- کئی ممالک اپوزیشن کو پیسے دیتے رہے تعلقات کی وجہ سے نام نہیں لے سکتا، وزیر اعظم
- افغانستان ؛ 24 گھنٹوں میں جنگجوؤں کے مختلف حملوں میں 45 سے زائد فوجی ہلاک
- پی ڈی ایم وفد کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات، چارٹر آف ڈیمانڈ پیش
- فردوس شمیم نے قائد حزب اختلاف کے عہدے سے استعفی سندھ اسمبلی میں جمع کرادیا
- عدنان سمیع کے بھائی جنید سمیع نے اسکواش کے انٹرنیشنل سرکٹ میں بنائے گئے ریکارڈ کوچیلنج کردیا
- کراچی میں گرمیوں میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی، کے الیکٹرک کا دعویٰ
- 5 فروری کویوم یکجہتی کشمیرپرعام تعطیل کا اعلان
- پاکستان کیخلٍاف ٹی ٹوینٹی سیریز کیلئے جنوبی افریقی ٹیم کا اعلان
- وزیراعظم کا وزیرستان میں 3جی، 4جی انٹر نیٹ سروس بحال کرنے کا اعلان
- صرف بابراعظم پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، بہتر متبادل تیار کیے جائیں، یونس خان
- جو جتنا بڑا آدمی ہو کسی کے دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے، چیف الیکشن کمشنر
- پاکستان کو جغرافیائی خدوخال کے باعث نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، وزیر خارجہ
- آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ؛ ویرات کوہلی اور بابراعظم کی ایک درجہ تنزلی
- ’جیک ما‘ ڈھائی ماہ کی گمشدگی کے بعد دوبارہ منظرِ عام پر آگئے
- فخر ہے اپنے دور میں کوئی نئی جنگ شروع نہیں کی، ٹرمپ کا الوداعی خطاب
- قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ کی بحالی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم
- گوگل لینس کے ڈاؤن لوڈ کی تعداد 50 کروڑ سے تجاوز
- کیا مصر کے فرعون خود بھی مصوری کرتے تھے؟
- مُردوں کی آوازیں سننے والے اپنی دنیا میں مگن رہتے ہیں، تحقیق
- پی ڈی ایم کا جلسہ ٹُھس اور بیانیہ پُھس ہوچکا ہے، فردوس عاشق اعوان
امراض کی تشخیص کرنے والا اسمارٹ فون

یونیورسٹی آف الیونوائے اربانا شیمپین کے ماہرین نے مرض شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کو اسمارٹ فون میں سمودیا ہے۔ فوٹو: فائل
واشنگٹن: سائنسدانوں نے ایک اسمارٹ فون تیار کیا ہے جسے امراض شناخت کرنے والی ایک تجربہ گاہ بھی کہا جا سکتا ہے یعنی اس فون کے ذریعے مختلف بیماریوں کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
اس فون میں طیف (اسپیکٹرم) کے ذریعے مختلف نمونوں میں مرض کی تشخیص کرنا ممکن ہو گی اور اس کے لیے ٹرانسمیشن رفلیکٹنس انٹینسٹی (ٹی آرآئی) اینالائزر بنایا گیا ہے جو اسمارٹ فون میں فٹ کیا گیا ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ باقاعدہ بڑی تجربہ گاہ کے مہنگے اور بھاری بھرکم آلات کی طرح کام کرتا ہے اور اس کی قیمت 550 ڈالر ہے۔ فون سے جڑنے کے بعد ٹی آر آئی خون، پیشاب اور تھوک کے نمونوں کی شناخت کرکے ان میں چھپے مرض کا پتا لگا سکتا ہے۔
یہ اہم ایجاد یونیورسٹی آف الینوئے اربانا شیمپین کے ماہرین نے کی ہے۔ یہاں نینوٹیکنالوجی لیب کے سربراہ برائن کننگم کہتے ہیں کہ ٹی آر آئی کو کئی کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فی الحال اسے تین زمروں کے ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ مزید سینکڑوں ہزاروں ٹیسٹ کا اہل بنانے پر بھی کام جاری ہے۔ یہ اہم تحقیق اور اس کے نتائج لیب آن اے چپ نامی جرنل میں شائع کئے گئے ہیں۔
سائنسدانوں کی ٹیم نے اسمارٹ فون پر دو میڈیکل ٹیسٹ کیے ہیں جن میں سے ایک ٹیسٹ میں حاملہ عورتوں میں بچے کی قبل ازوقت پیدائش ظاہر کرنے والے بایومارکر کی شناخت ہے تو دوسرا نومولود بچوں میں پی کے یو ٹیسٹ ہے۔ پی کے یو ٹیسٹ میں دیکھا جاتا ہے کہ بچے کی نشوونما نارمل ہو گی یا نہیں۔
اس کے علاوہ اس فون کے ذریعے اینزائم لنکڈ امیونوسوربنٹ ایسے یا ای ایل آئی ایس اے ٹیسٹ بھی انجام دیا جا سکتا ہے جس کے تحت وسیع البنیاد پروٹین اور اینٹی باڈیز کو دیکھتے ہوئے صحت و امراض کے لاتعداد ٹیسٹ انجام دیئے جاتے ہیں۔ اسمارٹ فون کے پچھلے کیمرے کو استعمال کرتے ہوئے ٹی آر آئی ٹیسٹ انجام دیئے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹی آر آئی ایک طرح کے طیف نگار (اسپیکٹرومیٹر) کا کام کرتا ہے اور اس کے نتائج ظاہر کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔