سول اسپتال میں غیر قانونی پارکنگ اور تجاوزات قائم ، کیمرے ناکارہ تخریب کاری کا خدشہ

اسٹاف رپورٹر  بدھ 13 فروری 2013
سول اسپتال میں ایمرجنسی کے سامنے موٹر سائیکل پارکنگ اور رکشوں کی قطار لگی ہے جس سے مریضوں اور تیمارداروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

سول اسپتال میں ایمرجنسی کے سامنے موٹر سائیکل پارکنگ اور رکشوں کی قطار لگی ہے جس سے مریضوں اور تیمارداروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی: سول اسپتال کی انتظامیہ نے اسپتال کے شعبہ حادثات کے سامنے اورمرکزی گیٹ کے اطراف تجاوزات اور موٹرسائیکل پارکنگ قائم کردی اسپتال کے شعبہ حادثات کے سامنے اور اطراف بے ہنگم گاڑیوں کے رش کی وجہ سے ایمبولینسوں میں آنے والے مریضوں کو تکالیف کا سامنا ہے۔

اسپتال کی حدود میں غیر متعلقہ افراد نے موٹرسائیکل پارکنگ شروع کردی، ملازمین نے تخریب کاری کاخدشہ ظاہرکردیا، اسپتال کے اندر بھی گاڑیوںکی پارکنگ شروع کردی گئی، اسپتال انتظامیہ کی لاپروائی اور عدم توجہی کے نتیجے میں کلوز سرکٹ کیمرے ناکارہ ہوگئے۔

انتظامیہ نے من پسند پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈزکو10لاکھ روپے ماہانہ پر120نجی گارڈزتعینات کررکھے ہیں ان میں سے صرف 50 گارڈز ڈیوٹیاں دے رہے ہیں،تفصیلات کے مطابق سول اسپتال کی انتظامیہ کی مبینہ ملی بھگت سے اسپتال کے شعبہ حادثات کے مرکزی گیٹ اورعقبی گیٹ پر ایک نجی شخص کے ذریعے موٹرسائیکل پارکنگ اورتجاوزات قائم کی ہیں جہاں تیماداروں اور غیر متعلقہ افراد سے موٹرسائیکل پارک کرنے کی مد میں 10روپے فیس وصول کی جارہی ہے جبکہ شعبہ حادثات کے سامنے رکشا وٹیکسی اسٹینڈکے ساتھ دیگرتجاوزات بھی قائم ہیں۔

جہاں سے یومیہ ہزاروں اور ماہانہ لاکھوں روپے کی غیر قانونی آمدنی جاری ہے،اسپتال کے ڈاکٹروں اور ملازمین کاکہنا ہے کہ موٹرسائیکل پارکنگ سے ممکنہ تخریب کاری کے خطرات منڈلاتے رہتے ہیں،اسپتال کے مرکزی دروازوں پر غیرقانونی رکشا وٹیکسی اسٹینڈ کی وجہ سے ایمبولینس ڈرائیوروں کو مریضوںکو شعبہ حادثات پہنچانے میں دشواریوں کا سامنا ہے،معلوم ہوا ہے کہ اسپتال کے داخلی و خارجی راستوںکی نگرانی کیلیے لگائے جانیوالے کلوز سرکٹ کیمروں میں سے بیشتر ناکارہ ہوچکے ہیں۔

اسپتال میں چوری کی وارداتیں عام ہوگئی ہیں اس وقت اسپتال انتظامیہ نے من پسند نجی سیکیورٹی کمپنی کوماہانہ 10لاکھ روپے کا ٹھیکہ دے رکھا ہے اورکاغذات پر120 گارڈز دکھائے گئے ہیں جبکہ سیکیورٹی کمپنی کے صرف 40 گارڈز دونوں شفٹوں میں ڈیوٹیاں دیتے ہیںجبکہ اسپتال کے ملازم35 چوکیدار اورگارڈز بھی ڈیوٹیاں دیتے ہیں، گارڈز اور چوکیداروں کی موجودگی میں دوائوں کی چوری ، اسپتال کے سامان اور آئے دن مریضوں اور تیمارداروں کے سامان کی چوریوںکی وارداتیں بڑھ گئی ہیں،مریضوں اور تیمارداروں نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیراحمدسے واقعات کا نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔