اشتہارات کی مرکزی پالیسی واپس لی جائے، سی پی این ای

پ ر  بدھ 13 فروری 2013
 وفاقی وزارت اطلاعات نےسرکاری اشتہارات کی تقسیم کی مرکزی پالیسی نےچھوٹے،علاقائی اخبارات کوتباہ کردیا ہے, سی پی این ای. فوٹو: فائل

وفاقی وزارت اطلاعات نےسرکاری اشتہارات کی تقسیم کی مرکزی پالیسی نےچھوٹے،علاقائی اخبارات کوتباہ کردیا ہے, سی پی این ای. فوٹو: فائل

کراچی: کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے وفاقی حکومت کے اشتہارات کی تقسیم کے سلسلے میں سخت گیر مرکزی پالیسی کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سی پی این ای کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے گزشتہ روز یہاں ہونے والے ایک اجلاس میں منظور کی جانے والی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارت اطلاعات نے سرکاری اشتہارات کی تقسیم کی مرکزی پالیسی نے چھوٹے، علاقائی اخبارات کو مالی طور پر تباہ کردیا ہے۔ سی پی این ای کی قرار داد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلیویژن کارپوریشن، پارکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن اور اے پی پی کو انتخابات سے قبل سرکاری کنٹرول سے نکال کر آزاد، خودمختار اور غیر جانبدار ادارے بنانے کے فوری اقدامات کیے جائیں۔

سی پی این ای کے صدر جمیل اطہر قاضی کی زیر صدارت ہونے والے اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انتخابات کے حوالے سے پرنٹ میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق کا اجرا کرکے اس پر الیکشن کمیشن کے ذریعے عملدرآمد کامطالبہ کیا جائے۔ اجلاس میں سی پی این ای کو مزید فعال بنانے، آزادی صحافت کی جدوجہد کے تحفظ، صحافتی ضابطہ اخلاق، سی پی این ای کے آئین میں ضروری ترامیم کرنے، ممبران کی اسکروٹنی اور نئی رکنیت سازی اور مالیاتی امور سے متعلق ایک مربوط لائحہ عمل اور پروگرام ترتیب دینے کی مختلف تجاویز پر غور کیا گیا اور مختلف سب کمیٹیوں کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں روزنامہ ہلال پاکستان کے سابق ایڈیٹر سراج الحق میمن، سینئر صحافی عائشہ ہارون اور روزنامہ سنگ میل کے ایڈیٹر ای آر روحانی کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی۔ اجلاس میں گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں سی پی این ای کے زیر اہتمام جمہوری عمل کے ذریعے اقتدار کی منتقلی، آزادانہ و شفاف انتخابات  کے موضوع پر ہونے والی قومی کانفرنس کے بروقت انعقاد اور اس کی کامیابی پر کونسل کے سیکریٹری جنرل عامر محمود کی کارکردگی کو متفقہ طور پر سراہا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔