- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
ڈاکٹر روتھ فاؤ کے کام انہیں ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رکھیں گے
ڈاکٹر رُتھ فاؤ گزشتہ 56 برس سے پاکستان میں جذام کے مریضوں کی خدمت میں مصروف عمل تھیں۔ انہیں پاکستان کی’مدر ٹریسا‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر رُتھ فاؤ کی گراں قدر خدمات پر حکومت پاکستان، جرمنی اور متعدد عالمی اداروں نے انہیں اعلی ترین اعزازات سے نوازا جن میں نشان قائد اعظم، ہلال پاکستان، ہلال امتیاز، جرمنی کا آرڈر آف میرٹ اور دیگر شامل ہیں۔
آٹھ مارچ 2010کو انہیں پاکستان میں جذام کے مریضو ں کی خدمت کرتے ہوئے پچاس سال مکمل ہونے پر حکومتِ سندھ کی جانب سے اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا، کراچی میں جرمن قونصل خانے نے اور متعدد نجی اور نیم سرکاری اداروں کی جانب سے ان کے اعزاز میں تقاریب منعقد کی گئی، لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ دیے گئے۔ لیکن ایک افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ بعض دفعہ مالی تنگی کے باعث انہیں مریضوں کی مدد کے لیے اپنے کچھ ایوارڈ فروخت کرنے پڑے، لیکن تمام تر مشکلات کے باوجود وہ ان مریضوں کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہیں، جنہیں اُن کے اپنے گھر والوں نے اچھوت قرار دے کر گھر سے نکال دیا تھا۔
٭ ڈاکٹر رُتھ فاؤ کو ملنے والے اعزازات
1968 : دی آرڈر آف دی کراس، جرمنی
1969: ستارہ قائد اعظم، حکومتِ پاکستان
1979: ہلال امتیاز، حکومتِ پاکستان
1985: دی کمانڈر کراس آف دی آرڈر آف میرٹ، جرمنی
1989: ہلالِ پاکستان، حکومتِ پاکستان
1991:ڈیمین ڈیوٹن ایوارڈ، امریکا
1991:Osterreischische Albert Schweitzer Gasellschaft، آسٹریا
2002: رامن میگ سیسے ایوارڈ، فلپائن
2003:جناح ایوارڈ، جناح سوسائٹی پاکستان
2004: ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی ڈگری، آغا خان یونیورسٹی، کراچی
2004:لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ، روٹری کلب کراچی
2005: میریون ڈوئن ہوف ایوارڈ، جرمنی
2006:لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ، صدر پاکستان
2011: نشان قائد اعظم، صدر پاکستان
٭ مطبوعات
ڈاکٹر رُتھ فاؤ ایک اچھی مسیحا کی طرح بہترین لکھاری بھی تھیں، انہوں نے پاکستان اور افغانستان میں جذام کے مریضوں پر جرمن زبان میں چار کتابیں لکھیں، جن کا انگریزی، فرانسیسی، اور کئی دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ چند ماہ قبل ہی انہوں نے انگریزی زبان میں ایک کتاب’ دی لاسٹ ورلڈ از لو: ایڈوینچر، میڈیسن، وار اینڈ گاڈ‘ مکمل کی، جسے کراس روڈ پبلشنگ کمپنی 15نومبر، 2017کو شایع کرے گی۔
پاکستان کی مدر ٹریسا ، ڈاکٹر رُتھ فاؤ کی خدمات کے اعتراف میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے ’ روشنی کی مینار: رُتھ فاؤ‘ کے نام سے اردو زبان میں ایک نصابی کتاب شایع کی۔اس کتاب میں ڈاکٹر فاؤ کے حالات زندگی، اور ان کی جذام کے مریضوں کے لیے کی گئی خدمات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ 2004 میں ڈاکٹر ضیا مُطاہر نے ’ سرونگ دی ان سروڈ: دی لائف آف ڈاکٹر رُتھ‘ کے عنوان سے ڈاکٹرفاؤ کی سوانح حیات لکھی، جس کا اُردو ترجمہ ’ میرا مقصد حیات ‘ کے نام سے شایع ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔