مجھے نااہل کرنے والے کیا خود اہل ہیں، نوازشریف

ویب ڈیسک  ہفتہ 12 اگست 2017

 لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہناہے کہ چند لوگ ملک کے مالک نہیں ہوسکتے پاکستان کے اصلی مالک 20 کروڑ عوام ہیں جب کہ میں نے اور پورے پاکستان نے نااہلی کا فیصلہ قبول نہیں کیا اور جنہوں نے مجھے نااہل کیا کیا وہ خود اہل ہیں۔ 

لاہور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ آج جیسا منظر لاہور میں پہلے کبھی نہیں دیکھا جب کہ کیا مجھے نااہل کرنے کی وجہ سمجھ آتی ہے اور جنہوں نے مجھے نااہل کیا کیا وہ خود اہل ہیں،  مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا اور اگر بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو نہیں لی، آپ کو کیا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنے ووٹ کی طاقت سے مجھے وزیراعظم بنایا اور میں نے 2013 میں وعدہ کیا تھا ملک میں اب پنکھا بھی چلے گا اور چولہا بھی جلے گا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج میں جو جذبہ دیکھ رہا ہوں، یہ انقلاب کا پیش خیمہ ہے اور اگر ابھی بھی انقلاب نہ آیا تو کسی کو انصاف نہیں ملے گا اور غریب کے گھر خوشحالی نہیں آئے گی، ہماری قوم دنیا کی بدترین قوم بن جائے گی، کسی کو روزگار نہیں ملے گا لیکن عوام کی قدر کسی کو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہماری 70 سال کی تاریخ میں جو تماشہ چلتا ہوا آرہا ہے ، ان کا احتساب ہونا چاہیے یا نہیں اور ملک کے تمام وزیراعظم  کیا غلط تھے جنہیں مدت پوری نہیں کرنے دی گئی، اس بار کیا پاکستان میں بہتری نہیں آرہی تھی اور پاکستان ترقی نہیں کررہا تھا تو پھر یہ کون ہیں جو پاکستان کے ساتھ اتنا ظلم کررہے ہیں۔

نوازشریف نے کہا کہ 1971 میں پاکستان دولخت ہوا تھا، اللہ نہ کرے پاکستان کو پھر کوئی حادثہ پیش آئے اور اگر 4 سال میں یہ تماشے نہیں ہوتے توہم پتا نہیں کیا کرچکے ہوتے، وزیراعظم کو نااہل کرنے کے لیے ایک سال سے مقدمہ چل رہا تھا، مجھے اقتدارکی لالچ نہیں لیکن میں ڈرتا نہیں اور نہ اب میں گھربیٹھوں گا جب کہ اس سسٹم میں وائرس ہے، نہ سماجی انصاف ہے نہ معاشی انصاف ہے، 30،30 سال سے مقدمے لٹکے ہوئے ہیں، ہمیں آئین اورنظام بدلنا ہوگا، ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے ہمیں اس سسٹم کوبدلنا ہوگا۔

نوازشریف نے کہا کہ چیرمین سینیٹ نے پارلیمان کو مضبوط کرنے کے حوالے سے جتنی بھی تجاویز دی ہیں، مسلم لیگ (ن) ان کا بھرپور ساتھ دے گی جب کہ وزیراعظم آزاد کشمیر بہت تیزی سے کام کررہے ہیں، مجھے ڈر ہے کہیں ان کو بھی نااہل نہ کردیا جائے کیوں کہ اس ملک میں جو بھی وزیراعظم تیزی سے کام کرتے ہیں ان کو نااہل کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لوگوں کی اموات پر مجھے افسوس ہوا۔

سابق وزیراعظم نے 14 اگست کو اگلا لائحہ عمل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ انقلاب برپا کرنے کے لیے میرا ساتھ دو گے کیوں کہ جب تک بنیادی نظام ٹھیک نہیں ہوگا، دنیا میں پاکستان کا تماشہ بنتا رہے گا۔

اس سے قبل شاہدرہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا جائے شاہدرہ کی عدالت نے کیا فیصلہ سنایا ہے، نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ قبول کیا، مجھے معلوم ہے آپ نے میری نااہلی قبول نہیں کی، میں نے بھی نہیں کی اور پورے پاکستان نے نہیں کی، میرا وعدہ ہے نہ میں چین سے بیٹھوں گا اور نہ آپ بیٹھیں گے جب کہ آپ نے مجھے منتخب کرکے اسلام آباد بھیجا اور انہوں نے مجھے واپس بھیج دیا لیکن ہم سب ملکر پاکستان کو تبدیل کریں گے۔

مرید کے میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ 2013 میں نہ تو چولہا جلتا تھا اور نا ہی کوئی کارخانہ چلتا تھا لیکن میں نے اقتدار سنبھالتے ہی دن رات عوام کی خدمت پر لگا دیئے سڑکیں بن رہی تھیں موٹروے بنائے جارہے تھے، روشنیاں دوبارہ لوٹ رہی تھیں بجلی بلا تسلسل اور سستی فراہم کی جارہی تھی اگر ترقی کی یہی رفتار رہتی تو اگلے دو تین سالوں میں بیروزگاری کا خاتمہ ہوجاتا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی کرپشن اور ہیراپھیری نہیں کی، کہتے ہیں ہم نے نوازشریف کو نااہل اس لئے کیا کہ وہ اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لیتا تھا اگر بیٹے سے تنخواہ لی بھی تو کیا ہوا،  لیکن عوام کے منتخب وزیر کو رسوا اور ذلیل کرکے نکال دیا گیا کیا عوام اس فیصلے کو منظور کرے گی۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ آپ نے مجھے وزیراعظم بنا کر اسلام آباد بھیجا تھا لیکن اسلام آباد والوں نے مجھے واپس بھیج دیا کیا یہ ووٹ کی توہین نہیں، چند لوگ پاکستان کے مالک نہیں ہوسکتے یہ وہی لوگ ہیں جو ووٹ کی پرچی بھاڑ دیتے ہیں اس ملک کے اصلی مالک 20 کروڑ عوام ہیں، پاکستانی عوام کو اس سلسلے کو روکنا ہوگا یہ گھناؤنا کھیل صرف پاکستان میں کھیلا جارہا ہے پاکستان کے علاوہ کوئی اور ملک اور خطہ نہیں جہاں یہ تماشا ہو پاکستان کی دنیا میں توقیراورعزت پر آنچ آرہی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نواز شریف اب گھر بیٹھنے والا نہیں، سابق وزیراعظم

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج مریدکے میں عوام کا جذبہ دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا اگر یہ جذبہ سلامت رہے تو خیر ہی خیر ہے اس جلسے کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ انقلاب کا پیش خیمہ ہے اب ایک انقلاب ہونا چاہئے پھر آپ کے ووٹ کا احترام اس ملک میں ہوگا میں بھی آپ کے ساتھ ہوں نوازشریف کبھی آپکو دھوکا نہیں دے گا اور کبھی بے وفائی نہیں کرے گا۔

اس سے قبل گوجرانوالہ میں پارٹی قائدین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم عدالت عظمیٰ میں جو بھی کرلیتے میری نااہلی کے منصوبے پر عملدرآمد ہونا ہی تھا کیوں کہ یہ منصوبہ بہت پہلے بنایا گیا تھا بیٹے سے تنخواہ نہ لینا جرم ہے تو لینا بھی جرم ہی ٹھہرتا۔

نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا، اگر پاناما کیس عالمی عدالت انصاف میں جائے تو وہ اسے ایسے رد کریں گے جیسے گوجرانوالہ کے عوام نے رد کیا اور ایک منٹ میں ہی کیس ختم ہوجائے گا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں عوام کی خدمت کرنا چاہتا تھا لیکن مجھے ایک بار پھر روک دیا گیا، پاکستان میں گزشتہ 70 برس سے ووٹ کی قدر نہیں کی گئی لیکن اب وقت آگیا ہے کہ عوام خود اپنے ووٹ کی قدر کرائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔