- دوحہ امن معاہدے پرنظرثانی ، خطہ پراثرات
- گھریلو ملازمین کے تحفظ کا قانون خوش آئند... عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا!!
- فاسٹ بولرز سے اہم ہتھیار چھیننے کی تیاری
- بگ بیش میں جیک ویدرلڈ ایک ہی گیند پر 2 مرتبہ رن آؤٹ ہوگئے
- پاکستان کو2،2 پیسرزواسپنرزکھلانے کا مشورہ
- دوحا معاہدے پرنظرثانی، امریکا کے پاس متبادل محدود، پاکستانی عہدیدار
- تجارتی تعلقات بڑھانے کیلیے مشرقی ممالک پر توجہ کی ضرورت
- تحریک چلانے کے طریقہ کار پر اختلاف، پی ڈی ایم خطرے میں
- مقبوضہ کشمیر جعلی مقابلے؛ شہید نوجوانوں کے لواحقین میتوں کے منتظر
- کھوکھرپیلس کا کچھ حصہ مسمار، سوا ارب کی 38 کنال زمین واگزار
- غیرقانونی GSM ایمپلی فائرزکا استعمال، بھاری ریونیو کا نقصان
- 50 سال میں 1 کروڑ 13 لاکھ 39 ہزارپاکستانی بیرون ملک گئے
- علی رضا آباد: 19سالہ لڑکی مبینہ زیادتی کے بعد قتل
- PTI دور، کے پی عالمی اداروں کا 265 ارب کا مقروض
- سالانہ 40 ہزارنوجوان اورطلبا نشئی بننے لگے
- مہاتیر محمد کی صحت سے متعلق ذاتی ترجمان کا بیان سامنے آگیا
- نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان اربوں روپے کے معاہدے کی تفصیلات بتائی جائیں، سلیم مانڈوی والا
- پاک بحریہ کیلیے استبول میں جہاز کی تعمیر، ترک صدر نے ویلڈنگ کرکے باضابطہ آغاز کردیا
- شہر قائد میں سردی بڑھنے اور تیز ہوا چلنے کی پیش گوئی
- پاکستان میں سب سے بڑے شیطان کا نام فضل الرحمان ہے، غلام سرور
کون بنے گا زمین کا محافظ؟ ناسا نے درخواستیں مانگ لیں

سیاروں کے تحفظ سے متعلق یہ ملازمت بہت سنجیدہ قسم کی ہے۔ (فوٹو: فائل)
ہیوسٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا کو ایک ایسے شخص کی تلاش ہے جو خلائی مخلوق سے زمین کا دفاع کرسکے۔ یہ عہدہ ’’پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر‘‘ کا ہے جس کی ذمہ داریوں میں کرۂ ارض کو (خردبینی) خلائی مخلوق کی مداخلت سے اور خلائی مادّے کی صورت میں آنے والی کسی بھی آلودگی سے زمین کو بچانا ہے۔
اسی طرح پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر (افسر برائے سیاروی تحفظ) اس امر کو بھی یقینی بنائے گا کہ کسی بھی انسانی سرگرمی کے نتیجے میں دوسرے سیاروں اور ان کے چاند کسی طرح متاثر یا آلودہ نہ ہوں۔ ناسا کی ویب سائٹ پر اس ملازمت کی ذیل میں درج تفصیلات کے مطابق، ’’سیاروں کے تحفظ کا تعلق انسانی یا روبوٹک خلائی مشن کے دوران انسانوں کو نامیاتی یا حیاتیاتی آلودگی سے بچانا ہے۔‘‘
خلائی ایجنسی کے مطابق پلینیٹری پروٹیکشن کے لیے ناسا کی پالیسیوں کا اطلاق کسی دوسرے سیارے یا اجرام فلکی کی طرف جانے والے ان تمام خلائی مشنوں پر ہوتا ہے جن پر زمینی حیات کسی نہ کسی صورت میں سوار ہو یا سوار کروائی گئی ہو نیز وہ تمام مشن جن کا مقصد اجرام فلکی سے نمونے زمین پر لے کر آنا ہو۔ پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر کا کام یہی نگرانی کرنا ہے۔
یہ آسامی نئی نہیں۔ 1967ء میں معاہدہ برائے بیرونی خلاء پر دستخط کے بعد امریکا میں پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر کی آسامی تخلیق کی گئی تھی۔ اس معاہدے کے تحت خلا میں جانے والے ہر مشن کے لیے ضروری ہے کہ اس سے خلائی ماحول کو نقصان پہنچنے کا امکان دس ہزار میں سے ایک ہو۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی یقینی بنانی ضروری ہوتی ہے کہ روبوٹ یا تحقیقی خلائی جہاز کسی سیارے کے قریب سے گزرتے ہوئے یا اس کی تصاویر کھینچتے ہوئے اس سیارے کے لیے کسی بھی طرح کے نقصان کا باعث نہ بنے۔
اس وقت اس پوسٹ پر کیتھرین کونلی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ 2014ء سے ناسا کی واحد پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر ہیں۔ ان کا تبادلہ ناسا کے دوسرے شعبے آفس آف سیفٹی اینڈ مشن ایشورنس میں کیا جارہا ہے۔ نومنتخب امیدوار کو کیتھرین کی جگہ پر ذمہ داری سنبھالنی ہوگی۔ پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر کی دنیا بھر میں دو ہی آسامیاں ہیں۔ ایک ناسا اور دوسری یورپی خلائی ایجنسی میں۔
نومنتخب پلینیٹری پروٹیکشن آفیسر ممکنہ طور پر ناسا کے آئندہ مشن یوروپا کا حصہ ہوگا جو مشتری کے چاند (یوروپا) کی طرف روانہ کیا جائے گا۔ حصہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ خلائی جہاز میں بیٹھ کر اس سیارے کی جانب روانہ ہوگا بلکہ وہ زمین پر رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھائے گا۔ اکثر و بیشتر اسے مختلف شہروں کا سفر کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ دفتر میں بیٹھ کر بھی کام کرنا ہوگا۔ اس آسامی کی تنخواہ انتہائی پُرکشش ہے۔ ناسا نومنتخب امیدوار کو تنخواہ کی مد میں سالانہ دو کروڑ روپے کے مساوی ادا کرے گا، دیگر سہولیات اس کے علاوہ ہیں۔ ابتدائی طور پر یہ آسامی تین سال کے لیے ہے جسے پانچ سال تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ اگر آپ فزیکل سائنسز کے کسی شعبے، انجنیئرنگ یا ریاضی میں اعلیٰ سند رکھتے ہیں، اور امریکی حکومت میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں تو اس آسامی کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔