- اپوزیشن کو براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات کے لئے افتخار چوہدری اور ملک قیوم چاہیے، فواد چوہدری
- خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جیل بھیج دیا گیا
- لاہورمیں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو قانونی قرار دینے کی منظوری
- جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کوشکست کا ذائقہ چکھانے کے لیے پاکستانی کوچزنے سرجوڑلیے
- (ن) لیگ نے براڈ شیٹ تحقیقات کیلئے عظمت سعید کی تقرری مسترد کردی
- جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز؛ کمنٹری پینل میں معروف کمنٹیٹرزشامل
- کار چوری میں ملوث 2 بہنیں گرفتار
- حکومت نے دو سال میں 5 ارب ڈالرز اور 4.5 ٹریلین روپے کے قرضے لیے
- افغان صوبے بغلان اور نیمروز میں طالبان کا حملہ، 8 سیکیورٹی اہلکار ہلاک
- یوٹیلٹی اسٹورزپرمختلف اشیا کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ
- ٹی ٹین لیگ کے لیے پاکستانی کرکٹرز کو خصوصی ویزے جاری
- سمندری فرش پر تحقیق کرنے والی خود کار کشتی تیار
- برقی انڈے دینے والا، حقیقت سے قریب تر روبوٹ کچھوا
- جسمانی کھنچاؤ والی ورزش بلڈ پریشر کم کرنے میں مددگار
- باچا خان ائیرپورٹ سے کروڑوں روپے مالیت کی منشیات اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- منی لانڈرنگ کیس؛ حمزہ شہبازنے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست ضمانت واپس لے لی
- ترکی سے غیرقانونی طورپرمقیم 40 پاکستانی شہری ملک بدر
- شنیرا اکرم کا ملازم کی بے عزتی کرنے والی خواتین کوانگریزی کا چیلنج
- برطانیہ، جنوبی افریقا سمیت دیگرممالک سے آنے والے فضائی عملے کیلئے نئی ایڈوائزری جاری
- علومِ کائنات اور مطالعہ
حسین نواز کی تصویر لیک کرنیوالے ذمے دار کا نام وزیراعظم کو ارسال

سوشل میڈیا پر حسین نواز شریف کی جے آئی ٹی میں پیشی کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف علی نے پاناما لیکس معاملے کی تحقیقات کیلیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں پیشی کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کی تصویر لیک کرنے کے ذمے دار شخص کا نام وزیر اعظم کو بھیج دیا ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیانے سر بمہر لفافے میں تصویر لیک کرنے والے کا نام اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کو بھجوایا تھا اور اٹارنی جنرل نے گزشتہ روز لفافہ وزیراعظم کو بھیج دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس شخص کا نام افشا کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کریں گے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر حسین نواز شریف کی جے آئی ٹی میں پیشی کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی گئی تھی۔درخواست میں سپریم کورٹ سے تصویر لیک کرنے والے کا تعین کرکے اسے سامنے لانے کی استدعاکی گئی تھی۔ پاناما عملدرآمد بینچ نے جے آئی ٹی کو ذمے دارکا نام اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا اور نام عام کرنے اور ان کیخلاف کارروائی کرنے کا معاملہ حکومت کی صوابدید پر چھوڑا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔