- شہریوں کو مفت قانونی مشورے فراہم کرنے کی سروس کا آغاز
- مون سون میں فصلوں کا نقصان، سندھ حکومت نے کاشت کاروں کے متعدد ٹیکسز معاف کردیے
- یوکرین کے نرسنگ ہاؤس میں آتش زدگی سے 15 افرادہلاک، 11 زخمی
- امریکا فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ان کا حق دلانے میں کردار ادا کرے، فضل الرحمان
- 2006ء میں پولیس اہلکار کو شہید کرنے والے دو متحدہ کارکنان گرفتار
- ملکی کرنٹ اکاؤنٹ 5 ماہ سرپلس رہنے کے بعد پھر خسارہ میں تبدیل
- سندھ میں ہزاروں جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے پنشن فراڈ کا اسکینڈل 10 ارب تک پہنچ گیا
- ملازم کی انگریزی کا مذاق اُڑانے والی خواتین کا مؤقف سامنے آگیا
- ایکنک کا اجلاس، بلوچستان میں 100 چھوٹے ڈیمز بنانے کی منظوری
- شہر قائد میں بدترین ٹریفک جام سے شہری جھنجھلاہٹ کا شکار
- تعمیراتی شعبے کے امدادی پیکیج میں مزید ایک سال کی توسیع
- ڈیڑھ کروڑ روپے کی اسمگل شدہ اشیاء کراچی سے ملتان منتقلی کی کوشش ناکام
- بھارت میں کورونا ویکسین بنانے والے پلانٹ میں آتشزدگی سے 5 افراد ہلاک
- لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کرکے خودکشی کا رنگ دینے والا درندہ گرفتار
- آرمی چیف کا آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کا دورہ، سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ
- ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں39 کروڑ87 لاکھ ڈالرز کمی
- ریسٹورینٹ کی مالک خواتین کو ملازم کی انگریزی کا مذاق اُڑانا مہنگا پڑ گیا
- روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر پھر بڑھ گئی
- عالمی اور مقامی بازار میں سونے کے نرخ میں اضافہ
- عوام کا خون چوسنا نالائق اعظم سے بہتر کوئی نہیں جانتا، مریم نواز
’’ روزانہ پالتو جانور ساتھ لے کر دفتر آئیں !‘‘

تھائی کمپنی کی ملازمین کو ہدایت
دفاتر میں کام کرتے ہوئے ملازمین اکثر و بیشتر ذہنی و جسمانی تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ خاص طور سے وہ اہل کار اسٹریس میں مبتلا ہوجاتے ہیں جن کے کام کی نوعیت تخلیقی ہوتی ہے۔
چوں کہ انھیں دماغ پر زیادہ زور دینا پڑتا ہے اس لیے مسلسل مصروفیت انھیں ذہنی طور پر تھکادیتی ہے۔ جب دماغ تھک جائے تو پھر جسم بھی تھکاوٹ محسوس کرنے لگتا ہے۔ ملازمین کا اسٹریس میں مبتلا ہونا ادارے کی کارکردگی پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اسی لیے کئی کمپنیاں ملازمین کو ذہنی طور پر تروتازہ رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کرتی ہیں۔ کچھ کمپنیاں اوقات کار کے دوران سستانے کے لیے وقت دیتی ہیں۔ کئی ادارے اپنے ملازمین کو یہ سہولت دے رہے ہیں کہ وہ کام کے دوران مختصر وقفے میں سو بھی سکتے ہیں۔
ملازمین کو تازہ دم رکھنے کے لیے تھائی لینڈ کی ایک کمپنی نے منفرد اقدام اٹھایا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کو اپنے پالتو جانور ساتھ دفتر لے آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے کہ وہ دفتر آتے ہوئے اپنے پالتو جانور، خصوصاً کتے ساتھ لے کر آئیں۔ Adyim ایک ڈیجیٹل مارکیٹنگ کمپنی ہے۔ اس کا صدردفتر بنکاک میں ہے۔ کمپنی کے بیشتر ملازمین صبح سویرے جب دفتر میں داخل ہوتے ہیں تو بیشتر کی گود میں چھوٹی نسل کے پالتو کتے ہوتے ہیں۔ جب وہ کام میں مصروف ہوتے ہیں تو کتے ان کی میز پر ہی بیٹھے ہوتے ہیں۔ ملازمین ایک ہاتھ سے کمپیوٹر کا ماؤس چلاتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے کتے کو سہلا رہے ہوتے ہیں۔
ملازمین کو پالتو جانور ہمراہ لانے کی ترغیب یا ہدایت دینے کا خیال کمپنی کی مینیجر Anankanat Kongphanich کے ذہن میں آیا تھا۔ مالکان کی منظوری کے بعد اس نے ملازمین کے لیے ہدایات جاری کیں کہ وہ پالتو جانور اپنے ہمراہ لایا کریں۔ کئی کمپنیاں عوام الناس کی توجہ حاصل کرنے کے لیے انوکھے اقدامات کرتی ہیں مگر انانکانات کے مطابق ان کے اس اقدام کے پس پردہ ایسا کوئی مقصد نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو اوقات کار کے دوران پُرسکون اور ذہنی دباؤ سے دور دیکھنا چاہتی تھیں، تاکہ وہ زیادہ دل جمعی کے ساتھ کام کرے۔ دراصل پالتوجانور ہمراہ لانے کے ضمن میں ملازمین کی حوصلہ افزائی کرنے کا خیال اسے ایک تحقیق پڑھنے کے بعد آیا تھا۔ منیسوٹا یونی ورسٹی کی اس تحقیق میں ماہرین نے بتایا تھا کہ جائے کار پر پالتو جانور ہمراہ رکھنے سے اسٹریس میں کمی آتی ہے اور کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔
انانکانات کہتی ہیں کہ جب سے انھوں نے ملازمین کے لیے یہ ہدایات جاری کی ہیں دفتری ماحول اور ان کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ اس تحقیق کے علاوہ انانکانات نے غالباً ایک جاپانی کمپنی سے متأثرہوکر یہ انتظامی اقدام اٹھایا ہے۔ دو سال پہلے فیرے کارپوریشن نامی جاپانی کمپنی نے اپنے ملازمین کو دفتر آتے ہوئے اپنی پالتو بلی ہمراہ لانے کا پابند کردیا تھا۔ مقصد ملازمین میں اسٹریس کم کرنا اور ان کی کارکردگی بڑھانا تھا۔ اس اقدام کے مثبت نتائج برآمد ہوئے تھے۔ انانکانات بھی ملازمین کی کارکردگی میں بہتری نوٹ کررہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے وہ چاہتی ہیں کہ ملازمین دفتر کو جائے کار کے بجائے اپنے دوسرے گھر کے مانند محسوس کریں۔ پالتو جانور کا ساتھ اس ضمن میں معاون ثابت ہورہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔