصاف دلانے کیلیے کوشاں ہیں، نجم سیٹھی کا ایک اور کارنامہ یہ ہے کہ وسیم اکرم، انضمام الحق، مشتاق احمد جیسے عظیم کرکٹرز بھی قومی کرکٹ سیٹ اپ میں شامل ہیں، وقار یونس بھی کوچ بنے، ان کا ماضی کیا تھا یہ بھول جائیں اب کی بات کریں، راشد لطیف جو ہمیشہ اپوزیشن میں رہتے تھے اب وہ بھی نجم سیٹھی کو چیئرمین بناؤ کا نعرہ لگا رہے ہیں تو ان میں کوئی تو قابلیت ہو گی، اس کا استعمال کر کے وہ بھارت و دیگر کو بھی دوست بنا سکتے ہیں، الیاس اور دیگر کئی ایسے سابق کھلاڑی جو بڑی بڑی باتیں کرتے تھے، اب بورڈ کے ملازم بن کر خاموش ہیں یہ بڑا کارنامہ ہے، سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی نجم سیٹھی کے دوست ہیں اور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب بھی بنا دیا تھا، ایسے انسان کی صلاحیتوں سے تو مکمل فائدہ اٹھانا چاہیے،اب دیکھیں پی سی بی کیا کچھ کرتا ہے۔

ویسے ہی اجڑے ہوئے نیشنل اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کیلیے ایک ارب سے زائد روپے مختص کر دیے گئے ہیں، ہاں مجھے پتا ہے کہ پورے کراچی کا ترقیاتی بجٹ بھی چند ارب روپے ہی ہے، مگر آپ دیکھیے گا جب اسٹیڈیم بنا تو وہ لارڈز اور میلبورن کے معیار کا ہوگا، اس میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہوئی تو کیا ہوا، فوٹو سیشنزتو اچھے ہوں گے اور پھر کرائے پر بھی دے کر لاکھوں روپے حاصل کیے جا سکتے ہیں، میں اس بات سے بالکل اتفاق نہیں کروں گا کہ چند کروڑ روپے سے بھی اسٹیڈیم کے بنیادی مسائل حل کیے جا سکتے تھے،ویسے بھی بھارت کیخلاف کیس کر دیا اب پی سی بی کے پاس اربوں روپے زر تلافی کے آنے والے ہیں، اس کیلیے ڈیڑھ ارب مختص کیے ہیں،50،60 ارب تو مل ہی جائیں گے، ویسے ہی بھارتی تو ڈراموں میں بھی اس سے زائد رقم کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں، وہ ڈرکر معافی مانگتے ہوئے یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ آ جاؤ دوست تم نے تو ہمیں رلا ہی دیا، آؤ اگلے ماہ سیریز کھیلتے ہیں، بگ تھری کا معاہدہ کرتے ہوئے ڈالرز سے بھری جو بوریاں نجم سیٹھی نہ لا سکے تھے شاید اب ٹرکوں میں ڈال کر انھیں لے آیا جائے، ان کی ٹیم بھی بہترین ہے، جو ان کی قریبی شخصیات تھیں سب کو بڑے عہدوں پر فائز کردیا اور یہ انتہائی قابل لوگ ہیں،ان میں کوئی بھی سفارشی نہیں،آپ دیکھیں بورڈ کتنی ترقی کر رہا ہے۔

شکیل شیخ جیسا عظیم شخص جس نے ڈومیسٹک کرکٹ کو نت نئے تجربات سے آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹکر کا بنا دیا سنا ہے انھیں کوئی اور عہدہ دیا جا رہا ہے، ان سے اچھا انتخاب کوئی ہو ہی نہیں سکتا، میں تو کہتا ہوںانھیں ڈپٹی چیئرمین بنا دینا چاہیے، ہارون رشید جیسے باصلاحیت انسان جو ہر پوسٹ پر فٹ ہو جاتے ہیں، انھوں نے ورلڈکپ میں بھی بطور چیف سلیکٹر بہترین ٹیم منتخب کی، وہ تو حریفوں نے ہم سے زیادتی کی اور زیادہ اچھے کھلاڑی میدان میں لے آئے اس لیے ہم باہر ہو گئے، اس میں ہارون کا کیا قصور تھا، یہ بات سیٹھی صاحب سمجھ گئے اور نئی پوسٹ تخلیق کر کے انھیں لے آئے، ایسے عظیم سابق کرکٹرز کی ہمارے ملک کو ضرورت ہے۔ نئے چیئرمین کی تعریفیں تو اور بھی بہت کر سکتا ہوں مگر ڈر ہے قلم کی روشنائی نہ چلی جائے لہذا یہیں اختتام کرتا ہوں پھر جب ملکی کرکٹ میں دودھ کی نہریں بہنے لگیں گی تو دوبارہ حاضر ہوجاؤںگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔