سندھ ہائیکورٹ کا نوشہروفیروز میں نئی حلقہ بندی کرنے کاحکم

اسٹاف رپورٹر  بدھ 13 فروری 2013
مقامی آبادی پرمشتمل انتخابی حلقے تشکیل دیے جائیں، بینچ نے ظفرعلی شاہ کی درخواست نمٹادی۔ فوٹو: فائل

مقامی آبادی پرمشتمل انتخابی حلقے تشکیل دیے جائیں، بینچ نے ظفرعلی شاہ کی درخواست نمٹادی۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سندھ کو30روزمیں ضلع نوشہروفیروزکی ازسرنوحلقہ بندی کا حکم دیا ہے۔

جسٹس مقبول باقرکی سربراہی میں دورکنی بینچ نے رکن قومی اسمبلی ظفرعلی شاہ کی درخواست نمٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن کوہدایت کی کہ الیکشن قوانین کے مطابق نوشہروفیروز کی ازسرنوحلقہ بندی کی جائے۔رکن قومی اسمبلی ظفرعلی شاہ کی جانب سے آئینی درخواست میں چیف الیکشن کمشنر،صوبائی الیکشن کمشنر اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی تھی کہ ضلع نوشہروفیروز میں مقامی آبادی پرمشتمل انتخابی حلقے تشکیل دیے جائیں۔

2

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں نوشہرو فیروز نوابشاہ کا حصہ تھااور1981کی مردم شماری کے مطابق نوابشاہ میں ووٹرز کی تعداد 8لاکھ28ہزارسے زائد تھی جبکہ اس کے تعلقہ کنڈیارو میں ووٹرز کی تعداد 2لاکھ 8ہزار264،تعلقہ بھریا میں ایک لاکھ92ہزار ووٹرزجبکہ مورو میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ56ہزار تھی۔

1990میں سابق نگراں وزیر اعظم غلام مصطفیٰ جتوئی نے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے من پسند حلقہ بندی کی ۔بعد ازاں 28جون2002کو نوشہروفیروز کی پرانی حیثیت بحال کردی گئی جو مقامی آبادی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،ضلع کے حلقوں میں دیگر علاقوں کے حصے بھی شامل کردیے گئے ہیں جبکہ اس دوران مقامی آبادی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے مگر نئے ووٹرز کو رجسٹرڈ کیے بغیر ووٹر لسٹ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے مقامی آبادی کی اصل تعداد کے مطابق حلقے تشکیل دیے جائیں اور ملحقہ علاقوں کے لیے علیحدہ حلقہ بنائے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔