بھارت کو آنکھیں دکھائیں یا دوستی کا ہاتھ بڑھائیں، بورڈ تذبذب کا شکار

اسپورٹس رپورٹر  ہفتہ 12 اگست 2017
باہمی سیریز کے حوالے سے گفتگوکروں گا، چیئرمین پی سی بی کی روانگی سے قبل میڈیا کے ساتھ بات چیت۔ فوٹو: فائل

باہمی سیریز کے حوالے سے گفتگوکروں گا، چیئرمین پی سی بی کی روانگی سے قبل میڈیا کے ساتھ بات چیت۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  بھارت کو آنکھیں دکھائیں یا دوستی کا ہاتھ بڑھائیں، پی سی بی تذبذب کا شکار ہوگیا، باہمی سیریز کے معاہدے کی خلاف ورزی پر حق کیلیے حقیقی جنگ لڑنے کا دعویٰ کھوکھلا لگنے لگا۔

پاکستان نے 2014میں ’’بگ تھری‘‘ کی حمایت کے بدلے بھارت سے8سال میں 6 باہمی سیریز کا معاہدہ کیا، ان میں سے 4 کی میزبانی پی سی بی کو کرنا تھی، اس وقت چیئرمین بورڈ نجم سیٹھی تھے، وطن واپسی پر انھوں نے باہمی مقابلوں سے اربوں ڈالرز کمائی کا دعوی کیا تھا، بعد ازاں بی سی سی آئی ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے ہر بار یہی موقف اختیارکرتا رہا کہ ہم ٹیم بھیجنا چاہتے ہیں لیکن حکومت اجازت نہیں دے رہی، نیوٹرل وینیوز یواے ای کو غیر موزوں قرار دیتے ہوئے سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنے کا آپشن بھی دیا گیا لیکن عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا جا سکا۔

پی سی بی نے معاہدے کی خلاف ورزی پر ہرجانہ وصول کرنے کی مہم شروع کرتے ہوئے ابتدا میں نوٹس بھجوایا،کوئی جواب نہ ملنے پر سابق چیئرمین شہریار خان نے بھارت کیخلاف قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا۔

ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی بھی ہمنوائی کرتے نظر آئے، گزشتہ گورننگ بورڈ کے آخری اجلاس میں نئے مالی سال کے بجٹ میں قانونی چارہ جوئی اور وکلا کی فیسوں کیلیے ڈیڑھ ارب روپے کی خطیر رقم بھی مختص کردی گئی، آئی سی سی کے سابق چیف احسان مانی اور سابق  کپتان جاوید میانداد نے اس کوشش کو گھاٹے کا سودا قرار دیا۔

چیئرمین پی سی بی کی مسند سنبھالتے ہی پریس کانفرنس میں نجم سیٹھی نے کہاکہ بھارت کیخلاف قانونی چارہ جوئی کے معاملے میں پیچھے نہیں ہٹیں گے، بی سی سی آئی نے ایک قانونی معاہدہ کیا تھا،ساتھ ہی انھوں نے امیدظاہر کی تھی کہ پڑوسی ملکوں کے سیاسی حالات بہتر ہوئے تو بھارتی حکومت باہمی مقابلوں کی اجازت دیدے گی۔ ہم نے اپنے دروازے بند نہیں کیے۔

نجم سیٹھی اب شہریار خان کی جگہ ایشین کرکٹ کونسل کی صدارت بھی سنبھال چکے اور اجلاس کیلیے اس وقت کولمبو میں موجود ہیں،لاہور سے روانگی کے وقت میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارتی بورڈ حکام سے باہمی سیریز کے حوالے سے بات کروں گا، سری لنکن بورڈ سے یہ بات بھی ہوگی کہ ٹیم کو 1،2میچز کیلیے پاکستان بھی بھجوائیں۔

یاد رہے کہ قبل ازیں انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ نومبر میں بھارت میں انڈر 19ایشیا کپ ہوا تو پاکستانی کرکٹرز کیلیے سیکیورٹی اور ویزا مسائل پیدا ہوسکتے ہیں،اس لیے بات کرینگے کہ ایونٹ کسی نیوٹرل وینیو پر منتقل کردیا جائے، ایک طرف قانونی چارہ جوئی دوسری جانب مذاکرات کی بات کرنے والے نو منتخب چیئرمین پی سی بی تذبذب کا شکار نظر آتے ہیں۔یاد رہے کہ نااہل ہونیوالے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بطور چیف پیٹرن بورڈ حکام کو بھارت کی منت سماجت سے گریز کرنے کی ہدایت دی تھی۔

دوسری جانب سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن حسن خان نے پی سی بی کو مشورہ دیا کہ بھارت سے برابری کی سطح پر بات کریں، نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دوسروں کو عزت ضرور دیں لیکن ساتھ یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس سے آپ کا قومی وقار مجروح نہ ہو رہا ہو، مجھے پاک بھارت سیریز کے حوالے سے حالیہ پیش رفت کا زیادہ علم نہیں مگر میں یہی کہوں گا کہ جو بھی بات کریں سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ آپ پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، کسی کے سامنے جھکیں نہیں اور اپنا حق لے کر رہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔