امراض کی تشخیص کرنے والا اسمارٹ فون

ویب ڈیسک  منگل 15 اگست 2017
یونیورسٹی آف الیونوائے اربانا شیمپین کے ماہرین نے مرض شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کو اسمارٹ فون میں سمودیا ہے۔ فوٹو: فائل

یونیورسٹی آف الیونوائے اربانا شیمپین کے ماہرین نے مرض شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کو اسمارٹ فون میں سمودیا ہے۔ فوٹو: فائل

 واشنگٹن: سائنسدانوں نے ایک اسمارٹ فون تیار کیا ہے جسے امراض شناخت کرنے والی ایک تجربہ گاہ بھی کہا جا سکتا ہے یعنی اس فون کے ذریعے مختلف بیماریوں کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔

اس فون میں طیف (اسپیکٹرم) کے ذریعے مختلف نمونوں میں مرض کی تشخیص کرنا ممکن ہو گی اور اس کے لیے ٹرانسمیشن رفلیکٹنس انٹینسٹی (ٹی آرآئی) اینالائزر بنایا گیا ہے جو اسمارٹ فون میں فٹ کیا گیا ہے۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ باقاعدہ بڑی تجربہ گاہ کے مہنگے اور بھاری بھرکم آلات کی طرح کام کرتا ہے اور اس کی قیمت 550 ڈالر ہے۔ فون سے جڑنے کے بعد ٹی آر آئی خون، پیشاب اور تھوک کے نمونوں کی شناخت کرکے ان میں چھپے مرض کا پتا لگا سکتا ہے۔

یہ اہم ایجاد یونیورسٹی آف الینوئے اربانا شیمپین کے ماہرین نے کی ہے۔ یہاں نینوٹیکنالوجی لیب کے سربراہ برائن کننگم کہتے ہیں کہ ٹی آر آئی کو کئی کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فی الحال اسے تین زمروں کے ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ مزید سینکڑوں ہزاروں ٹیسٹ کا اہل بنانے پر بھی کام جاری ہے۔ یہ اہم تحقیق اور اس کے نتائج لیب آن اے چپ نامی جرنل میں شائع کئے گئے ہیں۔

سائنسدانوں کی ٹیم نے اسمارٹ فون پر دو میڈیکل ٹیسٹ کیے ہیں جن میں سے ایک ٹیسٹ میں حاملہ عورتوں میں بچے کی قبل ازوقت پیدائش ظاہر کرنے والے بایومارکر کی شناخت ہے تو دوسرا نومولود بچوں میں پی کے یو ٹیسٹ ہے۔ پی کے یو ٹیسٹ میں دیکھا جاتا ہے کہ بچے کی نشوونما نارمل ہو گی یا نہیں۔

اس کے علاوہ اس فون کے ذریعے اینزائم لنکڈ امیونوسوربنٹ ایسے یا ای ایل آئی ایس اے ٹیسٹ بھی انجام دیا جا سکتا ہے جس کے تحت وسیع البنیاد پروٹین اور اینٹی باڈیز کو دیکھتے ہوئے صحت و امراض کے لاتعداد ٹیسٹ انجام دیئے جاتے ہیں۔ اسمارٹ فون کے پچھلے کیمرے کو استعمال کرتے ہوئے ٹی آر آئی ٹیسٹ انجام دیئے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹی آر آئی ایک طرح کے طیف نگار (اسپیکٹرومیٹر) کا کام کرتا ہے اور اس کے نتائج ظاہر کرتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔