چیف جسٹس اوردیگرججز کو2 سال توسیع دینے کی پٹیشن تیار

قیصر شیرازی  بدھ 13 فروری 2013
دو سال تک کام سے جبری روکا گیا مدت پوری کرنا آئینی استحاق ہے، پٹیشن میں موقف.  فوٹو: فائل

دو سال تک کام سے جبری روکا گیا مدت پوری کرنا آئینی استحاق ہے، پٹیشن میں موقف. فوٹو: فائل

راولپنڈی: سابق صدرجنرل پرویزمشرف کی طرف سے ہٹائے جانے والے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت دیگر ججزکی مدت ملازمت میں2سال کی توسیع اور آئین کے مطابق ہائیکورٹ کیلیے براہ راست سول ججز اور ایڈیشنل سیشن ججز بھی تعینات کرانے کیلیے آئینی پٹیشن تیارکر لی گئی ہے جو آج 13فروری کو ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں دائرکی جارہی ہے ۔

یہ پٹیشن سینئر قانون دان ممتاز علی خان نے تیارکی ہے، پٹیشن میں موقف اختیارکیاگیا ہے کہ آئین میںسپریم کورٹ کے ججزکی مدت ملازمت کی عمر65سال اور ہائیکورٹ کے ججزکی62سال مقرر ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت جن ججزکو سابق صدر نے برطرف یا معطل کرکے غیر قانونی و غیر آئینی طور پر2سال عدالتی کام سے جبری روکا وہ 2 سال پورے کرنا ان کا آئینی استحقاق ہے اس لیے انھیں مزید دو سال فرائض سرانجام دینے کا حکم جاری کیا جائے۔

5

پٹیشن میںکہاگیاہے کہ پنجاب میں6ہزار سول اور ایڈیشنل سیشن ججزکام کر رہے ہیں ،آئین میں درج ہے کہ جس جج کی بطور جج مدت ملازمت10سال مکمل ہوجائے وہ ہائیکورٹ کا جج بن سکتا ہے مگر اس کے باوجود سول اور ایڈیشنل سیشن ججوںکو ہائیکورٹ کا جج نہیں بنایا جاتا جوآئین کی خلاف ورزی ہے ان سے بھی براہ راست ہائیکورٹ کے ججز لینے کا حکم جاری کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔