برلن فروٹ اینڈ لاجسٹیکا، پاکستانی کینو کے بڑے آرڈر نہ مل سکے

احتشام مفتی  بدھ 13 فروری 2013
کاشتکاروں کی جدیدٹیکنالوجی سے آگہی ضروری ہے، نمائش میں شریک ایکسپورٹرز کی گفتگو۔  فوٹو : فائل

کاشتکاروں کی جدیدٹیکنالوجی سے آگہی ضروری ہے، نمائش میں شریک ایکسپورٹرز کی گفتگو۔ فوٹو : فائل

برلن: یورپی ممالک میں سیڈ لیس کینو بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کے باعث یورپ بھر میں پاکستانی کینو کی طلب میں کمی جبکہ ترکش کینو ودیگر سیڈ لیس پھلوں کی اجارہ قائم ہوگئی ہے۔

پاکستانی کینو خوش ذائقہ ہونے کے باوجود یورپین مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کے بجائے بتدریج کمی کی جانب گامزن ہوگیا ہے، پاکستانی کینوکی برآمدات بڑھانے اور اپ گریڈیشن کے حوالے سے متعلقہ اتھارٹیز اورنمائندہ ٹریڈ باڈیزکی عدم دلچسپی کی وجہ سے گزشتہ 2 سال سے پاکستانی کینو کی برآمدات میں کمی کا رحجان غالب ہوگیا ہے، یہی وجہ ہے کہ جرمنی برلن میں منعقدہ فروٹ اینڈ لاجسٹیکا نمائش میں پاکستانی نمائش کنندگان کو کینو کے قابل ذکر برآمدی آرڈرز موصول نہ ہو سکے ہیں۔ یہ بات فروٹ لاجسٹیکا نمائش میں شرکت کرنے والے پاکستانی فروٹ کے نمائش کنندگان نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کے دوران بتائی۔

ایک نمائش کنندہ یاسر شیخ نے بتایا کہ یورپ میں زیادہ بیجوں کے حامل کینوبرآمدی آرڈرز کے حصول کے لیے پرکشش ثابت نہیں ہورہے ہیں کیونکہ پاکستانی ایک کینو میں 17 تا 20 بیج شامل ہوتے ہیں اور یورپین خریدار بیجوں کے بغیر کینو کی تلاش میں رہتے ہیں، اسکے برعکس ترکی کا کینو بیج کے بغیر ہے جسے یورپ میں زبردست پزیرائی حاصل ہے، اس طرح سے ترکی کے پھلوں نے یورپین منڈی میں اپنی اجارہ داری قائم کردی ہے لیکن متعلقہ پاکستانی اتھارٹیز اور نمائندہ ٹریڈ باڈیز کی جانب سے اب بھی سیڈ لیس کینوکی پیداوار پر توجہ نہ دی گئی تو پاکستانی کینو یورپین مارکیٹ کھودے گا، پاکستان میں بہترین ذائقہ کے حامل کینو ودیگر پھلوں کی پیداوار ہوتی ہے لیکن ویلیوایڈیشن کے فقدان اور متعلقہ اتھارٹیز ونمائندوں کے عدم تعاون کے سبب پاکستانی کینو یورپ میں مطلوبہ نوعیت کی پزیرائی حاصل نہ کرسکا۔

6

پاکستانی پھلوں کے برآمدکنندگان کا کہنا تھا کہ متعلقہ اتھارٹیز اور ایسوسی ایشن کو ذاتی تشہیرکے بجائے اس ضمن میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، پھلوں کے کاشتکاروں کو جدید تقاضوں اور ٹیکنالوجی سے آگہی وقت کی اہم ضرورت ہے اور یہ اقدام کم از کم دوسال قبل شروع کردینا چاہیے تھا۔ پھل وسبزیوں کے ایک سرفہرست برآمدکنندہ ارسلان ہمدانی نے بتایا کہ پاکستان کے بیشتر برآمدکنندگان اپنی مدد آپ کے تحت پھل وسبزیوں کی برآمدات بڑھانے کی کوششیں کررہے ہیں، متعلقہ اتھارٹیز کی ڈسپلے، مارکیٹنگ اور اپ گریڈیشن پرکوئی توجہ نہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں باغوں سے اترنے والے کینو میں سے برآمدکے قابل پھل کی شرح صرف25 فیصد ہے جبکہ دیگر ممالک میں یہ شرح 50 فیصد ہے ۔ ایک اور برآمدکنندہ جہانزیب خان نے بتایا کہ برآمدی سرگرمیوں میں سیڈلیس یا بیج کے حامل کینوسے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ کینو کی برآمدات یا برآمدی آرڈرز کے حصول میں صرف مناسب وقت اور سیزن کی اہمیت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔