پی اے سی کا نندی پور منصوبے کی انکوائری رپورٹ 2 ماہ میں پیش کرنے کا حکم

شبیر حسین  جمعـء 11 اگست 2017
سرکاری ونجی اداروںپر بجلی کے246ارب واجبات ہیں،حکام۔ فوٹو: فائل

سرکاری ونجی اداروںپر بجلی کے246ارب واجبات ہیں،حکام۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) خورشید شاہ نے نیب کو ہدایت کی ہے کہ 2 ماہ کے اندر نندی پور پاور منصوبے میں گھپلوں اور تاخیرکی وجوہ کی انکوائری رپورٹ مکمل کرکے کمیٹی میں پیش کریں جبکہ نندی پور، نیلم جہلم پاور پروجیکٹ سمیت میگا منصوبوں میں ڈیفالٹ ہونیوالے کنٹریکٹرز اوران کمپنیوں کے ڈائریکٹرز کو بلیک لسٹ کیا جائے۔

پی اے سی کے اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کی2013-14 کی آڈٹ رپورٹ کاجائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بجلی تقسیم کارکمپنیوں کے نادہندگان کی تفصیلات میں بتایا گیا کہ مختلف سرکاری و نجی اداروں کے ذمے تقسیم کار کمپنیوں کے246ارب 90کروڑروپے کے واجبات ہیں، سب سے زیادہ86 ارب روپے کے واجبات کوئٹہ ریجن کے ذمے ہیں۔

وزارت پانی وبجلی کا کہنا تھاکہ 39 کروڑ روپے کے واجبات کے مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت جبکہ10ارب 20کروڑروپے کے مقدمات نیب کے پاس ہیں، آزادکشمیرحکومت کے ذمے6ارب 29 کروڑکے واجبات ہیں۔

پی اے سی کے چیئرمین نے کہا کہ غریب صارفین سے2روپے یونٹ والی بجلی کے 7 روپے فی یونٹ وصول کیے جارہے ہیں۔ اس طرح 35 روپے لیٹر والا پٹرول80روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔ 80 فیصد صارفین کا تعلق غریب طبقے سے ہے۔

نیب حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ نندی پور منصوبے کی تحقیقات منظوری کیلیے نیب ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کی جائیں گی۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ نندی پورمنصوبے کی لاگت میں 35ارب روپے کااضافہ ہوا ہے۔ تاخیرکی وجہ سے ریونیو میں7ارب 32کروڑکا نقصان ہوا۔ کمیٹی چیئرمین نے نیب کوہدایت کی کہ نیب 10اکتوبر تک نندی پور پاور منصوبے کی حتمی رپورٹ مکمل کرکے کمیٹی میں پیش کرے۔

اجلاس میں حکومتی رکن سردار جعفر خان لغاری نے انکشاف کیاکہ کچھی کینال منصوبے کے سیمنٹ اوردیگر مٹیریل سے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنامکان تعمیر کیا، روزانہ کی بنیاد پرسیمنٹ اور بجری چوری ہوتاتھا، میرے ساتھ کوئی آئے میں ان مکانات کی نشاندہی کروں گا جس کی وجہ سے 33ارب روپے کے منصوبے پر 86ارب روپے خرچ ہوئے۔

اجلاس کے دوران چیئرمیں واپڈا نے کمیٹی ممبران کو بتایا کہ نیلم جہلم منصوبے کی ابتدائی لاگت 84 ارب تھی، اس وقت لاگت 476ارب ہے جو 500ارب تک پہنچ جائے گی۔ 2005 کے زلزلے کے بعد منصوبے کے ڈیزائن میںتبدیلی کرنا پڑی، یکم فروری2018 کومنصوبہ پیداوار شروع کردے گا، منصوبے سے969 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔

دریں اثناء پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گذشتہ کئی سال سے جاری آڈٹ پیرازکے بیک لاک کا خاتمہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام پرانے آڈٹ پیرازکا جائزہ لینے کیلیے مزید4 ذیلی کمیٹیاں قائم کردیں،ذیلی کمیٹیوں میں مالی سال 2012-13 سے مالی سال 2015-16تک کے تمام محکموں کے زیر التوا آڈٹ پیراز پر  کارروائیوں اور پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ مرکزی کمیٹی مالی سال2016-17کے تازہ آڈٹ پیراز کا جائزہ لے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔