گرین شرٹس کے ایشین ٹیم سے میچز کرانے کی تجویز

مینجمنٹ نے ملائیشیا، کوریا اور مصر سے مقابلوں کے انعقاد کی سفارش کر دی، دوسرے مرحلے کاکیمپ کراچی میں لگے گا۔ فوٹو: فائل

مینجمنٹ نے ملائیشیا، کوریا اور مصر سے مقابلوں کے انعقاد کی سفارش کر دی، دوسرے مرحلے کاکیمپ کراچی میں لگے گا۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  رواں برس بنگلادیش میں شیڈول ایشیا ہاکی کپ سے قبل گرین شرٹس کے ایشین ٹیم سے میچزکرانے کی تجویزسامنے آگئی۔

پاکستان ہاکی ٹیم ان دنوں رواں برس اکتوبر میں بنگلادیش میں شیڈول ایشیا کپ کی تیاریوں میں مصروف ہے، نصیر بندہ ہاکی اسٹیڈیم اسلام آباد میں فٹنس کی خصوصی ڈرلز کروانے کے بعد پلیئرز کے ٹرائلز کا مرحلہ بھی اختتام پذیر ہوچکا، سلیکشن کمیٹی کی طرف سے ممکنہ 33 کے قریب کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کے بعد کیمپ کا دوسرا مرحلہ 15 اگست سے کراچی میں لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نصیر بندہ ہاکی اسٹیڈیم کی ٹرف غیرمعیاری ہے اور ٹیم منیجمنٹ کو خدشہ ہے کہ اس ٹرف پر ٹریننگ کی صورت میں کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کا اندیشہ ہے، کراچی منتقل کرنے کی دوسری وجہ کراچی اور ڈھاکاکے موسم میں مماثلت ہے، شہر قائد میں ٹریننگ سے کھلاڑیوں کو ڈھاکاکے موسم کے مطابق ڈھل کر ایڈجسٹ ہونے میں مدد ملے گی۔

مزید معلوم ہوا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ نے پی ایچ ایف سے درخواست کی کہ ایشیا کپ سے قبل ٹیم کو ملائیشیا، کوریا یا پھر مصر سے 2 سے 3 میچز کا انتطام کرے تاکہ ایونٹ میں شرکت سے قبل پلیئرز کی صلاحیتوں کو بھر پور انداز میں جانچنے کا موقع مل سکے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایشیا کپ 12 اکتوبر سے 22 اکتوبر تک بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں کھیلا جائے گا جس میں پاکستان سمیت بنگلادیش، بھارت، جاپان، ملائیشیا، اومان اور جنوبی کوریا کی ٹیمیں شریک ہوں گی۔

ادھر قومی ہاکی ٹیم کے منیجرو کوچ فرحت خان کا کہنا ہے کہ قومی ہاکی ٹیم ایشیا کپ جیتنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، کھلاڑیوں کی فٹنس اور تکنیک پر توجہ دے کر مستقبل میں اچھے نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں، ماضی قریب میں ٹیم سے نکالے گئے سینئر کھلاڑیوں کو کیمپ میں واپس بلانے کا مقصد ایشیا کپ کیلیے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم ترتیب دینا ہے۔

ایک انٹرویو میں فرحت خان نے کہا کہ کوچز شفقت ملک اور محمد سرور اور ٹرینر نصراللہ رانا کے ساتھ مل کر کھلاڑیوں کی فٹنس پر بھرپور کام کیا ہے، یقین ہے کہ ایسی ٹیم بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے جو پاکستان کیلیے کامیابیاں سمیٹ سکے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم کے فٹنس مسائل اپنی جگہ لیکن اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ہماری ٹیم اپنے خلاف ایک گول ہو جانے پر پریشر میں آجاتی ہے، ٹیم مینجمنٹ کی رائے میں اب ہمیں کھلاڑیوں کی فٹنس کے ساتھ انھیں ذہنی طور پر مضبوط بنانے کی بھی ضرورت ہے جس پر کام کر رہے ہیں۔

فرحت خان نے کہا کہ اگر ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں سینئر کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہر نہ بٹھایا جاتا تو نتائج اتنے برے نہ ہوتے۔ جب ٹیم کی مینجمنٹ ہی کہے کہ ہم چھٹی پوزیشن کیلیے لڑیں گے تو ٹیم پہلی، دوسری یا تیسری پو زیشن پر کیسے آسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کھلاڑیوں میں جیت کیلیے لڑنے کا جذبہ پیدا کیے بغیر ٹیم کو کامیابی کی ڈگر پر نہیں چلا سکتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔