- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
امراض کی تشخیص کرنے والا اسمارٹ فون
واشنگٹن: سائنسدانوں نے ایک اسمارٹ فون تیار کیا ہے جسے امراض شناخت کرنے والی ایک تجربہ گاہ بھی کہا جا سکتا ہے یعنی اس فون کے ذریعے مختلف بیماریوں کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
اس فون میں طیف (اسپیکٹرم) کے ذریعے مختلف نمونوں میں مرض کی تشخیص کرنا ممکن ہو گی اور اس کے لیے ٹرانسمیشن رفلیکٹنس انٹینسٹی (ٹی آرآئی) اینالائزر بنایا گیا ہے جو اسمارٹ فون میں فٹ کیا گیا ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ باقاعدہ بڑی تجربہ گاہ کے مہنگے اور بھاری بھرکم آلات کی طرح کام کرتا ہے اور اس کی قیمت 550 ڈالر ہے۔ فون سے جڑنے کے بعد ٹی آر آئی خون، پیشاب اور تھوک کے نمونوں کی شناخت کرکے ان میں چھپے مرض کا پتا لگا سکتا ہے۔
یہ اہم ایجاد یونیورسٹی آف الینوئے اربانا شیمپین کے ماہرین نے کی ہے۔ یہاں نینوٹیکنالوجی لیب کے سربراہ برائن کننگم کہتے ہیں کہ ٹی آر آئی کو کئی کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فی الحال اسے تین زمروں کے ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ مزید سینکڑوں ہزاروں ٹیسٹ کا اہل بنانے پر بھی کام جاری ہے۔ یہ اہم تحقیق اور اس کے نتائج لیب آن اے چپ نامی جرنل میں شائع کئے گئے ہیں۔
سائنسدانوں کی ٹیم نے اسمارٹ فون پر دو میڈیکل ٹیسٹ کیے ہیں جن میں سے ایک ٹیسٹ میں حاملہ عورتوں میں بچے کی قبل ازوقت پیدائش ظاہر کرنے والے بایومارکر کی شناخت ہے تو دوسرا نومولود بچوں میں پی کے یو ٹیسٹ ہے۔ پی کے یو ٹیسٹ میں دیکھا جاتا ہے کہ بچے کی نشوونما نارمل ہو گی یا نہیں۔
اس کے علاوہ اس فون کے ذریعے اینزائم لنکڈ امیونوسوربنٹ ایسے یا ای ایل آئی ایس اے ٹیسٹ بھی انجام دیا جا سکتا ہے جس کے تحت وسیع البنیاد پروٹین اور اینٹی باڈیز کو دیکھتے ہوئے صحت و امراض کے لاتعداد ٹیسٹ انجام دیئے جاتے ہیں۔ اسمارٹ فون کے پچھلے کیمرے کو استعمال کرتے ہوئے ٹی آر آئی ٹیسٹ انجام دیئے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹی آر آئی ایک طرح کے طیف نگار (اسپیکٹرومیٹر) کا کام کرتا ہے اور اس کے نتائج ظاہر کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔