- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
امراض کی تشخیص کرنے والا اسمارٹ فون
واشنگٹن: سائنسدانوں نے ایک اسمارٹ فون تیار کیا ہے جسے امراض شناخت کرنے والی ایک تجربہ گاہ بھی کہا جا سکتا ہے یعنی اس فون کے ذریعے مختلف بیماریوں کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
اس فون میں طیف (اسپیکٹرم) کے ذریعے مختلف نمونوں میں مرض کی تشخیص کرنا ممکن ہو گی اور اس کے لیے ٹرانسمیشن رفلیکٹنس انٹینسٹی (ٹی آرآئی) اینالائزر بنایا گیا ہے جو اسمارٹ فون میں فٹ کیا گیا ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ باقاعدہ بڑی تجربہ گاہ کے مہنگے اور بھاری بھرکم آلات کی طرح کام کرتا ہے اور اس کی قیمت 550 ڈالر ہے۔ فون سے جڑنے کے بعد ٹی آر آئی خون، پیشاب اور تھوک کے نمونوں کی شناخت کرکے ان میں چھپے مرض کا پتا لگا سکتا ہے۔
یہ اہم ایجاد یونیورسٹی آف الینوئے اربانا شیمپین کے ماہرین نے کی ہے۔ یہاں نینوٹیکنالوجی لیب کے سربراہ برائن کننگم کہتے ہیں کہ ٹی آر آئی کو کئی کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فی الحال اسے تین زمروں کے ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ مزید سینکڑوں ہزاروں ٹیسٹ کا اہل بنانے پر بھی کام جاری ہے۔ یہ اہم تحقیق اور اس کے نتائج لیب آن اے چپ نامی جرنل میں شائع کئے گئے ہیں۔
سائنسدانوں کی ٹیم نے اسمارٹ فون پر دو میڈیکل ٹیسٹ کیے ہیں جن میں سے ایک ٹیسٹ میں حاملہ عورتوں میں بچے کی قبل ازوقت پیدائش ظاہر کرنے والے بایومارکر کی شناخت ہے تو دوسرا نومولود بچوں میں پی کے یو ٹیسٹ ہے۔ پی کے یو ٹیسٹ میں دیکھا جاتا ہے کہ بچے کی نشوونما نارمل ہو گی یا نہیں۔
اس کے علاوہ اس فون کے ذریعے اینزائم لنکڈ امیونوسوربنٹ ایسے یا ای ایل آئی ایس اے ٹیسٹ بھی انجام دیا جا سکتا ہے جس کے تحت وسیع البنیاد پروٹین اور اینٹی باڈیز کو دیکھتے ہوئے صحت و امراض کے لاتعداد ٹیسٹ انجام دیئے جاتے ہیں۔ اسمارٹ فون کے پچھلے کیمرے کو استعمال کرتے ہوئے ٹی آر آئی ٹیسٹ انجام دیئے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹی آر آئی ایک طرح کے طیف نگار (اسپیکٹرومیٹر) کا کام کرتا ہے اور اس کے نتائج ظاہر کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔